WE News:
2025-11-24@12:08:56 GMT

کراچی کی پہاڑیوں پر نایاب جنگلی بلی ’کراکل‘ کی جھلک

اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT

کراچی کی پہاڑیوں پر نایاب جنگلی بلی ’کراکل‘ کی جھلک

کراچی کے مغربی خشک پہاڑیوں میں نصب ایک خفیہ کیمرے نے نایاب جنگلی بلی کراکل کو علاقے سے گزرتے ہوئے ریکارڈ کیا ہے۔ یہ ویڈیو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں معدومی کے دہانے پر پہنچنے والی یہ خوبصورت مگر نایاب بلی اب بھی زندہ ہے۔

کراکل ایک درمیانے قد کی جنگلی بلی ہے جو افریقہ، مشرقِ وسطیٰ، وسطی اور جنوبی ایشیا کے خشک علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ ماہرینِ حیاتات کے مطابق پاکستان میں یہ نسل انتہائی خطرناک حد تک کم ہوچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنگلی حیات کی اہمیت و افادیت اجاگر کرنے کے لیے آگاہی مہم جاری

ماہر وائلڈ لائف سعیدالاسلام کے مطابق مقامی افراد اکثر اپنی بکریوں، بھیڑوں یا ہرنوں کی حفاظت کے لیے کراکل کو مار دیتے ہیں، جبکہ بعض اوقات چھوٹے مویشیوں پر حملے کے بدلے میں انتقامی کارروائی بھی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی پالتو جانوروں کی تجارت کے لیے شکار بھی اس نسل کی بقا کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

سعیدالاسلام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کراکل کی آبادی چند سو سے زیادہ نہیں، یعنی یہ تعداد ایک ہزار سے بھی کم رہ گئی ہے۔

سندھ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے کنزرویٹر جاوید مہر کے مطابق یہ جنگلی بلی سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے چند علاقوں میں اب بھی پائی جاتی ہے، تاہم سرکاری اعداد و شمار نہ ہونے کے باعث اس کی درست آبادی جاننا ممکن نہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ملک بھر میں اس کی تعداد 100 سے 200 کے درمیان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خطرناک جنگلی بلی گھر سے فرار، حکام نے شہریوں کو خبردار کردیا

کراکل عموماً رات کے وقت شکار کرتی ہے اور نہایت محتاط و تنہا رہتی ہے۔ یہ پرندوں، چوہوں اور دیگر چھوٹے جانوروں کو شکار کرتی ہے اور اپنی پھرتی اور لمبی چھلانگوں کے باعث غیر معمولی شکاری صلاحیت رکھتی ہے۔

انڈس فشنگ کیٹ پروجیکٹ (IFCP) کے سربراہ ظفیر احمد شیخ کے مطابق کراکل اس وقت پاکستان میں صرف چند مخصوص علاقوں میں باقی رہ گئی ہے، جن میں پنجاب کا چولستان ریگستان، سندھ کا کیرتھر رینج اور بلوچستان کے وسطی و جنوبی پہاڑی علاقے شامل ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں کیرتھر نیشنل پارک کے جنوبی کنارے پر ایک کیمرہ ٹریپ نے کراکل کی جھلک ریکارڈ کی، جو کئی سالوں میں اپنی نوعیت کا پہلا مشاہدہ ہے۔

ماہر حیاتات زوہیب احمد نے بتایا کہ ٹیم نے کئی ہفتوں کی کوشش کے بعد یہ فوٹیج حاصل کی۔ ایک کیمرے سے 2 ہفتوں میں 400 کلپس حاصل ہوئیں، جن میں سے صرف ایک کلپ میں بالغ نر کراکل دکھائی دیا۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان: بلیوشیپ ایوارڈ حاصل کرنے والے افسر کمال الدین جنگلی حیات کا تحفظ کیسے کرتے ہیں؟

ظفیر شیخ کے مطابق اسی علاقے میں حال ہی میں ایک کم عمر کراکل مقامی افراد کے ہاتھوں مارا بھی گیا، جو اس نسل کے لیے خطرے کی سنگین علامت ہے۔

ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (WWF) پاکستان کے عہدیدار جمشید چوہدری کے مطابق کراکل اپنی قدرتی رہائش گاہ تیزی سے کھو رہی ہے۔ زرعی زمینوں کی توسیع، شہری ترقی، اور مویشیوں کی بے تحاشا چراگاہی سے نہ صرف کراکل بلکہ اس کے شکار بننے والے جانور بھی ناپید ہو رہے ہیں، جس سے خوراک کی کمی پیدا ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی تعمیر نے بھی ان کے قدرتی راستوں کو کاٹ دیا ہے، اور چونکہ یہ جانور صبح اور شام کے وقت متحرک ہوتے ہیں، اس لیے گاڑیوں سے ٹکرانے کے واقعات عام ہو چکے ہیں۔

چوہدری کے مطابق کراکل کی کھال کے لیے غیر قانونی شکار اور پالتو جانوروں کی اسمگلنگ بھی اس نسل کے لیے خطرہ ہے۔

اگرچہ یہ سندھ وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت تحفظ یافتہ جانور ہے، تاہم عملدرآمد کی کمی کے باعث اس کی آبادی مسلسل گھٹتی جا رہی ہے۔

ماحولیاتی توازن میں کردار

ماہرین کا کہنا ہے کہ کراکل ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ چوہوں، چھوٹے ممالیہ اور پرندوں کی آبادی کو قدرتی طور پر کنٹرول میں رکھتی ہے، جس سے فصلوں کا نقصان، چرائی کی زیادتی اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں کمی رہتی ہے۔

جمشید چوہدری کے مطابق اگر کراکل کی بقا ممکن بنائی جائے تو نہ صرف ایک نایاب شکاری نسل محفوظ ہو گی بلکہ اس کے ساتھ پورا ماحولیاتی نظام مستحکم رہے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت، وائلڈ لائف ادارے اور مقامی کمیونٹیز اگر مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کریں تو پاکستان میں کراکل کی معدومی کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پاکستان پہاڑیاں جنگلی بلی خفیہ کیمرے کراچی کراکل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان پہاڑیاں جنگلی بلی خفیہ کیمرے کراچی کراکل پاکستان میں وائلڈ لائف جنگلی بلی کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

کراچی میں تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے ایک اور موٹرسائیکل سوار جاں بحق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: خونی ڈمپر نے ایک اور موٹرسائیکل سوار شہری کی جان لے لی،

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپر ہائی وے پر ذکریہ گوٹھ کے قریب پیش آنے والے ٹریفک حادثے میں موٹر سائیکل سوار ایک شخص جاں بحق جبکہ دوسرا شدید زخمی ہو گیا۔

رپورٹ کے مطابق حادثہ اُس وقت پیش آیا جب تیز رفتار ڈمپر نے موٹرسائیکل کو ٹکر ماری، جس کے نتیجے میں دونوں افراد سڑک پر گر پڑے۔

ترجمان ڈسٹرکٹ ملیر پولیس کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی ملیر کینٹ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ڈمپر کے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا اور گاڑی کو تحویل میں لے لیا۔

حادثے میں جاں بحق ہونے والے شہری کی شناخت شاہد کے نام سے ہوئی، جو موقع پر ہی دم توڑ گیا، جبکہ زخمی موٹر سائیکل سوار سہیل کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق گرفتار ڈرائیور کا نام فضل بتایا گیا ہے، اور واقعے کے محرکات کے تعین کے لیے مزید تفتیش جاری ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں شہری نے خودسوزی کا خواب حقیقت بنا کر جان دے دی
  • گریٹر کراچی پلان 2047ء؛ شہرِ قائد پر بڑھتا آبادی کا دباؤ بڑا چیلنج بن گیا
  • ٹائی ٹینک کے مسافر کی نایاب گھڑی ریکارڈ قیمت پر نیلام
  • پسنی کے ساحل پر نایاب اسپنر ڈولفن مردہ حالت میں برآمد، ڈبلیو ڈبلیو ایف کا اظہار تشویش
  • کراچی، گلشن حدید میں پولیس مقابلہ، ایک ملزم زخمی حالت میں گرفتار
  • بلوچستان کے ساحلی علاقے اورماڑہ میں نایاب نسل کی ڈولفن مردہ پائی گئی
  • کراچی میں تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے ایک اور موٹرسائیکل سوار جاں بحق
  • پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں کینسر کی ادویات نایاب، مریض پریشانی میں
  • کراچی: خونی ڈمپر نے ایک اور موٹرسائیکل سوار کی جان لے لی
  • چترال کی لوٹ کوہ ویلی میں نایاب برفانی چیتا دیکھا گیا