خیبرپختونخوا اسمبلی: صوبہ ہزارہ کے حق میں قرار داد منظور
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
خیبرپختونخوا اسمبلی نے صوبہ ہزارہ کے حق میں قرارداد منظور کرلی۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ عوام کے دیرینہ مطالبات کے پیش نظر وفاقی حکومت آئین پاکستان کے آرٹیکل 239 کے تحت صوبہ ہزارہ کے قیام کے لیے درکار آئینی عمل فوری طور پر شروع کرے۔
قرار داد کے متن میں درج ہے کہ صوبائی حکومت نئے صوبے کے قیام کے لیے درکار تمام مشاورتی اور انتظامی اقدامات بروقت اور مؤثر انداز میں مکمل کرے۔
قرار داد کے مطابق صوبہ ہزارہ کے قیام سے یہاں کے عوام کا دیرینہ مطالبه عملی صورت اختیار کرے گا۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختو نخوا حکومت نئے صوبے کے ڈھانچے، حدود اور انتظامی لائحہ عمل کی تشکیل کے لیے ضروری سفارشات تیار کرکے متعلقہ فورمز کے سامنے پیش کرے، تاکہ آئینی عمل کی تکمیل میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔
واضح رہے کہ صوبہ ہزارہ کا قیام ہزارہ کے عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے، اور دہائیوں سے اس کے لیے جدوجہد کی جارہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews خیبرپختونخوا اسمبلی صوبہ ہزارہ قرارداد منظور وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا اسمبلی وی نیوز صوبہ ہزارہ کے کے لیے
پڑھیں:
کراچی کو یا تو وفاق کے ماتحت کیا جائے ورنہ کراچی کو الگ صوبہ بنایا جائے، فاروق ستار
جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سینئر مرکزی رہنما نے کہا کہ ہم وفاق سے کراچی اور پاکستان والوں کی دہلیز پر انکے مسائل حل کرنے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں اور اگر یہ کوشش کام نہیں آئی تو ہم سڑکوں پر نکل کر اپنی طاقت سے مسائل حل کروانا جانتے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ 1940ء سے لے کر آج تک ہماری ماؤں بہنوں نے لاکھوں جانوں کی قربانی دیکر اس ملک کو بنایا اور آج پاکستان بنانے والوں کی اولادیں آج ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خاتمے کیلئے صرف ایم کیو ایم پاکستان کو دیکھتی ہیں، کراچی سمیت پورے ملک کے عوام ہم سے امید لگائے ہوئے ہیں، آج ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم سر اٹھا کر چلیں گے یا ہمیں سر جھکا کر غلامی کی زنجیروں میں جکڑ کر رہنا ہے، ظالم کے آگے حق کی آواز بلند نہ کرنا بھی ایک ظلم ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے مزید کہا کہ آج ہم ملیر کے عوام کیلئے کچھ ریلیف فراہم کرنے کا آغاز کر رہے ہیں، ہم انکی دہلیز پر موجود مسائل کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم انکے ساتھ تعلیمی میدان میں ہونے والی ناانصافییوں کو بھی ختم کرینگے، ہم آج کچھ ارب روپے کراچی کے عوام کے مسائل حل کیلئے لائے ہیں لیکن سب کو سوچنا چاہیئے کہ ہزاروں ارب روپے وفاق کو دینے والے کراچی کو 50 ارب دیکر کوئی احسان نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کو پینے کے پانی سمیت تمام مسائل حل کرنے کیلئے ہم وفاق میں جدوجہد کر رہے ہیں اور بہت جلد ہم ان تمام مسائل کو حل کرکے دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے حصے کے جو 20 ہزار ارب سندھ حکومت اور 5 ہزار کے ایم سی کو جو ملے ہیں اس کا حساب چاہیئے، ہم 140-A کو مزید بہتر بنانے کے لئے مزید آئینی ترامیم کرنے پر زور دے رہے ہیں، یہ تمام پیسے خرچ کرنے کا اختیارات میئر کو دیں، ہم وفاق سے کراچی اور پاکستان والوں کی دہلیز پر انکے مسائل حل کرنے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں اور اگر یہ کوشش کام نہیں آئی تو ہم سڑکوں پر نکل کر اپنی طاقت سے مسائل حل کروانا جانتے ہیں، ریڈ لائن، کے فور سمیت ہزاروں پروجیکٹ کو اب تک مقررہ وقت پر کیوں اس متعصب پیپلز پارٹی نے پورا نہیں کیا، میں یہ بات واضح کردینا چاہتا ہوں اگر کراچی کو اسکا حق نہیں دیا جائیگا تو کراچی کو یا تو وفاق کے ماتحت کیا جائے ورنہ کراچی کو الگ صوبہ بنایا جائے اور سندھ کے تمام اضلاع کو الگ انتظامی یونٹ میں تبدیل کیا جائے۔