راولپنڈی میں ڈینگی کے تابڑتوڑ حملے جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
راولپنڈی میں ڈینگی کے تابڑتوڑ حملے جاری ہیں جس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 24 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی کے مطابق رواں سال اب تک 12819 افراد کا ڈینگی ٹیسٹ مکمل۔ رواں سال مشتبہ 865 کیسز ڈینگی کے تصدیق۔
58 مریض اسپتالوں میں زیرِ علاج اور ڈینگی سے کوئی موت رپورٹ نہیں ہوئی۔ ویكٹر سرویلنس رپورٹ 2025 کے مطابق اب تک 55 لاکھ 90 ہزار 264 گھروں کی چیکنگ ہوئی ہے جبکہ 1 لاکھ 75 ہزار 412 گھروں میں لاروا کی موجودگی پائی گئی۔
15 لاکھ 30 ہزار 631 مقامات کی جانچ کی گئی اور 23 ہزار 536 مقامات پر لاروا برآمد ہوئے جبکہ انسدادِ ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر کارروائیاں کی گئیں۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر جواد احمد نے بتایا کہ 4455 ایف آئی آرز درج اور 1850 مقامات سیل کردیے گئے۔ 108 چالان اور 457 جرمانے کیے گئے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں متاثرہ علاقوں کی فہرست میں ڈھوک کشمیریں، تخت پڑی، ، پیرودھائی، ڈھوک گنگال، خیابان سرسید، چک جلال دین، دھمیال، ڈھوک دلال، کوٹھا کلاں، کلیال، قیوم آباد، رنیال، رتہ امرال ، رحمت آباد سمیت دیگر علاقے شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
رواں سال میں اب تک اسلام آباد میں ڈینگی کے کتنے کیس رپورٹ ہوئے؟
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں رواں سال اب تک ڈینگی کے 1،173 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں ڈینگی کے 345 کیسز، رواں سال پہلی موت کراچی میں رپورٹ
ڈان کی رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت کے ایک دستاویز کے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ مجموعی کیسز میں سے 817 کیسز دیہی علاقوں سے جبکہ 356 کیسز شہری علاقوں سے سامنے آئے ہیں۔
دستاویز میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ڈینگی سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کے باعث 17 افراد کو اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں خاص طور پر ہائی رسک اور ہاٹ اسپاٹ علاقوں میں 2،097 مقامات پر فوگنگ (دھویں کا چھڑکاؤ) کی گئی۔ ان علاقوں میں یونین کونسل بھارہ کہو، بنی گالہ، راوت، ڈھوک تامی، کورال، لوئی بھیر، محلہ حسین آباد، سیدپور گاؤں، سیکٹر ایف-6 اور سیکٹر ای-7 شامل ہیں۔
ڈینگی کی عام علامات میں تیز بخار، جوڑوں اور پٹھوں میں درد شامل ہیں۔
مزید پڑھیے: آپ ڈینگی، ہیپاٹائٹس سی، چیچک اور ایڈز وائرس کو مانتے ہیں، تو پھر۔۔۔
چونکہ دنیا کے زیادہ تر علاقوں میں ڈینگی کی ویکسین دستیاب نہیں اس لیے جلد تشخیص اور بروقت طبی نگہداشت سے اموات کی شرح کم کی جا سکتی ہے۔
بصورت دیگر، یہ بیماری جان لیوا ہیموریجک فیور میں تبدیل ہو سکتی ہے جو جسم میں خون بہنے اور بلڈ پریشر کے خطرناک حد تک کم ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: مری میں ڈینگی کی صورتِ حال: 56 مریضوں کی تصدیق، 9 ہسپتال میں داخل
تیزی سے بڑھتی ہوئی اور بغیر منصوبہ بندی کے شہری آبادکاری، صفائی کی ناقص صورتحال اور ماحولیاتی تبدیلی ڈینگی کیسز میں اضافے کی اہم وجوہات ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد اسلام آباد میں ڈینگی کیسز ڈینگی