پشاور؛ گندم اسکینڈل کیس میں 5ملزمان پر فرد جرم عائد
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا کی اینٹی کرپشن عدالت نے گندم اسکینڈل کیس میں نامزد 5 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی۔
کیس کی سماعت اینٹی کرپشن کورٹ خیبر پختونخوا کے جج آصف رشید نے کی۔ ملزمان محمد ارشد، محمد خالد، قاضی جنید، طلاء محمد اور محمد عاطف عدالت میں پیش ہوئے۔
پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ ملزم عثمان عابد شاہ تاحال روپوش ہیں، ملزمان اضاخیل نوشہرہ کے گندم اسٹوریج گودام میں ملازم تھے جنہوں نے ملی بھگت سے 1700 ٹن گندم غائب کی۔
پراسیکیوشن کےم طابق ملزمان نے قومی خزانے کو 20 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا ہے، ملزمان کے خلاف تحقیقات مکمل ہونے کے بعد چالان عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت نے 20اکتوبر کو گواہوں کو طلب کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں کارروائیاں: سیکورٹی فورسز نے 17 دہشتگردوں کو انجام تک پہنچا دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا میں کارروائیوں کے دوران سیکورٹی فورسز نے 17 دہشت گردوں کو انجام تک پہنچا دیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بنوں ریجن میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیکورٹی فورسز، پولیس، سی ٹی ڈی اور امن کمیٹیوں نے مشترکہ کارروائیوں سے واضح کردیا کہ ریاست اپنی سرزمین سے فتنہ اور دہشتگردی ختم کرنے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔
مختلف علاقوں میں ہونے والے آپریشنز بیک وقت منظم، مربوط اور انتہائی حساس نوعیت کے تھے جن میں کسی بڑے نقصان کے بغیر اہم کامیابیاں حاصل کی گئیں۔ اطلاعات کے مطابق مجموعی طور پر 17 دہشتگردوں کو ان کارروائیوں کے دوران ہلاک کیا گیا جن میں تین انتہائی مطلوب اور خطرناک کمانڈرز بھی شامل تھے۔
ان کارروائیوں کا آغاز اس وقت ہوا جب شیری خیل اور پکہ پہاڑ خیل کے سنگلاخ علاقوں میں فتنۂ خوارج کے جتھوں کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔ مقامی پولیس، سی ٹی ڈی بنوں اور سیکورٹی فورسز نے مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے علاقے کو گھیرے میں لیا۔ شدید مقابلے کے نتیجے میں 10 دہشتگرد مارے گئے جبکہ 5 زخمی ہوئے۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق ایک سہولت کار کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جو ان جتھوں کو رسد اور نقل و حرکت میں مدد فراہم کرتا تھا۔ آپریشن کے دوران 7 لاشیں موقع سے مل گئیں جب کہ 3 دہشتگرد دشوار گزار پہاڑی دروں میں گرنے کے باعث موقع پر نہیں نکالی جا سکیں۔
ہلاک ہونے والوں میں 2 اہم کمانڈرز نیاز علی عرف اکاشا اور عبداللہ عرف شپونکوئی شامل تھے، جو طویل عرصے سے پولیس اور سیکورٹی فورسز کو مطلوب تھے اور متعدد کارروائیوں میں ملوث سمجھے جاتے تھے۔ اُدھر نصر خیل میں بھی ایک الگ کارروائی کے دوران ایک اور مطلوب دہشتگرد مارا گیا۔
بنوں کے علاقے ہوید میں بھی دہشتگردوں سے جھڑپ ہوئی مگر وہ تاریکی اور پہاڑی راستوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہوگئے، تاہم ڈومیل کے علاقے میں دہشتگردوں نے پولیس کی اے پی سی پر اچانک فائرنگ کردی۔ فورسز نے فوری کمک طلب کی اور 8 گھنٹے طویل آپریشن کے بعد 6 دہشتگردوں کو ہلاک کردیا جن میں بدنام کمانڈر رسول عرف کمانڈر آریانہ بھی شامل تھا۔
کارروائی کے دوران بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔