دہشت گردی کا گڑھ افغانستان امن و استحکام کیلئے خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
افغانستان میں سرگرم دہشت گرد نیٹ ورکس پر عالمی اداروں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن میں عالمی عہدیداران کی جانب سے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی گئی ہے۔
افغان جریدے "افغانستان انٹرنیشنل" کے مطابق ایس سی او کے عہدیداران نے متنبہ کیا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہ زیادہ فعال ہو رہے ہیں۔
سربراہ اینٹی ٹیررسٹ اسٹرکچر (ایس سی او) اولاربیک شارشییف نے خبردار کیا کہ بین الاقوامی دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیاں افغانستان اور شام میں بڑھ گئی ہیں۔
دہشتگرد گروہ حملے، سلیپر سیل کے قیام اور فنڈ اکٹھا کرنے کیلئے دائرہ کار بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اولاربیک نے کہا ہے کہ افغانستان میں سرگرم دہشتگرد گروہ تیسرے ممالک کی جعلی دستاویزات استعمال کر رہے ہیں۔
آزاد ریاستوں کی انسداد دہشت گردی تنظیم کے سربراہ یوجینی سسویف نے کہا کہ دہشتگرد گروہ علاقائی اثرو رسوخ میں اضافے کیلئے افغانستان میں نقل و حرکت بڑھا رہے ہیں۔
افغانستان میں سرگرم دہشت گرد گروہوں پر عالمی تشویش پاکستان کے مؤقف کی جیت ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افغانستان میں گرد گروہ رہے ہیں
پڑھیں:
افغانستان دہشت گردی کے خاتمے میں عملی کردار ادا کرے: پاکستان اور یورپی یونین کا مطالبہ
برسلز میں 21 نومبر کو پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان اسٹریٹجک مکالمے کا ساتواں دور منعقد ہوا، جس کا مشترکہ اعلامیہ پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے جاری کیا۔ اجلاس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ برائے خارجہ امور کایا کالاس نے کی۔اجلاس میں پاکستان اور یورپی یونین کے باہمی تعلقات، 2019 کے اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان کے تحت تعاون، اور مستقبل کے مشترکہ اہداف پر تفصیل سے بات چیت ہوئی۔ دونوں جانب سے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ سیاسی، معاشی، انسانی حقوق، تجارت، مہاجرت، ترقیاتی منصوبوں اور یورپی یونین کے گلوبل گیٹ وے فریم ورک کے تحت تعاون مزید بڑھایا جائے گا۔اعلامیے کے مطابق دونوں فریقوں نے ایراسمس منڈس اور ہورائزن یورپ جیسے تعلیمی پروگراموں کے ذریعے علم اور تحقیق کے تبادلوں کو مزید بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ ساتھ ہی خوراک، توانائی کے بحران اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے نئے چیلنجز پر مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔بات چیت میں یورپی یونین نے پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی مسلسل اہمیت کا اعتراف کیا، جو پاکستان اور یورپی یونین کے معاشی تعلقات کا بڑا ستون سمجھا جاتا ہے۔دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ کے اصولوں، عالمی امن، کثیرالجہتی نظام، اور قانون کی حکمرانی کے تحت بین الاقوامی تنازعات کے حل پر زور دیا۔اجلاس میں غزہ کے مسئلے پر بھی بات چیت ہوئی۔ پاکستان اور یورپی یونین نے صدر ٹرمپ کے جامع منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاقِ رائے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ تمام فریق جنگ بندی پر عمل کریں، معاہدے کے تمام مراحل بروقت مکمل ہوں اور غزہ میں تعمیرِ نو اور انسانی امداد تک رسائی یقینی بنائی جائے۔ دونوں نے دو ریاستی حل کی حمایت بھی دہرائی۔
پاکستان اور یورپی یونین نے اکتوبر 2025 میں پاک افغان سرحدی کشیدگی کے تناظر میں علاقائی امن اور بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل پر زور دیا۔ دونوں نے افغان عبوری حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔اعلامیہ میں افغانستان کی بگڑتی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ افغانستان میں امن، استحکام اور ایک جامع سیاسی عمل ہی خطے کے مفاد میں ہے۔ یورپی یونین نے اس بات کو سراہا کہ پاکستان گزشتہ 40 سال سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، اور کہا کہ کسی بھی واپسی کا عمل محفوظ، باوقار اور عالمی قوانین کے مطابق ہونا چاہیے۔آخر میں دونوں فریق اس بات پر متفق ہوئے کہ اسٹریٹجک مکالمے کا آٹھواں دور اسلام آباد میں منعقد کیا جائے گا۔