دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونیوالے اہل سنت رہنماوں کا خون رائیگاں نہیں جائیگا، سپاہ پاسداران
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان جرائم کے مرتکب افراد اور ان کے سرغنہ عناصر کو جلد ہی ان کے شرمناک اقدامات کی سزا دی جائے گی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقتور سیکورٹی اور فوجی قوتیں ان وحشیانہ کارروائیوں کا فیصلہ کن جواب دیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونیوالے اہل سنت بلوچ رہنما ملا کمال کی شہادت پر ردعمل میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی زمینی فورسز کے قدس ہیڈکوارٹر کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں دہشت گرد گروہوں کی طرف سے بلوچ قبائلی عمائدین کو شہید کرنے کے حالیہ جرائم کی مذمت کی گئی ہے۔
اس بیان کا متن حسب ذیل ہے:
ملک کے جنوب مشرقی خطے کے غیرت مند اور دیانتدار عوام کا اتحاد، بھائی چارہ اور پرامن بقائے باہمی ہمیشہ سے زبان زد عام رہاہے اور بلوچ سرزمین کے دشمن اپنی جاہلانہ اور بزدلانہ کارروائیوں سے اس قومی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے درپے ہیں، حالیہ جرائم کا ارتکاب، بشمول ملا کمال، رضا آذرکش، پرویز قدخدائی، شمس آسکانی سمیت اہل سنت قبائل کے عمائدین اور رہنماؤں کو شہید کرکے، بدنام زمانہ اسرائیلی حکومت سے وابستہ کرائے کے گروہوں نے ایک بار پھر اپنی گھٹیا اور اسلام دشمنی کا اظہار کیا ہے، یہ جرائم ایرانی قوم کے پختہ ارادے اور سیستان و بلوچستان میں شیعہ سنی کے مثالی اتحاد کو کبھی کمزور نہیں کر سکتے اور خطے کے باشعور اور خوددار عوام دشمنان اسلام کی وطن عزیز ایران کیخلاف سازشوں کے خلاف ہوشیار اور متحد ہو کر کھڑے رہیں گے، ان جرائم کے مرتکب افراد اور ان کے سرغنہ عناصر کو جلد ہی ان کے شرمناک اقدامات کی سزا دی جائے گی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقتور سیکورٹی اور فوجی قوتیں ان وحشیانہ کارروائیوں کا فیصلہ کن جواب دیں گی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
لکی مروت میں پولیس موبائل پر خودکش حملہ، سپاہی شہید
ڈیرہ اسماعیل خان:لکی مروت میں پولیس موبائل پر خودکش حملے کے دوران ایک سپاہی شہید اور پانچ زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق خود کش حملہ تجوڑی کے قریب کٹوخیل اڈا میں کیا گیا، جائے وقوعہ پر خودکش بمبار کے اعضاء بکھرے پڑے ہیں۔
پولیس موبائل گاڑی میں 7 اہلکار موجود تھے، خودکش حملے میں ہیڈ کانسٹیبل علاءالدین شہید ہوگیا۔
زخمیوں میں موبائل انچارج اے ایس آئی حق نواز خان، ڈرائیور یار محمد، ایلیٹ فورس کانسٹیبل کمال احمد، نعیم اللہ اور ڈی ایف سی نصر اللہ شامل ہیں۔
خود کش حملہ آور کا ساتھی فرار ہوگیا جبکہ مقامی لوگ جنگلوں میں تعاقب کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے ضلع لکی مروت میں پولیس موبائل پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں پولیس اہلکار نے جان کی قربانی دے کر شہادت حاصل کی۔
وزیراعلیٰ کے پی کے کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، صوبائی حکومت پولیس کے ساتھ کھڑی ہے، امن و امان قائم رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، اس قسم کے بزدلانہ حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔