سردی آنے پر افغانستان سے دہشتگردوں کی آمد کا خطرہ بڑھ گیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
پشاور:
موسم سرد ہوتے ہی افغانستان سے دہشتگردوں کی پاکستان آمد کا خطرہ بڑھ گیا۔ شدت پسندوں نے حکمت عملی تبدیل کرکے چترال، کرم، باجوڑ، خیبر سے انٹری کی کوشش کی، بروقت رسپانس ان حملوں اور نئی تشکیلوں کو ناکام بنا دیا گیا.
کے پی پولیس نے ’’ایکسپریس ‘‘کو بتایا کہ سرحد پار سے حملوں کے بعد نیا سکیورٹی پلان تیار کر لیا گیا جبکہ افغان مہاجرین کی شکل میں شدت پسندوں کیساتھ رابطہ کاروں کی چھان بین شروع کر دی گئی۔
پشاور، خیبر، مہمند، باجوڑ میں اسر نو سکیورٹی کا جائزہ لیا گیا۔ 2024ء میں 232، رواں سال پولیس پر 382 حملے ہوئے۔ 2024ء میں 105، 2025ء میں 244 حملے ناکام بنائے گئے۔
دہشت گردوں کے اس سال کے چھ ماہ کے دوران بڑے حملوں کو روکا گیا۔
آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، لکی مروت، ہنگو اور پشاور سمیت ملاکنڈ میں بڑے حملوں کو روکا گیا بلکہ دہشتگردوں کے نیٹ ورکس کو توڑا گیا.
خیبرپختونخوا کے تمام اضلاع میں افغان مہاجرین کے روپ میں چھپے افغان دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی چھان بین شروع کر دی گئی ۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
صدر مملکت کی افغان سرزمین سے سرحد پار حملوں کی مذمت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2025ء) صدر مملکت آصف علی زرداری نے افغان سرزمین سے سرحد پار حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان علاقے سے حملے پاکستان کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ایوان صدر کے پریس ونگ سے بدھ کو جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے مسلح افواج کی جرأت اور پیشہ وارانہ مہارت کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ افغان طالبان حکومت دوحہ معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان طالبان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہے ہیں جو خطے کے ممالک کے لئے خطرہ بن رہے ہیں، ایسے اقدامات پورے خطے بشمول پاکستان کو غیر مستحکم کررہے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ افغان حکومت وسیع البنیاد نمائندہ حکومت کے قیام کے وعدے سے انحراف کر رہی ہے۔(جاری ہے)
افغان طالبان نے اقتدار پر اجارہ داری قائم کررکھی ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاک فوج نے سپن بولدک اور کرم سیکٹر میں حملے موثر انداز میں پسپا کیے۔
انہوں نے کہا کہ افغان حکام اپنی سرزمین دہشت گردی اور پاکستان مخالف سرگرمیوں کیلئے استعمال نہ ہونے دیں، ایسے حملے خطے کے امن اور دوستی کے تعلقات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک سے پرامن اور تعاون پر مبنی تعلقات چاہتا ہے، پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحیت کا بھرپور اور دوٹوک جواب دیا جائے گا۔\932