غزہ پر مذاکرات کیلئے ایک اور امریکی ٹیم روانہ ہو گئی، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ پر مذاکرات کے لیے ایک اور امریکی ٹیم روانہ ہو گئی ہے، مجھے لگتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن کا امکان موجود ہے۔
ترکیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے انادولو ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج کہا کہ غزہ سے متعلق مذاکرات میں شرکت کے لیے ایک اور امریکی ٹیم روانہ ہو گئی ہے، اور انہوں نے ایک معاہدے کی امید ظاہر کی۔
ٹرمپ نے کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی کے ہمراہ اوول آفس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ’ ہم یقیناً غزہ کے بارے میں بات کریں گے۔ ہم بہت سنجیدہ مذاکرات میں مصروف ہیں۔’
انہوں نے مزید کہا:’ مجھے لگتا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں قیام امن کا امکان موجود ہے۔ یہ صرف غزہ کے معاملے سے بھی آگے کی بات ہے۔ ہم یرغمالیوں کی فوری رہائی چاہتے ہیں،۔ اور اسی لیے ہماری ایک ٹیم وہاں موجود ہے، جب کہ ایک اور ٹیم ابھی روانہ ہوئی ہے۔’
ٹرمپ نے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک نے ان کے 20 نکاتی غزہ منصوبے کی حمایت کی ہے، جس میں غزہ میں موجود تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، جنگ بندی، حماس کا غیر مسلح کیا جانا،اور غزہ کی دوبارہ تعمیر شامل ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں غزہ میں تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے کیلئے حماس اور اسرائیل کے وفود کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا آغاز ہوگیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایک اور
پڑھیں:
عراق، 50 فوجی گاڑیوں کا امریکی فوجی قافلہ بغداد کی طرف روانہ
ذرائع کا کہنا ہے کہ قافلے کی نقل و حرکت سخت حفاظتی اقدامات کے درمیان کی گئی اور راستے میں عراقی افواج کی تعیناتی کی گئی، جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ حالیہ مہینوں کی سب سے بڑی فوجی نقل و حرکت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ 50 امریکی فوجی گاڑیاں صوبہ الانبار کو دارالحکومت سے ملانے والی بین الاقوامی سڑک پر بغداد کے مغرب میں واقع الصقور سیکیورٹی گیٹ سے گزری ہیں۔ باخبر ذرائع نے عراقی میڈیا کو بتایا کہ فوجی قافلے میں متعدد قسم کی فوجی گاڑیاں شامل ہیں، جن میں بکتر بند گاڑیاں، بارودی سرنگوں کا پتہ لگانے والے آلات، اور بڑے ٹرک شامل ہیں جو پشت بانی اور جنگی ساز و سامان پہنچانے کے لئے جا رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قافلے کی نقل و حرکت سخت حفاظتی اقدامات کے درمیان کی گئی اور راستے میں عراقی افواج کی تعیناتی کی گئی، جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ حالیہ مہینوں کی سب سے بڑی فوجی نقل و حرکت ہے۔