مشرق وسطیٰ ایک بار پھر بڑی جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور بین الاقوامی ماہرین کے مطابق نیا ایران۔اسرائیل تصادم اب محض وقت کی بات رہ گیا ہے۔

امریکا، اسرائیل اور کئی یورپی ممالک نے ایران پر پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں اور خطے میں اپنی فوجی موجودگی بڑھا دی ہے۔ مغربی ممالک تہران پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ شام، لبنان، عراق اور یمن میں مسلح گروہوں کی مدد کر رہا ہے اور ایٹمی پروگرام کو خفیہ طور پر آگے بڑھا رہا ہے۔

جواباً ایران نے بھی اپنی علاقائی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ تہران اب سفارتکاری سے زیادہ عسکری تیاری پر زور دے رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ماحول براہ راست تصادم کی راہ ہموار کر رہا ہے۔

داخلی محاذ پر بحران: مہنگائی، بے روزگاری اور عدم اطمینان

ایران کے اندرونی حالات بھی انتہائی دگرگوں ہیں۔ پابندیوں کے باعث معیشت زوال کا شکار ہے، مہنگائی نے عوام کی قوتِ خرید ختم کر دی ہے اور بے روزگاری نوجوانوں میں غصہ بڑھا رہی ہے۔

اس عدم استحکام کے باعث حکومت نے داخلی صفائی مہم شروع کی ہے جس میں غیر ملکی ایجنسیوں سے مبینہ تعلق رکھنے والے درجنوں افراد گرفتار کیے گئے ہیں۔

اسی دوران حکومت نے نیشنل ڈیفنس کونسل تشکیل دی ہے جس کی سربراہی صدر کریں گے۔ اس ادارے کا مقصد دفاعی حکمتِ عملی تیار کرنا اور مستقبل کے خطرات کے مقابلے کے لیے تیاری بڑھانا ہے۔

تہران کا سخت مؤقف: مغرب سے بات چیت بے کار

ایران کی پارلیمان نے ایسے اقدامات پر غور شروع کر دیا ہے جن کے تحت ملک نیوکلئیر نان پرو لیفریشن ٹریٹی (NPT) سے مکمل طور پر علیحدہ ہو سکتا ہے۔

رکنِ پارلیمان حجت الاسلام حاجی دلیگانی کے مطابق یہ مغرب کی جانب سے ممکنہ ’اسنیپ بیک‘ پابندیوں کا جواب ہے۔

ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے بھی واضح کیا کہ امریکا سے مذاکرات ’’وقت کا زیاں‘‘ ہیں۔

روس کے ساتھ تعلقات پر سوالات، داخلی اختلافات نمایاں

ایران میں ایک اہم رکنِ مشاورتی کونسل محمد صدر کے اس بیان نے ہلچل مچا دی کہ روس نے مبینہ طور پر اسرائیل کے ساتھ ایرانی دفاعی نظام کی معلومات شیئر کیں۔

اگرچہ انہوں نے بعد میں استعفیٰ دے دیا، لیکن یہ واقعہ اس بات کا اظہار ہے کہ ایرانی اشرافیہ کے اندر اختلافات گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت اب اپنی صفوں میں اتحاد قائم رکھنے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے۔

معاشی زوال اور عوامی دباؤ: حکومت کے لیے بڑا چیلنج

توانائی کے بحران نے ایران میں عوامی مشکلات مزید بڑھا دی ہیں۔ بڑے شہروں میں بجلی اور گیس کی بندش، اور پانی کی قلت نے عوامی غصہ بڑھا دیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ بحران جاری رہا تو حکومت کے لیے اندرونی نظم و نسق برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔

عالمی منظرنامہ: مغرب ہمیشہ اسرائیل کے ساتھ

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان نیا تصادم ہوا تو مغربی طاقتیں کھل کر اسرائیل کی حمایت کریں گی۔ یورپ میں اگرچہ فلسطین کی صورتحال پر تنقید موجود ہے، مگر حقیقی سیاسی دباؤ اسرائیل پر ڈالنے کا امکان نہیں۔

واشنگٹن اور یورپی دارالحکومتوں میں اسرائیل کے لیے سیاسی اور اخلاقی حمایت بدستور مضبوط ہے۔

نیا تصادم کسی بھی لمحے ممکن

ایران کے اندرونی انتشار، معاشی زوال، سیاسی تقسیم اور بیرونی دباؤ نے خطے کو ایک خطرناک موڑ پر لا کھڑا کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں معمولی اشتعال انگیزی بھی جنگ کو بھڑکا سکتی ہے۔

اگر ایسا ہوا تو اس کے اثرات صرف ایران اور اسرائیل تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ پورا مشرقِ وسطیٰ ایک بار پھر تباہ کن بحران کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔

بشکریہ رشیا ٹوڈے (RT)

مضمون مراد صادق زادہ ایچ ایس ای یونیورسٹی (ماسکو) سے طور صدر مشرقِ وسطیٰ اسٹڈیز سینٹر اور وزیٹنگ لیکچرر وابستہ ہیں

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسرائیل کے کے مطابق رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

خیبرپختونخوا: نئی کابینہ کی تشکیل کیلئے مشاورت، سہیل آفریدی دباؤ کا شکار

خیبرپختونخوا میں نئی کابینہ کی تشکیل کے سلسلے میں اہم مشاورتوں کا سلسلہ جاری ہے، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی پر سابق وزراء کو دوبارہ کابینہ میں شامل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔پارٹی ذرائع کے مطابق پختون یار اور سجاد بارکوال کو کابینہ میں شامل کرنے کے لیے سہیل آفریدی کے ساتھ مسلسل رابطے کیے جا رہے ہیں جبکہ کے پی ہاؤس اسلام آباد میں رات گئے تک پارٹی کے اہم رہنماؤں نے سہیل آفریدی سے تفصیلی ملاقاتیں بھی کیں۔مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کی بھی سہیل آفریدی سے کابینہ کی تشکیل سے متعلق تین ملاقاتیں ہو چکی ہیں، پارٹی کے بعض حلقے تیمور سلیم جھگڑا کو وزارتِ صحت کے بجائے مشیر خزانہ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ادھر پارٹی کے صوبائی صدر جنید اکبر سمیت کئی رہنماؤں نے بیرسٹر سیف کو کابینہ میں شامل کرنے پر اعتراض اٹھایا ہے، پارٹی کے سینئر حلقوں نے سہیل آفریدی کو تجویز دی ہے کہ کابینہ کی تشکیل کے عمل میں سینئر رہنماؤں کو اعتماد میں لیا جائے تاکہ تنظیمی ہم آہنگی برقرار رہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • افغان سرزمین سے دہشتگردی کی روک تھام ناگزیر ہے: اسحاق ڈار نے جنگ بندی معاہدہ خوش آئند قرار دیدیا
  • افغان سرزمین سے دہشتگردی کے خاتمے کیلیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں، وفاقی وزیر خارجہ
  • اسرائیل کے ہاتھوں غزہ جنگبندی معاہدے کی بار بار کی خلاف ورزیوں پر ایران کیجانب سے شدید مذمت
  • قیام پاکستان سے اب تک افواجِ پاکستان نے قوم کی مکمل حمایت کے ساتھ وطن عزیز کے بیرونی اور اندرونی دفاع میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا پاکستان ملٹری اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب
  • آزاد کشمیر: سیاسی بحران شدت اختیار کر گیا، مزید 2 وزراء مستعفی
  • آسام میں باغی سرگرم، ایک سال میں 35 بھارتی فوجی ہلاک، بی جے پی کی حکومت کے لیے نیا بحران
  • خیبرپختونخوا: نئی کابینہ کی تشکیل کیلئے مشاورت، سہیل آفریدی دباؤ کا شکار
  • بھارت کی خودمختاری کا بھانڈا پھوٹ گیا، امریکی دباؤ پر روسی تیل کی خریداری نصف کر دی
  • بھارت امریکی دباؤ برداشت نہ کر سکا؛ روسی تیل کی درآمدات نصف کردیں