بھارت کا افغانستان میں اپنا سفارت خانہ کھولنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اکتوبر 2025ء) طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت اور افغانستان کے مابین یہ ملاقات اولین اعلیٰ سطحی سفارتی رابطہ ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے جمعے کے روز کہا کہ بھارت افغانستان کی ترقی کے لیے پرعزم ہے اور تجارت، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں کابل کی حمایت جاری رکھے گا۔
جے شنکر نے افغانستان کی خود مختاری اور سرحدی سالمیت سے بھارت کی اصولی وابستگی کا بھی اعادہ کیا۔ انہوں نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے مخاطب ہو کر کہا، ''ہمارے درمیان قریبی تعاون نہ صرف آپ کی قومی ترقی میں مددگار ہے بلکہ علاقائی استحکام اور مضبوطی میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کی پابندیوں کا شکار امیر خان متقی جمعرات کو نئی دہلی پہنچے تھے۔
(جاری ہے)
یہ دورہ روس میں افغانستان سے متعلق بین الاقوامی اجلاس میں ان کی شرکت کے بعد ہوا، جس میں چین، بھارت، پاکستان اور کچھ وسطی ایشیائی ممالک کے نمائندے بھی شامل تھے۔ بھارت کی طالبان سے تعلقات میں حکمت عملییہ اقدام بھارت اور طالبان کے زیراقتدار افغانستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے، حالانکہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی طور پر دشمنی رہی ہے۔
طالبان حکومت عالمی سطح پر شناخت حاصل کرنے کی خواہاں ہے جبکہ وہ بھارت، پاکستان اور چین جیسے علاقائی حریفوں کے اثر و رسوخ کا توازن قائم رکھنے کی کوشش بھی کر رہی ہے۔بھارت کے خارجہ سیکرٹری وکرم مسری نے جنوری میں دبئی میں متقی سے ملاقات کی تھی اور بھارت کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے نے اپریل میں کابل کا دورہ کیا تھا تاکہ سیاسی اور تجارتی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق بھارت کا طالبان کے ساتھ اعلیٰ سطح پر یہ رابطہ دراصل نئی دہلی کی حکمت عملی کی نئی سمت کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ دورہ ایسے وقت پر کیا گیا، جب افغانستان اور پاکستان کے مابین کشیدگی نمایاں ہے، خاص طور پر افغان مہاجرین کی واپسی اور سرحدی تنازعات جیسے موضوعات پر۔
بھارت اور طالبان کا ماضیجب طالبان چار سال قبل کابل پر قابض ہوئے تھے تو بھارتی تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ یہ عمل پاکستان کے حق میں ہو گا اور کشمیر میں عسکریت پسندوں کو تقویت ملے گی۔
تاہم بھارت نے اس کے باوجود طالبان کے ساتھ رابطے جاری رکھے اور سن 2022 میں کابل میں اپنا ایک تکنیکی مشن قائم کیا، جس میں توجہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد اور ترقیاتی تعاون پر مرکوز رہی۔ طالبان کی بین الاقوامی سطح پر تنہائیافغان طالبان نے کئی ممالک کے ساتھ اعلیٰ سطحی بات چیت کی ہے اور چین اور متحدہ عرب امارات سمیت بعض ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں، تاہم خواتین پر پابندیوں کی وجہ سے وہ عالمی سطح پر نسبتاﹰ تنہا ہیں۔
سابق بھارتی سفیر گوتم مکھوپادھیا کا کہنا ہے کہ بھارت اور افغانستان کے درمیان یہ رابطے طالبان حکومت کی قانونی شناخت کی ضمانت نہیں بلکہ داخلی اصلاحات کے لیے مثبت اقدامات کے لیے مواقع فراہم کرتے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے افغانستان کے طالبان کے بھارت اور ممالک کے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
سعودی عرب میں غیر مسلموں کے لیے دو نئے شراب خانے کھولنے کی تیاریاں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاض:سعودی عرب میں غیر مسلم افراد کے لیے شراب کی محدود دستیابی کے حوالے سے ایک اور پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں حکومت جلد ہی دو نئے شراب خانے کھولنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ مراکز مخصوص گروپس کے لیے مختص ہوں گے اور عام عوام کے لیے کھولنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک نیا شراب خانہ مشرقی صوبے دھران میں سعودی پٹرولیم کمپنی آرامکو کے غیر مسلم ملازمین کے لیے قائم کیا جائے گا جبکہ دوسرا جدہ میں غیر مسلم سفارتکاروں کی سہولت کے لیے کھولا جائے گا، دونوں مقامات ممکنہ طور پر 2026 میں فعال ہوسکتے ہیں، حتمی تاریخوں کا اعلان ابھی باقی ہے۔
رائٹرز نے اس بارے میں سعودی حکام اور آرامکو انتظامیہ سے مؤقف لینے کی کوشش کی لیکن دونوں جانب سے کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔
خیال رہے کہ سعودی عرب نے 73 برس بعد پہلی بار گزشتہ سال دارالحکومت ریاض کے سفارتی علاقے میں غیر مسلم سفارتکاروں کے لیے شراب کا پہلا اسٹور کھولا تھا، جسے غیر رسمی طور پر بوٴز بنکر کہا جاتا ہے، اس اسٹور سے حال ہی میں غیر مسلم سعودی پریمیئم ریذیڈنسی ہولڈرز کو بھی خریداری کی اجازت مل گئی ہے۔
اگرچہ سعودی معاشرے میں تفریحی سرگرمیوں، کنسرٹس، سینما اور سیاحتی منصوبوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور خواتین کی ڈرائیونگ سمیت کئی سماجی پابندیوں میں نرمی اختیار کی گئی ہے، تاہم شراب کی ملکی سطح پر ممنوعیت بدستور برقرار ہے۔
سعودی حکام نے ایک غیر مصدقہ رپورٹ کو بھی مسترد کیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سیاحتی مقامات پر الکوحل کی محدود فروخت کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
وزیرِ سیاحت احمد الخطیب نے اپنے حالیہ انٹرویو میں واضح کیا کہ اگرچہ غیر ملکی سیاحوں کی خواہشات کا ادراک ہے لیکن شراب پر عائد پابندی ختم نہیں کی جا رہی، ملک میں ترقیاتی منصوبے جیسے ریڈ سی گلوبل کے تحت اگلے سال تک 17 نئے لگژری ہوٹلز تو کھلیں گے لیکن یہ تمام مراکز الکوحل سے پاک ہی رہیں گے۔