ریاض انٹرنیشنل بک فیئر 2025 میں کن سعودی خواتین مصنفات کے چرچے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
سعودی عرب کے دارالحکومت میں جاری ریاض انٹرنیشنل بک فیئر 2025 میں اس سال سعودی خواتین مصنفات کے کام اور تخلیقی صلاحیتوں پر خصوصی توجہ دی گئی، جس سے مملکت کے بڑھتے ہوئے ادبی منظرنامے میں ان کی موجودگی نمایاں ہوئی۔
میلے میں کئی معروف اور ابھرتی ہوئی خواتین ادیباؤں نے اپنی تازہ ترین تصنیفات پیش کیں اور ان کے پسِ منظر پر گفتگو بھی کی۔
مَہا الراشد — “Stories of My City”سعودی مصنفہ مَہا الراشد نے اپنی نئی کتاب “Stories of My City” (میری شہر کی کہانیاں) کے ذریعے شہری زندگی کے اُن پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے جہاں پرانی گلیاں اور جدید طرزِ زندگی ایک دوسرے سے ملتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ریاض سیزن 2025: تفریح، کھیل، ثقافت اور ذائقوں کا عالمی جشن
کتاب میں وہ لکھتی ہیں کہ کہانیاں شہر کے کونوں میں چھپی ہوتی ہیں جو قاری کو وقت، جذبات، یادوں اور مقامات کے سفر پر لے جاتی ہیں۔
مہا الراشد نے بتایا کہ انہیں کتاب مکمل کرنے میں تقریباً 18 ماہ لگے، اور اسے وہ ان شہروں کے نام ایک خراجِ تحسین قرار دیتی ہیں جو ہمیں اسی طرح تشکیل دیتے ہیں جیسے ہم انہیں دیتے ہیں۔
نجاح سلامہ — “Quoot: The Jewelry Collector”فینٹیسی ادب کی معروف مصنفہ نجاح سلامہ نے اپنی پانچویں کتاب “Quoot: The Jewelry Collector” (قُوت: زیورات جمع کرنے والی) عربی زبان میں شائع کی۔
یہ ایک دلکش تخیلاتی دنیا پر مبنی ناول ہے، جس میں مرمئیڈز (Mermaids)، دیو اور قزاق (Pirates) شامل ہیں، اور ہر کردار اپنے اندر ایک الگ راز چھپائے ہوئے ہے۔
سلامہ کے مطابق، ان کی کہانی ایک ایسے سمندری فینٹیسی سفر پر مبنی ہے جہاں دیو اور مرمئیڈز قزاقوں کے ساتھ جُڑتے ہیں، اور مستقبل سے آنے والے کردار ماضی میں واپس چلے جاتے ہیں۔
ان کی تحریک فلم Pirates of the Caribbean اور قدیم مرمئیڈ داستانوں سے ماخوذ ہے۔
نئی مصنفہ منیرہ العیدان نے اپنی پہلی تصنیف “In the Depth of Our Minds” (ہمارے ذہنوں کی گہرائیوں میں) پیش کی، جو نظموں اور مختصر تحریروں کا مجموعہ ہے۔
یہ کتاب آج کے تیز رفتار دور میں انسان کے جذباتی اور نفسیاتی چیلنجز کو موضوع بناتی ہے۔
العیدان نے بتایا کہ یہ کتاب تین سال کی سوچ اور تحریر کا نتیجہ ہے۔
ان کے مطابق، ان کا مقصد قاری کو حوصلہ، نرمی، خود شناسی اور اُن جذبات سے روشناس کرانا ہے جنہیں لوگ اکثر چھپا لیتے ہیں۔
میلے میں امل حمدان نے بھی اپنی پہلی کتاب “Amal’s Impression” (امل کا تاثر) کا آغاز کیا۔
انہوں نے اپنے چار سالہ صحافتی اور ثقافتی تجربے کو کتاب میں سمویا ہے، اور قارئین سے ملاقات کو ایک قیمتی موقع قرار دیا۔
امل کا کہنا تھا کہ اپنی پہلی کتاب شائع کرنا اُن کے لیے ’ایک خواب کی تعبیر‘ ہے۔ وہ چاہتی ہیں کہ نوجوان سعودی اپنے ادبی اور فنی ہنر کو ابھاریں اور مملکت کے ثقافتی منظرنامے میں حصہ ڈالیں۔
ریاض انٹرنیشنل بک فیئر کا اہتمام سعودی وزارتِ ثقافت کے ذیلی ادارے ’ادب، اشاعت و ترجمہ کمیشن‘ نے کیا۔
یہ 10 روزہ میلہ ریاض کی پرنسس نُورہ بنت عبدالرحمٰن یونیورسٹی میں منعقد کیا جا رہا ہے اور ازبکستان اس سال کا معزز مہمانِ ملک (Guest of Honor) ہے۔
اس سال میلے میں خواتین اور مرد مصنفین کے لیے علیحدہ پلیٹ فارم قائم کیے گئے جہاں قارئین کو مختلف ادیبوں سے ملنے اور اُن کے کام پر گفتگو کرنے کا موقع ملا۔
یہ بھی پڑھیے ریاض میں عالمی کانفرنس کا آغاز، عربی لغت نگاری کو مصنوعی ذہانت سے ہم آہنگ کرنے پر زور
ماہرین کے مطابق، ایسے کتب میلے نئے لکھاریوں کی حوصلہ افزائی میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ انہیں زیادہ قارئین تک پہنچنے، اپنے خیالات پیش کرنے اور مفید فیڈ بیک حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ریاض انٹرنیشنل بک فیئر 2025 سعودی عرب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ریاض انٹرنیشنل بک فیئر 2025 ریاض انٹرنیشنل بک فیئر نے اپنی
پڑھیں:
سعودی عرب نے پاکستان کو تیل اور 5 ارب ڈالر کی مالی سہولت بڑھا دی
اسلام آباد: سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے لیے تیل کی فراہمی اور مالی سہولیات میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے، جس سے ملک کی توانائی درآمدات اور بیرونی مالیاتی توازن پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں سعودی عرب سے پاکستان کو تیل سہولت کی مالیت 40 کروڑ ڈالرز تک پہنچ گئی، اکتوبر میں پاکستان کو سعودی عرب کی جانب سے مزید 10 کروڑ ڈالر مالیت کا تیل فراہم کیا گیا، پہلی سہ ماہی میں مجموعی طور پر تقریباً 85 ارب روپے مالیت کا تیل پاکستان کو فراہم کیا گیا، جس کا ماہانہ تناسب تقریباً 100 ملین ڈالر یا 28.37 ارب روپے بنتا ہے۔
سعودی عرب نے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی ادائیگی ایک سال کے لیے مؤخر کرنے کی سہولت دی ہے، ساتھ ہی سعودی عرب نے پاکستان پر موجود 5 ارب ڈالر کے ٹائم ڈیپازٹس کی مدت بھی بڑھا دی ہے جو سعودی ڈیولپمنٹ فنڈ کے تحت فراہم کی گئی ہیں۔ ان پر سالانہ 4 فیصد سود لاگو ہے اور یہ رقم اسٹیٹ بینک میں رکھی گئی ہے، جس میں سے 2 ارب ڈالر دسمبر اور 3 ارب ڈالر جون 2026 میں میچور ہوں گے۔
یہ سہولتیں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام پیدا کرنے، بجٹ سپورٹ فراہم کرنے اور توانائی درآمدات میں معاون ثابت ہوں گی۔ وزارت خزانہ کے مطابق سعودی عرب گزشتہ کئی برسوں سے ان فنڈز کی تجدید کرتا آ رہا ہے، جن کی مجموعی مالیت تقریباً 1,445 ارب روپے بنتی ہے۔
یہ اقدامات پاکستان کی اقتصادی مستحکمی اور توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔