امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ پر مذاکرات کے لیے ایک اور امریکی ٹیم روانہ ہو گئی ہے، مجھے لگتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن کا امکان موجود ہے۔
 ترکیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے انادولو ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج کہا کہ غزہ سے متعلق مذاکرات میں شرکت کے لیے ایک اور امریکی ٹیم روانہ ہو گئی ہے، اور انہوں نے ایک معاہدے کی امید ظاہر کی۔
 ٹرمپ نے کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی کے ہمراہ اوول آفس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ’ ہم یقیناً غزہ کے بارے میں بات کریں گے۔ ہم بہت سنجیدہ مذاکرات میں مصروف ہیں۔’
 انہوں نے مزید کہا:’ مجھے لگتا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں قیام امن کا امکان موجود ہے۔ یہ صرف غزہ کے معاملے سے بھی آگے کی بات ہے۔ ہم یرغمالیوں کی فوری رہائی چاہتے ہیں،۔ اور اسی لیے ہماری ایک ٹیم وہاں موجود ہے، جب کہ ایک اور ٹیم ابھی روانہ ہوئی ہے۔’
 ٹرمپ نے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک نے ان کے 20 نکاتی غزہ منصوبے کی حمایت کی ہے، جس میں غزہ میں موجود تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، جنگ بندی، حماس کا غیر مسلح کیا جانا،اور غزہ کی دوبارہ تعمیر شامل ہے۔
  واضح رہے کہ گزشتہ روز مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں غزہ میں تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے کیلئے حماس اور اسرائیل کے وفود کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا آغاز ہوگیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایک اور

پڑھیں:

ٹرمپ اور ممدانی کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات، نیتن یاہو کی گرفتاری پر کیا بات ہوئی؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیویارک کے نو منتخب میئر ظہران ممدانی کے درمیان ہونے والی ملاقات کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق اس ملاقات کو عمومی طور پر انتظامی معاملات پر مبنی ایک رسمی نشست قرار دیا جا رہا تھا، مگر اس کی پس منظر میں موجود سیاسی حساسیت اور بین الاقوامی معاملات نے اسے معمول سے کہیں زیادہ توجہ کا مرکز بنا دیا تھا۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ممدانی کے ساتھ ان کی نشست مؤثر، خوشگوار اور مستقبل کے لیے امید افزا رہی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی کوشش ہوگی کہ ممدانی کو تمام ممکنہ تعاون فراہم کیا جائے تاکہ وہ نیویارک شہر کے انتظامی چیلنجز سے بہتر طور پر نمٹ سکیں۔

گفتگو کا رخ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ممکنہ احتساب اور گرفتاری سے متعلق سوال کی طرف موڑا گیا تو ٹرمپ نے صاف الفاظ میں بتایا کہ اس معاملے پر ملاقات کے دوران کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

ٹرمپ کا یہ جواب کئی نئے سوالات کو جنم دیتا ہے، خصوصاً اس لیے کہ ظہران ممدانی امریکا کی اسرائیل نواز پالیسیوں کے کھلے ناقد سمجھے جاتے ہیں اور فلسطین کے حق میں واضح مؤقف رکھتے ہیں۔ اس تناظر میں یہ بات قابلِ غور ہے کہ ٹرمپ نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ممدانی کے چند فیصلے قدامت پسند حلقوں کے لیے حیرت کا باعث بن سکتے ہی۔

ٹرمپ نے گفتگو کے دوران مشرقِ وسطیٰ سے متعلق اپنی پالیسیوں کا دفاع بھی کیا اور دعویٰ کیا کہ ان کے دور میں خطے میں امن کی راہ ہموار ہوئی۔ انہوں نے دنیا کے 8 بڑے امن معاہدوں کا ذکر کیا اور کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے خاتمے کو بھی وہ انہی کوششوں کا حصہ سمجھتے ہیں۔

ملاقات کے دوران ظہران ممدانی نے نام لیے بغیر کہا کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے ایسے ممالک کی مدد میں استعمال نہیں ہونے چاہییں جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہے ہوں۔ ان کا یہ موقف نہ صرف امریکی سیاست میں ایک جرات مندانہ اظہار سمجھا جا رہا ہے بلکہ اسرائیل کے لیے امریکی مالی معاونت پر جاری بحث میں بھی ایک نئی شدت پیدا کر رہا ہے۔

ٹرمپ نے بھی اس بات کا اظہار کیا کہ انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں کہ ان کے حامی ممدانی کی حمایت کریں، کیونکہ دونوں کا ایک مشترکہ مقصد ہے جسے وہ  جنگوں کا خاتمہ قرار دیتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • روس ٹرمپ امن منصوبے سے متفق، یوکرین رکاوٹ ہے: صدر پیوٹن
  • یوکرین اور امریکا صدر ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے پر سوئٹزرلینڈ میں مذاکرات کریں گے
  • یوکرین سے جنگ بندی: روس نے ٹرمپ کے امن منصوبےکی حمایت کردی
  • روس نے یوکرین سے جنگ بندی کیلئے ٹرمپ کے امن منصوبےکی حمایت کردی
  • ٹرمپ اور ممدانی کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات، نیتن یاہو کی گرفتاری پر کیا بات ہوئی؟
  • سعودی سرمایہ اور امریکی دلال لابی
  • پوتن نے یوکرین جنگ کے خاتمے کیلیے ٹرمپ کی تجویز کی حمایت کردی
  • اطلاعات ہیں بشریٰ بی بی کی رہائی کیلئے پیشکش ہوئی ہے،شیرافضل مروت 
  • صدر ٹرمپ کی اپوزیشن ارکان کو ’غداری‘ کے الزام میں سزائے موت کی دھمکی
  • ٹرمپ نے جیفری ایپسٹین کی مزید دستاویزات جاری کرنے کے بل پر دستخط کر دیے