توانائی میں اضافے، بڑھاپا روکنے اور دل کو مضبوط بنانے کیلیے خشک انجیر کے فوائد
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خشک انجیر صدیوں سے انسانی خوراک کا حصہ رہی ہے، مگر جدید تحقیق نے اس پھل کے پوشیدہ جادوئی فوائد کو ایک نئی اہمیت دے دی ہے۔
ماہرینِ غذائیت کا کہنا ہے کہ خشک انجیر میں پائے جانے والے قدرتی اینٹی آکسیڈنٹس، وٹامنز اور معدنیات نہ صرف جسمانی صحت کو بہتر بناتے ہیں بلکہ بڑھاپے کے اثرات کو بھی سست کرتے ہیں۔
اس میں موجود پولی فینولز اور فلیونوئڈز جسم میں فری ریڈیکلز کو ختم کرتے ہیں، یہی وہ خطرناک ذرات ہیں جو جلد پر جھریاں، خلیوں کی کمزوری اور عمر رسیدگی کے اثرات کو بڑھاتے ہیں۔ اگر ان فری ریڈیکلز کو قابو میں رکھا جائے تو نہ صرف جلد تروتازہ رہتی ہے بلکہ جسم کی توانائی بھی برقرار رہتی ہے۔
خشک انجیر وٹامن اے، سی اور کے کے ساتھ آئرن، پوٹاشیئم اور فائبر سے بھرپور ہے، جو دل کی صحت، ہاضمے کے نظام اور جلد کی خوبصورتی کے لیے نہایت مؤثر سمجھے جاتے ہیں۔ باقاعدگی سے روزانہ دو سے تین خشک انجیر کھانا مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے، جسم میں آئرن کی کمی پوری کرتا ہے اور توانائی میں اضافہ کرتا ہے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ خشک انجیر میں قدرتی شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، لہٰذا ذیابیطس کے مریضوں کو اسے محدود مقدار میں استعمال کرنا چاہیے۔ اس کے باوجود، معتدل مقدار میں خشک انجیر کا استعمال نہ صرف صحت مند جسم بلکہ خوبصورت اور جوان نظر آنے والی جلد کے لیے بہترین قدرتی نسخہ ہے۔
یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ خشک انجیر ایک قدرتی اینٹی ایجنگ سپرفوڈ ہے ، جو ایک ہی وقت میں خوبصورتی، توانائی اور تندرستی تینوں کے راز اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
یہ عادت آپ کی ورزش کے اثرات کم کر سکتی ہے!
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: نئی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ورزش کے کچھ فوائد ہماری رہائش کے مقام کی فضا کی آلودگی کی وجہ سے محدود ہو سکتے ہیں۔
جرنل بی ایم سی میڈیسن میں شائع شدہ اس تحقیق کے مطابق وہ افراد جو باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں لیکن آلودہ فضا میں رہائش پذیر ہیں، ان میں ورزش کے فوائد تقریباً نصف تک کم ہو جاتے ہیں۔
یونیورسٹی کالج لندن کے سائنسدانوں نے 15 لاکھ سے زائد افراد کا ڈیٹا 10 سال سے زائد عرصہ تک تجزیہ کیا، جن کا تعلق برطانیہ، تائیوان، چین، ڈنمارک اور امریکا سے تھا۔ تحقیق میں ورزش کی عادت اور فضائی ذرات PM2.5 کی موجودگی کا تعلق دیکھا گیا، یہ باریک ذرات پھیپھڑوں میں جمع ہو کر خون میں شامل ہو سکتے ہیں۔
محققین کے مطابق وہ افراد جو ہر ہفتے کم از کم ڈھائی گھنٹے معتدل یا شدید ورزش کرتے ہیں، ورزش نہ کرنے والوں کے مقابلے میں قبل از وقت موت کے امکانات میں تقریباً 30 فیصد کمی دیکھتے ہیں۔ تاہم، اگر یہ افراد ایسے علاقوں میں رہائش پذیر ہوں جہاں باریک آلودہ ذرات کی مقدار 25 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر سے زیادہ ہو، تو یہ فائدہ کم ہو کر صرف 12 سے 15 فیصد رہ جاتا ہے۔
سائنسدانوں نے زور دیا کہ ورزش کے فوائد کو برقرار رکھنے کے لیے صاف اور صحت مند فضا میں سرگرمی کرنا انتہائی اہم ہے، ورنہ آلودہ ماحول ورزش کے اثرات کو نمایاں طور پر کم کر دیتا ہے