غزہ: حماس، اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
قاہرہ+ ماسکو+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدہ آج نافذ العمل ہو گیا ہے، اسرائیلی حکومت بھی آج شام تک تصدیق کر دے گی۔ مصری وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ اہم لمحہ ہے۔ شرم الشیخ میں ہونے والی مثبت پیش رفت غزہ جنگ میں ایک اہم موڑ کی نمائندگی کرتی ہے۔ مصری صدر نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی قائم کرنے اور جنگ کے خاتمے کا معاہدہ طے پایا گیا۔ اسرائیلی عہدیدار کے مطابق غزہ سے 20اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اتوار یا پیر کو متوقع ہے۔ دو سال کی تکالیف کے بعد غزہ میں جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا۔ دنیا امن کی فتح کے تاریخی لمحے کا مشاہدہ کررہی ہے۔ دنیا ایک تاریخی لمحے کی گواہ ہے، جہاں امن نے فتح حاصل کی۔ قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ اسرائیل اور حماس نے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیئے۔ تمام یرغمالیوں کو بہت جلد رہا کر دیا جائے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا کہ ہم نے غزہ میں جنگ بند کرا دی۔ یرغمالیوں کی رہائی پیر‘ منگل کو ہو جانی چاہئے۔ مصر جا رہے ہیں۔ جنگ بندی معاہدے پر باقاعدہ دستخط ہوں گے۔ اسرائیلی افواج ایک متفقہ لائن تک پیچھے ہٹ جائیں گی۔ یہ مضبوط، پائیدار اور دائمی امن کی طرف پہلا قدم ہوگا۔ تمام فریقوں کے ساتھ منصفانہ برتاؤ کیا جائے گا۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ مسلم دنیا، اسرائیل، تمام پڑوسی ممالک اور امریکہ کیلئے عظیم دن ہے۔ قطر، مصر اور ترکیہ کا شکریہ، اس تاریخی اور بے مثال واقعہ کو ممکن بنایا۔ اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے فون پر اظہار تشکر کیا اور کہا کہ اسرائیلی یرغمالیوں کو گھر پہنچائیں گے۔ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کے خاتمے، اسرائیلیوں کے انخلا اور یرغمالیوں کے تبادلے کو محفوظ بنانے کیلئے معاہدہ طے پا گیا۔ حماس نے امریکی صدر، عرب ثالثوں اور بین الاقوامی فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو معاہدے کی تمام شرائط پر مکمل عمل درآمد کے لیے پابند کریں اور اسے کسی بھی تاخیر یا وعدہ خلافی سے روکیں۔ قطری وزارت کا بھی کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے نتیجے میں جنگ کے خاتمے، اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور امداد کی فراہمی ممکن ہو گی۔ علاوہ ازیں فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ فرانس امن کے قیام میں کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے، فریقین معاہدے کی شرائط پر سختی سے عمل کریں۔ کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے کہا کہ وہ اس بات پر بہت پر سکون محسوس کر رہے ہیں کہ یرغمالی جلد اپنے خاندانوں سے دوبارہ مل جائیں گے۔ برسوں کی شدید تکالیف کے بعد امن بالآخر قائم ہوتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔ یورپی کمشن کی صدر اْرزولا فان ڈیر لاین نے معاہدے تک پہنچنے کے لیے کی جانے والی سفارتی کوششوں کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت اور فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے دیے گئے تعاون سے حوصلہ افزا محسوس کر رہی ہیں۔ اب تمام فریقوں کو معاہدے کی شرائط پر مکمل طور پر عمل کرنا ہوگا۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے کہا کہ یہ معاہدہ ایک اہم پیش رفت کی علامت ہے اور یہ تباہ کن جنگ کے خاتمے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کا حقیقی موقع پیش کرتا ہے۔ دوسری جانب ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ وہ اس بات پر انتہائی خوش ہیں کہ مذاکرات کے نتیجے میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم اپنی جدوجہد اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی۔ ادھر سعودی عرب نے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے معاہدے سے مکمل اسرائیلی انخلا، سلامتی و استحکام کی بحالی ہوگی۔ امید ہے معاہدے سے دو ریاستی حل اور جامع امن کیلئے عملی اقدامات شروع کرے گا۔ دریں اثنا غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے عرب میڈیا کو بتایا کہ قیدیوں کا تبادلہ اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک جنگ کے خاتمے کا اعلان نہ کیا جائے۔ ثالثوں نے ضمانت دی ہے کہ اسرائیل معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔ ثالثوں نے جنگ بندی کا باقاعدہ اعلان امریکہ پر چھوڑ دیا ہے۔ اسامہ حمدان نے کہا کہ معاہدے کے مطابق اسرائیلی جیلوں سے عمر قید پانے والے 250 قیدی رہا ہوں گے ساتھ ہی غزہ کے 1700 فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کو غزہ شہر، شمالی غزہ، رفح اور خان یونس سے انخلا کرنا ہے۔ اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے کہا کہ غزہ سے یرغمالیوں کی واپسی کے بعد حماس کو تباہ کر دینا چاہئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر خزانہ نے کہا کہ یرغمالیوں کی واپسی کے فوراً بعد اسرائیل کی ریاست حماس کے حقیقی خاتمے اور غزہ کے حقیقی تخفیف اسلحہ کے لئے اپنی پوری طاقت کے ساتھ کوششیں جاری رکھے گی تاکہ یہ اسرائیل کے لئے مزید خطرہ نہ رہے۔ بیزلیل سموٹریچ نے کہا کہ غزہ جنگ کے خاتمے کے لئے حماس سے جنگ بندی کے حق میں ووٹ نہیں دوں گا۔ دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں جنگ بندی اور نسل کشی کے خاتمے کے لئے ہونے والے معاہدے کو مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کا ایک تاریخی موقع قرار دیا ہے۔ سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ نسل کشی کے خاتمے کا معاہدہ تاریخی موقع ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کی مذاکراتی عمل میں قیادت اور ان کا عالمی امن کے لئے غیر متزلزل عزم قابل تعریف ہے۔ وزیراعظم نے قطر، مصر اور ترکیہ کی قیادت کو بھی خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے معاہدے کے لئے انتھک محنت کی۔ دریں اثنا نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ امید ہے غزہ معاہدہ مستقل جنگ بندی اور دیرپا امن کا باعث بنے گا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے لکھا کہ پاکستان نے منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کا خیرمقدم کیا ہے، جس میں فوری طور پر جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی اور غزہ تک انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صدر ٹرمپ، قطر، مصر اور ترکیہ کی اس ضمن میں کی جانے والی کوششوں کو سراہتے ہیں۔ علاوہ ازیں روس کے صدر پیوٹن نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتے امید کا اظہار کیا ہے مشرق وسطیٰ میں صدر ٹرمپ کا غزہ پلان نافذ کیا جائے گا۔ غزہ میں خونریزی روکنے کی پرامن کوشش کی حمایت پر تیار ہیں۔علاوہ ازیں حماس کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی کا اعلان کرتے ہیں۔ معاہدے میں رفح کراسنگ کھولنا بھی شامل ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ منظوری کے بعد اسرائیلی فوج غزہ میں ایک خاص مقام تک پیچھے ہٹے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: یرغمالیوں کی جنگ کے خاتمے امریکی صدر کہ اسرائیل کہ غزہ جنگ کہنا ہے کہ معاہدے کی معاہدہ طے ہے کہ غزہ نے کہا کہ کہا ہے کہ کیا جائے کی رہائی کہ وہ اس جائے گا کے بعد کی صدر کے لئے
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملوں میں بچوں سمیت 24 فلسطینی شہید، حماس کی ثالثوں سے مداخلت کی اپیل
اسرائیل نے ہفتے کے روز غزہ کے مختلف علاقوں پر ایک بار پھر فضائی حملے کیے، جن میں بچوں سمیت کم از کم 24 فلسطینی شہید اور 87 زخمی ہو گئے جس کے بعد حماس نے جنگ بندی کے ثالثوں سے مداخلت کی اپیل کردی ہے۔
مقامی حکام کے مطابق پہلا حملہ غزہ شہر کے شمالی علاقے میں ایک کار پر کیا گیا، جس کے بعد دیر البلح اور نصیراٹ پناہ گزین کیمپ میں مزید حملے کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: ’اسرائیل کے خلاف مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں‘، حماس نے غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد مسترد کردی
غزہ شہر کے رمال محلے میں ڈرون حملے میں 11 افراد شہید اور 20 زخمی ہوئے، جس کی الشفا اسپتال کے منیجنگ ڈائریکٹر رامی مہنا نے تصدیق کی۔
دیر البلح میں ایک گھر پر ہونے والے حملے میں ایک خاتون سمیت 3 شہری جاں بحق ہوئے۔ نصیراٹ کیمپ میں بھی ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔
غزہ کی سرکاری میڈیا آفس کے مطابق 10 اکتوبر سے نافذ امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کی اسرائیل کی جانب سے کم از کم 497 خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی فورسز کی الخیل میں کرفیو جاری، مسجدِ ابراہیمی مسلمانوں کے لیے بند کر دی
ان حملوں میں 342 فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں، خواتین اور بزرگوں کی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم آفس نے دعویٰ کیا کہ حملے اس وقت کیے گئے جب ایک حماس کارکن نے اسرائیلی کنٹرول والے علاقے میں فوجیوں پر حملہ کیا۔ اسرائیلی بیان کے مطابق کارروائی میں حماس کے پانچ اہم جنگجو مارے گئے۔ حماس کی جانب سے ان جنگجوؤں کے بارے میں فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
حملوں کے دوران حماس نے اسرائیل پر جعلی بہانوں کے تحت جنگ بندی توڑنے کا الزام لگایا اور ثالثی کرنے والے ممالک امریکا، مصر اور قطر سے فوری مداخلت کی اپیل کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل جنگ بندی غزہ فضائی حملہ فلسطین