اسرائیل کے دائیں بازو کے انتہاپسند وزیرِ قومی سلامتی اتمار بن گویر نے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حماس کو مکمل طور پر ختم نہ کیا گیا تو ان کی جماعت حکومت سے علیحدہ ہو جائے گی اور حکومت گرانے کے لیے ووٹ دے گی۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق بن گویر نے واضح کیا کہ اگر حماس اپنے وجود کے ساتھ باقی رہی تو ہم ایسی حکومت کا حصہ نہیں رہیں گے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ان کی پارٹی قومی شکست اور رسوائی کا حصہ نہیں بن سکتی۔

انتہاپسند وزیر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ امن منصوبے کی بھی مخالفت کی اور کہا کہ وہ ایسے کسی سمجھوتے کے حق میں نہیں جو حماس کو معافی دینے یا فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کا باعث بنے۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت جن فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر غور ہو رہا ہے، ہم قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔

ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے کے مطابق، مغویوں کی رہائی کے بعد حماس کے وہ ارکان جو ہتھیار ڈالنے اور پُرامن زندگی اپنانے پر آمادہ ہوں گے، انہیں عام معافی دی جائے گی، جبکہ باقی افراد کو غزہ چھوڑنے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کیا جائے گا۔

سیاسی ماہرین کے مطابق، بن گویر کی تازہ دھمکی نیتن یاہو کی مخلوط حکومت کے لیے نیا بحران پیدا کر سکتی ہے، کیونکہ ان کی حمایت کے بغیر حکومت کی پارلیمانی اکثریت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ بن گویر نے حکومت چھوڑنے کی دھمکی دی ہو۔ وہ ماضی میں بھی عارضی جنگ بندیوں اور قیدیوں کے تبادلے پر نیتن یاہو سے اختلافات کے باعث اتحاد سے دستبردار ہونے کی دھمکیاں دے چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نیتن یاہو بن گویر کے لیے

پڑھیں:

اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملے میں ناکامی پر تین جرنیل برطرف کر دیے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تل ابیب: اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر 2023 کو فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی کے بعد تین سینئر جرنیلوں کو برطرف کرنے کا اعلان کیا ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق یہ اقدام فوج کے اعلیٰ حکام کی جانب سے دو ہفتے قبل تحقیقات کے مطالبے کے بعد سامنے آیا، جس میں فوج کے سربراہ نے حملے سے متعلق ناکامیوں کا جائزہ لینے کا کہا تھا۔

برطرف کیے گئے جرنیلوں میں تین ڈویژنل کمانڈر شامل ہیں، جن میں سے ایک اُس وقت ملٹری انٹیلی جنس کا سربراہ تھا، اسرائیلی فوج کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یہ تینوں افسران غزہ سے شروع ہونے والے حماس کے حملے کو روکنے میں فوج کی ناکامی کے ذاتی طور پر ذمہ دار ہیں۔

 اسرائیلی فوج کی کارروائی کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ تینوں افسر پہلے ہی اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے چکے تھے، جن میں جنوبی کمان کے سابق سربراہ جنرل یارون فنکلمان بھی شامل ہیں۔

مزید رپورٹوں کے مطابق بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان کے خلاف بھی تادیبی کارروائی کی گئی ہے جبکہ مزید چار جرنیلوں اور متعدد سینئر افسران کے خلاف بھی کارروائی کے اعلانات کیے گئے ہیں،  یہ اقدامات اسرائیلی فوج کی جانب سے اپنے افسران کے احتساب اور ذمہ داری کے اعلان کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل پر ایک ہزار راکٹس داغے اور سرحدی باڑ کو توڑ کر مقبوضہ فلسطین کے علاقوں سے اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں پر حملہ کیا،  اس حملے میں ایک ہزار سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے جبکہ سیکڑوں شہری اور فوجی یرغمال بنائے گئے اور غزہ منتقل کیے گئے،  اس کے بعد اسرائیل نے اگلے دن ہی غزہ پر بدترین فضائی بمباری شروع کی اور کچھ دن بعد زمینی کارروائی بھی انجام دی۔

یہ برطرفیاں اسرائیلی فوج کے لیے ایک نادر موقع ہیں کہ وہ 2023 کے شدید نقصانات کے بعد اپنی کارکردگی اور افسران کی ذمہ داریوں کا جائزہ لے۔ فوج کے اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی قیادت مستقبل میں ایسی ناکامیوں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کے مؤقف پر قائم ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی؛ اسرائیلی فوج کے چیف اور وزیر دفاع آپس میں جھگڑ پڑے
  • اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملے میں ناکامی پر تین جرنیل برطرف کر دیے
  • اسرائیلی فوج نے 2023 میں حماس حملے روکنے میں ناکامی پر تین اعلیٰ افسران کو برطرف کر دیا
  • تحائف وصول کرنا کیوں پسند نہیں ہے؟ انوشکا شرما کا انوکھا موقف
  • کوئی بھی بین الاقوامی طاقت حماس کو غیر مسلح نہیں کر سکتی، صیہونی وزیر
  • نتین یاہو انتخابات کو موخر کرنا چاہتا ہے، یائیر لیپڈ
  • غزہ لبنان نہیں ہے‘‘ حماس نے جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دے دی
  • کوئی کہہ دے کہ میں نے کسی کی سفارش کی ہے تو استعفیٰ تک دے سکتی ہوں: وزیر اعلیٰ مریم نواز
  • کیا ظہران ممدانی نیتن یاہو کو گرفتار کرینگے؟ ٹرمپ، ممدانی ملاقات نے سب واضح کر دیا
  • ٹرمپ اور ممدانی کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات، نیتن یاہو کی گرفتاری پر کیا بات ہوئی؟