data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مقبوضہ بیت المقدس : غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ منصوبے میں حماس کو غیر مسلح کرنے اور غزہ کی انتظامیہ سے اس کا کردار ختم کرنے کے نکات پر فلسطینی عوام نے شدید ردِعمل دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کے مطابق جنگ بندی کے بعد حماس کو اپنے ہتھیار ڈالنے ہوں گے اور مستقبل کی فلسطینی حکومت میں اس کا کوئی کردار نہیں ہوگا، غزہ کے شہریوں نے اس منصوبے کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔

غزہ کی ایک خاتون نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم دل و جان سے  فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس  کے ساتھ ہیں، ہتھیار ڈالنے یا مزاحمت کے خلاف کسی بھی بات کو قبول نہیں کریں گے۔

ایک اور خاتون نے ٹرمپ کے منصوبے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ اسرائیل نام کی کوئی ریاست نہیں، یہ ایک مسخ شدہ وجود ہے جو خون بہا کر قائم کیا گیا،  اسلحہ پھینکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ہم ایک زندہ قوم ہیں اور مزاحمت ہماری پہچان ہے۔

ایک کمسن بچی نے کہا کہ ہم ہتھیار ڈالنے پر ہرگز راضی نہیں، ظلم کے خلاف مزاحمت  کرنا ہمارا حق ہے جو ہماری حفاظت کرتی ہے،  ہم کبھی قبول نہیں کریں گے کہ ہمارا وطن بغیر ہتھیاروں اور بغیر حکومت کے رہ جائے۔

غزہ کے ایک شہری نے کہا کہ حماس کو فلسطینی سیاسی نظام سے خارج کرنا ناقابلِ قبول ہے، وہ ہماری قوم کا حقیقی اور بنیادی جز ہے، مزاحمتی قوتوں کے ہتھیار ختم کرنے کا کوئی جواز نہیں، مزاحمت فلسطینیوں کا جائز حق ہے۔

ایک اور شہری نے  کہا  کہ میں اسرائیل کو ریاست تسلیم نہیں کرتا، وہ ہماری سرزمین پر قابض ہیں، فلسطین ہی اصل ریاست ہے، اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا مطلب اسے جائز ریاست تسلیم کرنا ہے حالانکہ وہ ایک غاصب وجود ہے جو دنیا کی خاموشی سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے میں حماس کی غیر مسلحیت، اس کے سیاسی کردار کے خاتمے اور غزہ کی نئی انتظامیہ کی تشکیل کے نکات شامل ہیں، جنہیں فلسطینی عوام اپنی آزادی اور خودمختاری کے خلاف سمجھتے ہیں۔

واضح رہےکہ  غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کی قیادت قطر کے شہر دوحہ میں موجود تھی لیکن اسرائیلی دہشت گردوں نے مذاکرات کو ثبوتاژ کرنے کے لیے قیادت پر بمباری کرکے حملہ کردیا، جس پر عالمی اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے، دنیا عالمی دہشت گردی کرنے والے ملک کو لگام ڈالنے کے بجائے حماس کی پرامن تنظیم کو غزہ کے واقعات کا ذمہ دار ٹہرا رہی ہے جبکہ امریکا اور اسرائیل غزہ میں امداد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہتھیار ڈالنے ٹرمپ کے حماس کو کہا کہ غزہ کے

پڑھیں:

پاکستان کے خلاف جنگ میں بھارت کو عبرتناک شکست؛ فرانسیسی کمانڈر نے بھی تصدیق کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی 2025 میں ہونے والی فضائی جھڑپ کے بارے میں عالمی سطح پر سامنے آنے والی رپورٹس کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ۔ اس معاملے پر اب ایک اہم یورپی فوجی اعلیٰ عہدیدار نے بھی کھل کر اپنی رائے ظاہر کردی ہے۔

اب تک کئی مرتبہ امریکی صدر اور عالمی میڈیا اس جھڑپ میں بھارتی رافیل طیاروں کے تباہ ہونے کی تصدیق کر چکا ہے، جس کے بعد اب فرانس کی ایک نیول ایئر بیس کے اعلیٰ کمانڈر نے بھی بھارتی شکست  کی تصدیق کردی ہے۔

فرانس کے شمال مغربی خطے میں واقع اس بحری اڈے کے سربراہ کیپٹن یوک لونے جو رافیل طیاروں کے جدید اسکواڈرن کے نگران ہیں، کئی دہائیوں سے اس لڑاکا طیارے کو مختلف محاذوں پر اڑا چکے ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ سے لے کر افریقا تک درجنوں اہم آپریشنز میں حصہ لینے والے اس تجربہ کار افسر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حیران کن انکشاف کیا کہ مئی کے آغاز میں ہونے والی فضائی جھڑپ میں ناکامی کا سبب رافیل کی ٹیکنالوجی نہیں بلکہ بھارتی پائلٹس کی کمزور کارروائی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جنگی ماحول میں مشین نہیں بلکہ اسے استعمال کرنے والے کی مہارت فیصلہ کن ثابت ہوتی ہے اور یہی وہ نکتہ تھا جس نے اس بار بھارت کو نقصان پہنچایا۔

کیپٹن لونے کا اصرار تھا کہ پاکستانی فضائیہ نے اس پیچیدہ فضائی معرکے کو نہایت مؤثر انداز میں سنبھالا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس جھڑپ میں مجموعی طور پر ایک سو چالیس سے زائد جنگی طیارے ایک دوسرے کے آمنے سامنے تھے اور اس قدر بڑے فضائی دائرے میں اہداف کو سنبھالنا انتہائی مشکل کام ہوتا ہے، تاہم پاکستان نے جس مہارت، تیزی اور حکمتِ عملی کے ساتھ صورتحال کو کنٹرول کیا، وہ کئی بڑے ممالک کے فوجی مبصرین کے لیے بھی حیران کن تھا۔

انڈو پیسفک کانفرنس کے دوران جب اس جھڑپ کے حوالے سے سوال پوچھا گیا کہ بھارتی رافیل کا ریڈار سسٹم اس قدر اہم لمحے میں کیوں ناکام ہوا تو کیپٹن لونے نے دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ مشین کا نہیں تھا بلکہ اس کے غلط استعمال کا تھا۔

انہوں نے واضح کیا کہ رافیل طیارہ جدید ٹیکنالوجی رکھتا ہے اور چین کے کسی بھی جدید لڑاکا طیارے سے مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، لیکن اسے چلانے والا عملہ جنگی دباؤ میں مؤثر حکمتِ عملی نہیں اپنا سکا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت اب ان ہی رافیل طیاروں کے بحری ورژن کی خریداری میں دلچسپی دکھا رہا ہے، جو ائیرکرافٹ کیریئر پر لینڈ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور جوہری ہتھیار بھی اٹھا سکتے ہیں۔ کیپٹن لونے کے مطابق دنیا میں اس وقت صرف فرانسیسی بحریہ کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے، جسے بھارت مستقبل میں حاصل کرنا چاہتا ہے۔

دوسری جانب اس سیشن کے دوران موجود بھارتی نمائندے نے ان تصدیق شدہ بیانات کو چینی پروپیگنڈا قرار دے کر مسترد کرنے کی کوشش کی، لیکن فرانسیسی کمانڈر نے اس اعتراض کو کوئی اہمیت نہ دیتے ہوئے اپنی بات پر قائم رہنے کو ترجیح دی۔

عالمی دفاعی ماہرین کے مطابق مئی کی یہ فضائی جھڑپ آنے والے برسوں میں ملٹری اسٹریٹجی کے کئی نئے زاویے کھولے گی۔ اس واقعے نے نہ صرف پائلٹس کی مہارت اور جدید طیاروں کی حقیقی صلاحیت کو عملی میدان میں جانچنے کا موقع دیا بلکہ یہ بھی واضح کر دیا کہ خطے میں طاقت کا توازن تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی حملے میں رہنما کی شہادت؛ حماس نے غزہ جنگ بندی ختم کرنے کا عندیہ دیدیا
  • روس نے یوکرین سے جنگ بندی کیلئے امن منصوبے کی حمایت کردی
  • عوام کو مفت وائی فائی ملے گا، فعال کرنے کی تاریخ سامنے آگئی
  • یوکرین سے جنگ بندی: روس نے ٹرمپ کے امن منصوبےکی حمایت کردی
  • پاکستان کے خلاف جنگ میں بھارت کو عبرتناک شکست؛ فرانسیسی کمانڈر نے بھی تصدیق کردی
  • منصفانہ نظام کے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا عوام کو آگے آنا ہوگا، حافظ نعیم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے 4ججز نے 27 ویںترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کردی
  • بدل دو نظام
  • ’’بدلو نظام اجتماع عام‘‘ : نئی تحریک شروع کرنے جارہے ہیں‘کاشف سعید شیخ
  • جاگیرداروں ‘وڈیروں اور مافیاز کے مسلط کردہ ظالمانہ نظام کو اب مزید برداشت نہیں کریں گے‘حافظ نعیم الرحمن