لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2025ء) پنجاب کائونٹر نارکوٹکس فورس نے منشیات فروشوں کے خلاف اپنی موثر اور مربوط حکمتِ عملی کے تحت لاہور ڈویژن میں ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے ڈرونز کے ذریعے منشیات سمگل کرنے والے منظم گروہ کو گرفتار کر لیا۔ ترجمان کے مطابق کارروائی گزشتہ روز صبح 5بج کر 30منٹ پر خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کی گئی، جس میں پنجاب سی این ایف کی ٹیموں نے پیشہ ورانہ مہارت اور برق رفتاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی سے منسلک سمگلنگ نیٹ ورک کو بے نقاب کیا۔

کارروائی کے دوران 1.

32کلوگرام ہیروئن، 3عدد ڈرونز، 2عدد ایس ایم جیز بمعہ 60رائونڈز، 1عدد پسٹل اور 2عدد بغیر نمبر پلیٹ کے موٹر سائیکلیں (ہونڈا سی جی 125اور ہونڈا سی ڈی 70) برآمد کی گئیں۔

(جاری ہے)

یہ کارروائی کو صوبے میں منشیات کے خلاف جنگ میں ایک بڑی کامیابی ہے۔پنجاب سی این ایف نے کارروائی کے بعد حاصل ہونے والے شواہد کی بنیاد پر مزید تحقیقات شروع کر دی ہیں تاکہ ڈرونز کے ذریعے منشیات سمگل کرنے والے پورے نیٹ ورک کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔

فورس کی ٹیمیں جدید انٹیلی جنس تکنیک کے تحت اس نیٹ ورک کے معاون کرداروں اور مالی معاونین تک پہنچنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔اس سے قبل 15اکتوبر کو رات 9بج کر 30منٹ پر پنجاب سی این ایف نے گوجرانوالہ کی حافظ آباد روڈ پر ایک اور خفیہ اطلاع پر کارروائی کی، جس کے دوران بھاری مقدار میں منشیات اور اسلحہ برآمد ہوا اور ایک منشیات فروش کو گرفتار کیا گیا۔

برآمد ہونے والی اشیا میں 5.5کلوگرام چرس، 3کلوگرام افیون، 713گرام آئس، 1عدد پسٹل بمعہ 2میگزین، 30بور کے 41کارتوس اور ایک موٹر سائیکل شامل ہیں۔ترجمان کے مطابق پنجاب سی این ایف کے حکام نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ صوبے بھر میں منشیات فروشوں کے خلاف کارروائیاں بھرپور قوت سے جاری رکھی جائیں گی۔ فورس کا مقصد منشیات کے نیٹ ورکس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا اور وزیراعلی پنجاب کے وژن منشیات سے پاک پنجاب صحت مند اور محفوظ پنجاب کو عملی جامہ پہنانا ہے۔ پنجاب سی این ایف اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ نوجوان نسل کو منشیات کے ناسور سے بچانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پنجاب سی این ایف

پڑھیں:

پنجاب میں جنگلات کے تحفظ کے لیے  پہلی مرتبہ اے آئی کا استعمال اور جدید سیٹلائٹ مانیٹرنگ کا آغاز

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے کے جنگلات کے تحفظ، تجاوزات کے خاتمے اور درختوں کی غیر قانونی کٹائی روکنے کے لیے تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے پنجاب بھر میں جنگلات کی جدید سیٹلائٹ مانیٹرنگ کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔

یہ پنجاب کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ جنگلات کی ریئل ٹائم نگرانی کے لیے جدید ترین سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب تھرمل امیجنگ استعمال کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا، شہر و جنگلات کی کڑی نگرانی شروع

اس جدید نظام کے تحت اب جنگلات کا رقبہ، درختوں کی تعداد اور زمینی تبدیلیوں پر 24 گھنٹے نگرانی کی جائے گی۔

محکمہ جنگلات پنجاب کے مطابق صوبے میں جنگلات کا کل رقبہ 16 لاکھ ایکڑ سے زیادہ ہے، جن میں مری کے مشہورپہاڑی جنگلات، چھانگا مانگا کا دنیا کا سب سے بڑا مصنوعی جنگل اور دیگر قیمتی جنگلات شامل ہیں۔

محکمہ جنگلات کے مطابق پچھلے 3 سالوں میں کئی سو ایکٹر جنگلات کا رقبہ واگزار کروا چکے ہیں، گزشتہ چند سالوں میں محکمہ جنگلات نے ’کلین اینڈ گرین پنجاب‘ اور ’10 ارب درخت‘ مہم کے تحت پنجاب بھر میں 2 کروڑ سے زائد نئے پودے لگائے ہیں، جن کے تحفظ کے لیے یہ سیٹلائٹ سسٹم نہایت اہم کردار ادا کرے گا۔

اے آئی اور جدید سیٹلائٹس کا استعمال

محکمہ جنگلات کے مطابق اس منصوبے کے لیے دنیا کی جدید ترین ہائی ریزولوشن سیٹلائٹس استعمال کی جا رہی ہیں۔ ان سیٹلائٹس سے ملنے والی لائیو تصاویر اور ڈیٹا کے ذریعے جنگلات میں درختوں کی کٹائی، تجاوزات، زمین پر قبضہ یا جنگل کی آگ جیسی کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی فوری نشاندہی ممکن ہو سکے گی۔

سیٹلائٹ ریموٹ سینسنگ ٹیکنالوجی زمین پر ہونے والی معمولی تبدیلیوں کو بھی ریکارڈ کرے گی۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں زرعی جنگلات کے قیام کا فیصلہ، لاہور میں درختوں کے حفاظتی دائرے پر کام شروع

آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی اے آئی کی مدد سے خودکار الرٹس 5 سے 15 منٹ میں متعلقہ افسران کو ایس ایم ایس، ایپ نوٹیفکیشن یا لائیو ڈیش بورڈ پر مل جائیں گے۔

اس کے علاوہ 36 جدید ڈرونز جنکی رینج 10 کلومیٹر تک ہوگی، بڑے جنگلات کے لیے 20 کلومیٹر سے زائد رینج والے ڈرونز، لانگ رینج کیمرے اور تھرمل سینسرز بھی نصب کیے جا رہے ہیں، یہ ٹیکنالوجی مری، راولپنڈی، چانگا مانگا اور دیگر جنگلات میں پہلے سے فعال ہے اور اب صوبہ بھر میں پھیلائی جا رہی ہے۔

فوری ایکشن اور پروٹیکشن فورس

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈی جی پنجاب جنگلات اظفر ضیا نے بتایا کہ سیٹلائٹ سے ملنے والی الرٹ کی صورت میں پروٹیکشن فورس فوری طور پر متعلقہ مقام پر پہنچ کر کارروائی کر سکے گی۔

’اس نئے اور جدید نظام سے جنگلات کی زمین پر ہیر پھیر، دستاویزات میں ردوبدل یا غیر قانونی قبضوں کے امکانات تقریباً ختم ہو جائیں گے۔‘

دوسرا اب محکمہ جنگلات پنجاب نے جنگلات کی غیرقانونی کٹائی اور لکڑی چوری کی روک تھام کے لیے پنجاب فاریسٹ ایکٹ 1927 میں ترمیم کرکے لکڑی چوری اوردرخت کاٹنے کی سزا اورجرمانے میں 4 گنا اضافہ کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: 15 برس میں اسلام آباد سے 600 فیصد جنگلات کاٹے جا چکے، فواد سہیل کا انکشاف

نئی فاریسٹ پروٹکیشن فورس بنائی جارہی جس میں خواتین بھی شامل  ہوں گی، ایک ہزار پر مشتمل یہ نئی فارسٹ گارڈز فورس ہوگی جسے پنجاب رینجرز اور آرمی سے ٹریننگ دلوائی جائے گی، ڈویژن فاریسٹ آفیسر کو مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل ہوں گے۔

محکمہ جنگلات کے اپنے تھانے اور اپنی جیل ہوگی، جنگلات میں لکٹری چوری  کرنے والے کو محکمے کا بندہ گرفتار بھی کر سکے گا، ڈی جی پنجاب جنگلات اس نئی فورس کے ہیڈ ہوں گے۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: قبضہ مافیا کی درخواستِ ضمانت مسترد، قانونی رعایت نہ دینے کا حکم

لکٹری  کاٹنے والے کو ایک سے 50 لاکھ تک جرمانہ اور 7 سال قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے اگر ٹمبر مافیا جنگلات کے اندر درخت چوری کرتے پکڑا گیا تو اسکو جرمانہ دو گنا ہوگا اسکی سزا 10 سال تجویز کی گئی ہے۔

پرانا درخت جو جنگلات کی زمین کے علاوہ شہری علاقوں یا کسی اور جگہ میں لگے ہوتے ہیں ان کو کاٹنے پر مکمل پابندی لگائی جارہی ہے  تمام جنگلات کا مکمل الیکٹرونک اور ڈیجیٹل ریکارڈ تیار کیا جا رہا ہے۔

شجرکاری کے لیے نئے مقامات کی نشاندہی

محکمہ جنگلات کے مطابق نہ صرف موجودہ جنگلات کے تحفظ بلکہ نئی شجرکاری کے لیے بھی یہ سیٹلائٹ ڈیٹا انتہائی مفید ثابت ہو گا، نظام خود بخود ایسی زمینوں کی نشاندہی کرے گا جو درخت لگانے کے لیے موزوں ہیں۔

ڈی جی فوریسٹ کے مطابق اے آئی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے لاہور بیٹھے پتا لگانا ممکن ہوگا کہ مری کے جنگلات میں کیا ہو رہا ہے، اسی طرح جنگلات میں لگنے والی آگ کا فوری پتا چلنے اور نقصانات کے درست تخمینے میں بھی یہ ٹیکنالوجی کلیدی کردار ادا کرے گی۔‘

مزید پڑھیں: جنگلات کے تحفظ اور شجرکاری کے لیے جدید اقدامات، پنجاب کو سرسبز بنانے کا عزم

وزیراعلیٰ پنجاب کے مطابق یہ اقدام نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک مثال ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہمارے جنگلات ہمارا قومی اثاثہ ہیں اور ان کے تحفظ کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہو چکا ہے۔ اب

کوئی شخص جنگل کی زمین پر قبضہ یا درخت کاٹنے کی جرات نہیں کر سکے گا۔”

سنئیر وزیر پنجاب اور فاریسٹ منسٹر مریم اورنگرزیب نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ محکمہ جنگلات کی جانب سے اٹھائے گئے انقلابی اقدامات پنجاب حکومت کے ’کلین اینڈ گرین پنجاب‘ وژن کا اہم حصہ ہے جس کا مقصد صوبے کو سرسبز و شاداب اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے محفوظ بنانا ہے۔

مزید پڑھیں: جنگلات میں 18 فیصد کمی، پاکستان قدرتی آفات کے رحم و کرم پر

ان کے مطابق ابتدائی مرحلے میں تمام بڑے جنگلات بشمول مری، چولستان، چانگا مانگا، ڈھانہ کھیو، لال سہانرا اور دیگر کو اس نظام سے منسلک کر دیا گیا ہے۔

’اس نظام کے مکمل فعال ہونے کے بعد پنجاب جنگلات کے تحفظ میں ایشیا کے ترقی یافتہ ممالک کے برابر آ جائے گا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اظفر ضیا پنجاب پنجاب فاریسٹ ایکٹ چھانگا مانگا سیٹلائٹ کنیکٹیویٹی فارسٹ گارڈز فورس فاریسٹ پروٹکیشن فورس کلین اینڈ گرین پنجاب لکڑی مری مریم اورنگزیب مریم نواز وزیراعلی

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں جنگلات کے تحفظ کے لیے  پہلی مرتبہ اے آئی کا استعمال اور جدید سیٹلائٹ مانیٹرنگ کا آغاز
  • آسٹریلیا؛ شیطانی رسومات کیلیے بچوں کی نازیبا ویڈیوز بنانے والے 4 ملزمان گرفتار
  • قانون کی خلاف ورزی کرنے والا اب نہیں بچے گا؛ ٹریفک پولیس کا ڈرونز کا استعمال شروع
  • افغان شہریوں کی جانب سے دہشتگردی پھیلانے کا منظم نیٹ ورک بےنقابم
  • افغان شہریوں کی جانب سے دہشتگردی پھیلانے کا منظم نیٹ ورک بےنقاب
  • افغان شہری کے اعترافی بیان نے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کا منظم نیٹ ورک بےنقاب کر دیا
  • اے ایس ایف کی سیالکوٹ ایئرپورٹ پرکارروائی،مسافر سے آئس ہیروئن برآمد
  • عالمی ادارے انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں پر بھارت کے خلاف کارروائی کریں، کل جماعتی حریت کانفرنس
  • پنجاب میں منشیات فروشوں کیخلاف کارروائی کا آغاز
  • امریکی ریاست ٹیکساس میں بم بنانے کا دعویٰ کرنیوالا افغان شہری گرفتار