بیٹی کو گود لیتے وقت کونسی مشکلات پیش آئیں؟ سشمیتا سین کا انٹرویو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ اور سابقہ مس یونیورس سشمیتا سین نے ایک حالیہ انٹرویو میں اپنی بیٹیوں رینی اور علیشہ کو گود لینے کے دوران پیش آنے والی قانونی مشکلات پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے والد نے اس فیصلے میں ان کا بےحد ساتھ دیا۔
سشمیتا کا کہنا تھا کہ سن 2000 میں جب انہوں نے پہلی بچی کو گود لینا چاہتا تو اُس وقت کے قوانین غیر شادی شدہ خواتین کو بچوں کو گود لینے سے نہیں روکتے تھے، مگر سماجی تعصب اور قانونی پیچیدگیوں نے ان کیلئے یہ عمل نہایت مشکل بنا دیا تھا۔
اداکارہ نے بتایا کہ وہ 21 برس کی تھیں مگر وہ شادی کرنے کے بجائے ایک بیٹی کو گود لے کر ماں بننے کی خواہش رکھتی تھیں اور 24 سال کی عمر میں اپنی پہلی بیٹی رینی کو گود لینے کے لیے عدالت گئی تھیں۔
سشمیتا کا کہنا تھا کہ اس دوران انہیں خوف تھا کہ اگر فیصلہ ان کے خلاف آیا تو بچی جس کو وہ اپنا چکی ہیں ان سے واپس لے لی جائے گی۔ سشمیتا کے مطابق ان کے والد شوبیر سین نے بچی کو گود لینے کے اس فیصلے میں بھرپور ساتھ دیا اور اپنی تمام جائیداد بھی ان کی بیٹی رینی کے نام کردی کیونکہ یہ قوانین کے مطابق شرط تھی کہ جائیداد کا نصف حصہ بچے کے نام کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عدالت کے جج نے ان کے والد سے کہا کہ اگر وہ اپنی بیٹی کو بچی گود لینے دیں گے تو کوئی اچھا لڑکا اس سے شادی نہیں کرے گا، جس پر والد نے جواب دیا کہ انہوں نے بیٹی کو صرف کسی کی بیوی بننے کے لیے پرورش نہیں کی تھی۔
یاد رہے کہ عدالت کے فیصلے کے بعد سشمیتا سین 2000 میں بھارت کی پہلی سنگل مدر بننے والی معروف شخصیت بن گئی تھیں جبکہ انہوں نے چند سالوں بعد ایک اور بچی علیشہ کو بھی گود لیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گود لینے انہوں نے بیٹی کو کو گود
پڑھیں:
’میں نے ایک ایک کرکے نیند کی گولیاں جمع کیں تاکہ قتل کا منصوبہ مکمل کر سکوں‘
کچھ عرصہ قبل ایک رشتہ آیا جسے گھر والوں کے کہنے پر قبول کر لیا اور پھر بیٹی کی شادی بھی ہوگئی، میں سندھ کے شہر حیدر آباد میں کام کرتا ہوں اور میرے بیوی بچے کراچی کے علاقہ اورنگی ٹاؤن میں رہائش پذیر ہیں، میں ہر 15 روز بعد کراچی آتا ہوں اور دو روز کے بعد پھر واپس چلا جاتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیگاری غیرت کے نام پر دوہرا قتل: سردار شیر باز ضمانت پر رہا، مرکزی ملزم اب بھی مفرور
محمد سلیم کی عمر کم و بیش 65 برس ہے، ایک بیٹے اور دو بیٹیوں کے باپ ہیں، محنت مزدوری کے لیے گھر سے دور حیدر آباد جاتے ہیں
’بیٹیوں کا باپ ہونا کوئی آسان تھوڑی ہوتا ہے، اور جب ہر جانب درندے دندنا رہے ہوں تو گھر سے دور جانے کا کون سوچ سکتا ہے، لیکن اولاد کے لیے یہ تلخ فیصلہ بھی کرنا پڑتا ہے‘۔ محمد سلیم ایس ایچ او اورنگی ٹاؤن سے مخاطب تھا۔
محمد سلیم کچھ وقفے کے بعد پھر شروع ہوا اور کہاکہ میری بڑی بیٹی کا رشتہ ایک یا ڈیڑھ سال قبل آیا، مجھے لڑکا مناسب نہیں لگا لیکن بیگم کی خواہش تھی کہ بیٹی کا رشتہ دے دو، رشتہ آنے کے کافی دن بعد میں راضی ہوا اور بیٹی کا نکاح کرا دیا، لیکن داماد ہمارے پاس ہی رہنے لگا خیر نکاح ہو چکا تھا کوئی مسلئہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہاکہ بیٹی کی شادی کے ایک برس بعد میں حیدر آباد میں تھا کہ بیگم کی کال آئی اور کہاکہ تمہاری بیٹی کا فیصلہ ہوگیا ہے، پہلے تو مجھے سمجھ نہیں آئی، لیکن پھر بیوی نے بتایا کہ طلاق ہوگئی ہے تمہاری بیٹی کو، دکھ تو ہوا پر پھر سوچا کہ طلاق بھی انسانوں کو ہی ہوتی ہے کوئی نئی بات تو ہے نہیں، خیر خود کو تسلی دی اور کام میں مصروف رہا۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے محمد سلیم نے کہاکہ میں گھر روز فون کرتا تھا لیکن جب فون کروں تو میرے سابق داماد کی باتوں کی آواز آئے، لیکن جب بیگم سے پوچھوں تو وہ بولے کہ بیٹے کی آواز ہے لیکن بیٹے کی آواز ایسی نہیں تھی۔
’جب کئی بار ایسا ہوا تو مجھے شک ہوا کہ میری بیٹی کا سابقہ شوہر اب بھی میرے ہی گھر پر ہے، اس کے بعد میرا گھر جانا ہوا لیکن آنے کا پتا ہونے کی وجہ سے وہ گھر سے چلا جاتا تھا اور میرے جانے کے بعد آجاتا تھا۔‘
محمد سلیم نے بتایا کہ بیٹی کی طلاق سے اتنی تکلیف نہیں ملی جتنی مجھے اس بات سے تھی کہ وہ اب بھی میرے گھر رہتا ہے اور اسی وجہ سے سوچنے لگا کہ کیا کروں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔
’ڈاکٹر کے پاس گیا، نیند کی گولی لی اور 10 روز تک نیند کی گولی لیتا رہا، پھر اچانک کسی کو بتائے بغیر میں کراچی اپنے گھر آیا تو دیکھا کہ میرا سابق داماد اپنے دوست کے ہمراہ میرے گھر پر تھا، مجھے دیکھ کر سب کو دھچکا ضرور لگا کہ میں ایسے اچانک کدھر آگیا۔‘
محمد سلیم نے کہاکہ اس موقع پر میں نے خود کو قابو میں رکھا، اور شربت بنایا جس میں نیند کی گولیاں ملائیں، پھر وہ شربت میرے سمیت سب نے پیا اور سو گئے، لیکن میں جلدی جاگ گیا۔
انہوں نے کہاکہ جاگنے کے بعد میں نے اپنے سامان میں سے گوشت کاٹنے والا ٹوکا نکالا اور اپنے سابق داماد کی طرف بڑھنے لگا لیکن اس سے پہلے کے وار کرتا وہ بھی نیند سے بیدار ہو چکا تھا، پہلے وار سے اس نے خود کو بچا تو لیا لیکن زخمی ہو چکا تھا، پھر اس کی چیخ و پکار سے اس کا دوست بھی جاگ چکا تھا، اس سے پہلے کہ اس کا دوست میری طرف بڑھتا میں 2 مزید ٹوکے کے وار کرکے اپنے سابق داماد کو قتل کردیا، اور اس کے دوست کو بھی زخمی کردیا۔
’میرے گھر کے تمام افراد چیخ و پکار کی وجہ سے جاگ چکے تھے میری بیٹی بھی زخمی ہوئی، لیکن میں اپنا کام پورا کرچکا تھا، مجھے کوئی ندامت نہیں، میری غیرت گوارا نہیں کررہی تھی کہ میں اس فرد کو زندہ چھوڑوں کیوں کہ یہ میرے گھر کی عزت کے ساتھ کھیل رہا تھا۔ سلیم نے کہاکہ یہ غیرت کے نام پر قتل ہے میں نے خود قتل کے بعد اپنی گرفتاری دی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی،غیرت کے نام پر خاتون کا قتل، 6 ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
ایس ایچ او تھانہ اورنگی ٹاؤن مہر یوسف کا کہنا ہے کہ ہم نے ملزم کا 161 کا بیان لے لیا ہے، لڑکے کا تعلق پنجاب سے ہے، اس کے اہل خانہ کا تاحال پتا نہیں چلا، جیسے ہی معلومات ملیں گی ان تک اطلاع پہنچا دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کیس کا تمام زاویوں سے جائزہ لے رہے ہیں اور عدالت سے ریمانڈ لے کر مزید تفتیش کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بیٹی کو طلاق حیدرآباد سابق داماد غیرت کے نام پر قتل قتل کا منصوبہ کراچی نکاح نیند کی گولیاں وی نیوز