پاکستان و افغانستان کے درمیان امن بحال کرسکتا ہوں، پیرول پر رہائی دی جائے، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ اگر انہیں پیرول پر رہائی دی جائے تو وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی کو ختم کرانے اور دونوں مسلم ممالک کے درمیان پائیدار امن قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اڈیالہ جیل میں عمران خان سے بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ملاقات کرتے ہوئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ کشیدگی اور سرحدی تنازعات پر تفصیلی گفتگو کی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے بتایا کہ عمران خان نے پاک افغان تعلقات میں پیدا ہونے والی بگاڑ پر گہری تشویش کا اظہار کیاہے، دو مسلم ہمسایہ ممالک کے درمیان تصادم کسی کے مفاد میں نہیں بلکہ اس سے خطے میں مزید عدم استحکام پیدا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کاکہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے مسائل کو طاقت یا لڑائی کے بجائے بات چیت اور سفارتی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے، اگر حکومت انہیں عارضی طور پر پیرول پر رہائی دے تو وہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان امن کے قیام اور تنازعات کے حل کے لیے مؤثر ثالث کا کردار ادا کرسکتے ہیں۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ عمران خان نے واضح کیا کہ پاکستان اور افغانستان کے عوام صدیوں پرانے مذہبی، ثقافتی اور تجارتی رشتوں سے جڑے ہوئے ہیں، اس لیے کسی بھی سطح پر دشمنی یا کشیدگی دونوں اقوام کے مستقبل کے لیے نقصان دہ ہوگی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ مسلم ممالک کے درمیان اتحاد اور مفاہمت کو فروغ دیا جائے، اور وہ آج بھی اسی جذبے کے تحت امن کی بحالی میں اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان اور افغانستان کے کے درمیان ممالک کے
پڑھیں:
ادویات اور ویکسین کا دیگر ممالک پر انحصار کم کرنے کے لئے محققین کو کردار ادا کرنا ہوگا‘خواجہ عمران نذیر
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2025ء) صوبائی وزیر برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیرپنجاب خواجہ عمران نذیر نے کہا ہے کہ پاکستان کو درپیش صحت عامہ کے مسائل سے نکالنے کیلئے، ادویات اور ویکسین کے لئے دیگر ممالک پر انحصار کم کرنے کیلئے محققین کو بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف زوالوجی کے زیر اہتمام اپلائیڈ زوالوجیکل سوسائٹی آف پاکستان اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کے اشتراک سے دو روزہ آٹھویں بین الاقوامی کانفرنس برائے اپلائیڈ زوالوجی 2025ء کی الرازی ہال میں منعقدہ اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر وائس چانسلرپنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی،وائس چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹررؤفِ اعظم ،وائس چیئرپرسن اپلائیڈزوالوجیکل سوسائٹی آف پاکستان ڈاکٹر فرحت جبین،ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف زوالوجی ڈاکٹر نبیلہ روحی، آرگنائزنگ سیکریٹری ڈاکٹر اظہر رسول ، رجسٹرار ڈاکٹر احمد اسلام ،محققین، ماہرین تعلیم،سائنسدان اورطلبائوطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔(جاری ہے)
اپنے خطاب میں خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے 144وے فائونڈر ڈے پر منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرنا کسی اعزاز سے کم نہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ضروریات کے تناظر میں منعقد ہ بہترین معلوماتی کانفرنس پر منتظمین مبارک باد کے مستحق ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تیزی سے بدل رہا ہے جیسا دو سال قبل تھا اب ایسا نہیںرہا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں پاکستان کے غیر ملکی ذخائر3بلین ڈالر سے بھی کم تھے اور گمان تھا کہ ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی دن رات کی محنت اور غیر معروف فیصلوں کی بدولت آج پاکستان کی صورتحال بہت بہتر ہوچکی ہے۔ انہوں نے پاکستان کیلئے آپریشن بنیان المرصوص گیم چینجر ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کو دنیا بھر میںبہترین استقبال کیا جارہا ہے ، سیلوٹ کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج تک پاکستان کی کامیابی کی گونج دنیا بھر میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے بھارت کو جو سبق سکھایا وہ اسکی آنے والی نسلیں یاد رکھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت کرنے والے سپوتوں کی قربانیوں کے طفیل ہم سکون سے جی رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گرین پاسپورٹ کی عزت میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نوجوان بہت ذہین ہیں جنہیں امید دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو بتانے کی ضرورت ہے کہ کئی ترقی یافتہ ممالک نے پاکستان کے ہی منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا ۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے سے منفیت کے خاتمے کے لئے سوشل میڈیا پر پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لئے ہم سب کو اپنا کام کرنا ہوگا۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں کانفرنس کے انعقاد کا مقصد سائنسدانوں کو ایک متحرک پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ تحقیق کے فروغ کے لئے مختلف مضامین کے محققین کو مل کر کام کرناچاہیے ۔انہوں نے کہا کہ فوڈ سکیورٹی ، ہیلتھ سائنسز ، کاٹن ، کپاس سمیت کئی شعبہ جات پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہو ں نے کہا کہ میرے لئے بطورکانفرنس بانی اور پنجاب یونیورسٹی کے فائونڈ ر ڈے پر وائس چانسلر کے طور پر اہم موضوع پر کامیاب کانفرنس سے خطاب کرنا سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خاص دن پر پنجاب یونیورسٹی کے تمام اساتذہ ، ملازمین، طلبائوطالبات اور ایلومنائی کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بقاء پنجاب یونیورسٹی سے وابستہ ہے جس نے کئی نامور شخصیات پیدا کیں ۔انہوں نے کہا ملک کا دفاع، عزت اور ترقی، علم اور آگاہی کے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب یونیورسٹی ایسی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرتی رہی گی ۔ڈاکٹر رئوف اعظم نے کہا کہ پاکستانی جامعات میں محددوووسائل کے باوجودبہترین تحقیق کو فروغ دیا جارہا ہے مگرموجودہ صورتحال مزید فنڈنگ کی متقاضی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نئے علوم کی تخلیق کرنا جامعات کا کام ہے جس کے لئے ایسی سائنسی کانفرنسز کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ محققین کو پلیٹ فارم مہیا کریں تاکہ وہ علوم کا تبادلہ کرکے مسائل کا حل نکالنے کیلئے کردار ادا کرسکیں۔ کانفرنس سے ڈاکٹر نبیلہ روحی، ڈاکٹر فرحت جبیں ، ڈاکٹر احمد اسلام سمیت غیر ملکی مندوبین نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے وائس چانسلرز، محققین ، منتظمین اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔تقریب میں پنجاب یونیورسٹی کے 144 ویںفائونڈر ڈے کی تقریب کے سلسلے میں کیک بھی کاٹا گیا۔