پاک فوج کی بڑی کامیابی: رواں سال 917 دہشت گرد ہلاک ; ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے معاملے پر سیاست کی گئی اور قوم کو الجھایا گیا۔ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کی تجدید کرتے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ ہم دہشت گردی کے ناسور سے نبرد آزما ہیں لیکن ہم سب کو ملکر دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل کا پشاور میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا یہاں آنے کا مقصد کے پی کے غیور عوام کے درمیان بیٹھ کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صوبے کے عوام کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے، ہم سب کو ملکر دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کے بعد سیاسی و ملٹری لیڈر شپ نے ایک مشترکہ نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا، دہشت گردی میں اضافے کی وجوہات نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عمل درآمد نہ ہونا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں اور بھارت کا افغانستان کو دہشت گردی کے بیس کے طور پر استعمال کرنا بھی دہشت گردی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کیا ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہے، اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر جنگیں کبھی نہ ہوتیں، اگر بات چیت سے ہی معاملات حل ہوتے تو غزوہ بدر میں سرور کونین ﷺ کبھی جنگ نہ کرتے، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے کا فیصلہ سیاستدانوں اور قبائلی عمائدین نے ملکر کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمدشریف چودھری نے نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں شہید ہونےوالوں کوسلام پیش کرتے ہیں۔ خیبرپختونخوا کے عوام دہشت گردی کابہادری سے مقابلہ کررہے ہیں۔ افواج پاکستان کی طرف سے تجدیدعزم کرنے آیاہوں۔ ڈی جی آئی ایس پی آرکا کہنا تھا کہ دہشت گردی کوجڑسےاکھاڑپھینکنےکےعزم کی تجدید کرتے ہیں۔ دھرتی کےبہادرسپوتوں نے اپنےخون سےبہادری کی تاریخ رقم کی۔ 2024میں 769دہشت گردوں کوہلاک کیاگیا۔ رواں سال خیبرپختونخوامیں917دہشت گردوں کوہلاک کیاگیا۔ رواں سال ہلاک خارجیوں کی تعدادپچھلے10سال میں سب سےزیادہ ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈی جی آئی ایس پی آر کو جڑ سے اکھاڑ دہشت گردی کے پاک فوج کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
کابل پر پاکستانی حملوں سے افغان طالبان میں خوف، سرحد پار دہشت گردی میں قابل ذکر کمی
اسلام آباد:گزشتہ ماہ کالعدم ٹی ٹی پی کی سینئرکمانڈروں کو نشانہ بنانے کیلیے پاکستان کے جوابی کابل حملوں نے افغان طالبان قیادت میں دھاک پیدا کی جس کے نتیجہ میں سرحد پار دہشت گرد حملوں میں قابل ذکر کمی دیکھنے میں آئی۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ کابل کے وسط میں سرحد پار آپریشن کا مقصد طالبان حکومت کو غیر واضح پیغام دینا تھا کہ پاکستان دہشت گروں کے خلاف کارروائیاں اپنی سرزمین تک محدود نہیں رکھے گا۔
ایک سینئر افسر نے کہاکہ کابل آپریشن کا افغان طالبان قیادت اور ان کی سیکیورٹی مشینری پر واضح نفسیاتی اثر ہوا، کابل حملوں نے طالبان قیادت میں خوف اور احتیاط کا واضح عنصر پیدا کیا ، وہ سمجھ گئے کہ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروپوں کا پاکستان کابل سمیت ہر جگہ پیچھا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے حالیہ دہشت گرد حملے کے فوری بعد افغان طالبان کے ترجمانوں نے نجی طور پر پاکستانی حکام سے رابطہ کرکے کشیدگی میں کمی کی درخواستیں کیں اور کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پر خودکش حملے میں وہ ملوث نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ غیر معمولی پیش رفت ہے، اس سے قبل دہشت گردی کے واقعات پر پاکستانی خدشات مسترد یا الزام ٹی ٹی پی پر عائد کرتے تھے۔
اس مرتبہ انہوں نے پس پردہ استدعا اور زور دیاکہ اسلام آباد دہشت گردی سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ اس کی وجہ افغان طالبان کا پاکستان سے انتقامی کارروائی کا خوف ہے ، وہ سمجھ گئے ہیں کہ پاکستان افغانستان کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کی رسائی اور صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابل حملوں کے بعد پاکستان پر سرحد پاردہشت گردی کی تعداد میں کمی دیکھی گئی، تاہم خطرہ ختم نہیں ہوا، حملوں میں کمی دھاک کے نتیجے کے طور پر دیکھی جا رہی ہے کہ افغانستان کے اندر ہائی ویلیو اہداف کو نشانہ بنانے کیلئے پاکستان تیار ہے، طالبان قیادت کو دہشت گردی کی قیمت معلوم ہو چکی ہے۔