غزہ میں بین الاقوامی فوج کا قیام؛ امریکا، فرانس اور برطانیہ سلامتی کونسل میں متحرک
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی حمایت کے ساتھ فرانس اور برطانیہ غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک نئی قرارداد پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس اور برطانیہ اس وقت امریکا کی مکمل حمایت کے ساتھ ایک قرارداد کی تیاری میں مصروف ہیں۔
یہ قرارداد غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی سے متعلق ہے جس کا مقصد جنگ بندی کے بعد غزہ میں امن و امان کی بحالی اور انتظامی استحکام کے لیے ایک مضبوط بین الاقوامی فریم ورک تیار کرنا ہے۔
فرانسیسی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ ایسی کسی بھی فورس کو عالمی قانونی حیثیت دینے کے لیے اقوامِ متحدہ کے مینڈیٹ کا حصول ناگزیر ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے امریکا اور برطانیہ سمیت متعدد ممالک کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور آئندہ دنوں میں قرارداد کا مسودہ حتمی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
ادھر امریکی مشیروں نے بھی بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی نازک مرحلے میں ہے اسی لیے غزہ میں سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایک “بین الاقوامی استحکام فورس” کی تیاری کا عمل شروع کیا جا چکا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ یہ فورس اقوامِ متحدہ کی روایتی امن فوج سے مختلف ہوگی اور ممکنہ طور پر ہیٹی میں بین الاقوامی تعیناتی کی طرز پر تشکیل دی جائے گی جہاں شراکت دار ممالک کو “تمام ضروری اقدامات” کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔
سفارتی مشاورت اور ممکنہ شرکاء 10 اکتوبر کو پیرس میں یورپی اور عرب نمائندوں کے ساتھ اعلیٰ سطحی ملاقات میں اس فورس کی ساخت اور ذمہ داریوں پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
سفارتی ذرائع کے مطابق امریکا ان ممالک سے رابطے میں ہے جو ممکنہ طور پر اس فورس کا حصہ بن سکتے ہیں، جن میں انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، مصر، قطر، آذربائیجان اور اٹلی نے بھی کھلے عام شرکت کی آمادگی ظاہر کی ہے۔
یاد رہے کہ انڈونیشیا کے صدر پہلے ہی اقوامِ متحدہ میں 20,000 فوجی فراہم کرنے کی پیشکش کر چکے ہیں۔
برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر بھی پارلیمنٹ میں کہہ چکے ہیں کہ ایسی فورس کی تشکیل ایک تدریجی عمل ہوگا جس کے لیے شرائط اور ذمہ داریوں پر مکمل اتفاق ابھی باقی ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے مزید بتایا کہ سلامتی کونسل میں قرارداد پیش ہونے کی توقع ہے، تاہم عملی نفاذ میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی اور برطانیہ سلامتی کو کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
کوئی بھی فرد جو قومی سلامتی کو خطرہ پہنچائے اسے ملک بدر کیا جائیگا: امریکا
واشنگٹن (نیوزڈیسک) ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیویٹ نے کہا کہ کوئی بھی فرد جو قومی سلامتی کو خطرہ پہنچائے اسے ملک بدر کیا جائے گا۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیویٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے واشنگٹن ڈی سی میں افغان شہری نے دہشتگرد حملہ کیا، بائیڈن انتظامیہ اس غیر ملکی دہشتگرد کی درست جانچ میں ناکام رہی، صدرٹرمپ افغانستان سے آنے والوں کی درخواستوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
کیرولین لیویٹ نے کہا کہ اب بڑے پیمانے پر لوگوں کو ملک سے نکالنا پہلے سے زیادہ ضروری ہے، صدرٹرمپ نے اقتدار میں آکر ملکی سرحد کو محفوظ بنایا، صدرٹرمپ نے افغانستان سمیت 19 ممالک پر سفری پابندیاں عائد کی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر کے اقدامات سے غیر قانونی امیگریشن میں تاریخی کمی ہوئی، صدر ٹرمپ بالکل ٹھیک ہیں، ایم آر آئی رپورٹ نارمل ہے، پیٹ ہیگسیتھ وینزویلا میں حملوں کے بارے میں کانگردس کے اراکین سے بات کر چکے۔