سندھ حکومت 3360 ارب روپے کھا گئی، کراچی کا نظام بھیڑیوں کے ہاتھوں میں ہے، حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر نے کہا کہ سندھ حکومت کرپشن کا گڑھ بن چکی ہے، آئین میں ترامیم کرانے والے سندھ حکومت کے سرپرست اعلیٰ ہیں، جس کے نتیجے میں یہ نااہلی کا شاہکار بنی ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ کراچی کا نظام بھیڑیوں کے ہاتھوں میں دے دیا گیا ہے۔ ادارہ نور حق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ سندھ حکومت کرپشن کا گڑھ بن چکی ہے، آئین میں ترامیم کرانے والے سندھ حکومت کے سرپرست اعلیٰ ہیں، جس کے نتیجے میں یہ نااہلی کا شاہکار بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی کے نام پر شہریوں کو مشکلات میں ڈالا گیا، گٹر میں گرنے کے واقعات متعدد ہو چکے ہیں، کئی سال گزرنے کے بعد بی آر ٹی لائن منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا، اس کے ڈیزائن میں نقائص ہیں، بی آر ٹی منصوبہ ختم کرکے یونیورسٹی روڈ کو بحال کیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ تین ہزار تین سو ساٹھ ارب روپے سندھ حکومت کھا گئی، سندھ حکومت نے کرمنالوجی میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے، کسی بھی شہری کے گھر پر کوئی قبضہ کریگا تو ہم مزاحمت کریں گے، ہم نے قبضہ چھڑوانے کیلئے سیل قائم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں دریائے راوی کے قریب غیر قانونی سوسائٹی بنائی گئی، پورے پاکستان میں زمین پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف تحریک چلائیں گے، بدل دو نظام تحریک کے تحت اب جہاں کہیں بھی قبضہ ہوگا جماعت اسلامی اس کے ساتھ ہوگی۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ انتظامی یونٹس کی بحث سے لوگوں کو آپس میں لڑایا جاتا ہے، ایم کیو ایم پیپلز پارٹی سب مل کر اس شہر کے وسائل پر قبضہ کر رہے ہیں، سندھ ہو یا پنجاب اتھارٹیز بنا کر وسائل کو لوٹا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی سندھ حکومت حافظ نعیم نے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی میں املاک پر قبضوں کے خلاف جماعت اسلامی خاموش نہیں رہے گی، امیر جماعت اسلامی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ کراچی میں املاک پر قبضوں کے خلاف جماعت اسلامی خاموش نہیں رہے گی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہا کہ 21-22-23 نومبر کو اجتماع ہوا جس میں کراچی سے چترال تک پیغام پہنچا۔ یہ اجتماع ملک کے محروم طبقات کا ترجمان ثابت ہوا۔ ملک میں اس بات کی ضرورت ہے کہ آئین کی بالادستی قائم ہو۔
انہوں نے کہا کہ بااختیار بلدیاتی نظام بھی ہونا چاہیے۔ بلدیاتی اداروں کو آئینی اورمالیاتی سہولیات بھی میسر ہونا ضروری ہے۔ وڈیرہ شاہی اور ظلم کے خلاف مہم کا آغاز کردیا ہے جو احتجاج دھرنوں کی صورت میں نظر آئے گی۔
منعم ظفر خان کا کہنا تھا کہ 17 سالوں سے سندھ میں تعلیم پر قدغن لگارہی ہے اور تعلیم مکاؤ پالیسی پر کاربند ہے ۔نجکاری کے نام پر سودے بازی کررہی ہے، جامعات کی خود مختاری پر بھی حملہ کیا گیا ۔ پیپلزپارٹی جمہوریت کہتے کہتے نہیں تھکتی مگر جمہوری روایات کی خلاف ورزی جارہی ہے۔ 60 کی دہائی میں اس کا پودا لگا یا گیا اس کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ چند افراد کی خواہش پر اداروں کو تقسیم کرنے کی تیاری کی جارہی ہے ۔ طلبہ کے مستقبل سے کھیلاجاریا ہے۔ من پسند افراد کو نوازنے کے لیے یہ سب کام کیے جا رہے ہیں اور اس میں کسی سے مشاورت تک نہیں کی گئی ۔ بل اسمبلی میں لایا گیا جس کے تحت بیوروکریٹ وائس چانسلر لگ سکتاہے۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کی نجکاری پبلک پرائیوٹ پاٹنر شپ کرنا آپ کا کام ہے۔ باوقار ادارے کو خواہشات کی بھینٹ چڑہایاجاریا ہے۔ پاکستان میں 2 کروڑ 62 لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں جن میں 78 لاکھ کی تعداد سندھ کی ہے ۔ تعلیم پر جی ڈی پی کا 0.1 فیصد خرچ کیا جارہاہے۔ طبقات میں تقسیم کرکے غریبوں کے بچوں پر تعلیم کے دروازے پہلے ہی بند کردیے گئے ہیں۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ یہ سب کرکے پاکستان کا مستقبل کیسے سنبھلے گا؟ تعلیم کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ 1700 ایکٹر پر مشتمل جامعہ کراچی کا کیا حال کردیا گیا ہے۔ وزیراعلی سندھ کی ذمے داری ہے کہ پوائنٹ بسوں کی تعداد بڑھائی جائے۔ طلبہ میں شعور بیداری پیدا ہونے کا خوف حکومت کو اسٹوڈنٹ یونین کے الیکشن کرانے سے روکتا ہے۔ سندھ حکومت کی تعلیم کے میدان میں عدم دلچسپی کا خمیازہ پورا سندھ بھگت رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جامعہ کراچی، طلبہ و اساتذہ کے ساتھ ہیں اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے کو الگ کرنے کے خلاف ان کا ساتھ دیں گے۔ یہاں پارکوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے پبلک پرائیوٹ پاٹنر شپ کے نام پر قبضے کیے جارہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ گلشن اقبال میں وکلا کے بھیس میں قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر جماعت اسلامی کے کارکنان اور اہل علاقہ کی مزاحمت پر وہ بھاگ نکلے۔ کراچی کی عوام کو بیدار ہونا ہوگا ۔ کراچی میں املاک پر قبضوں کے خلاف جماعت اسلامی خاموش نہیں رہے گی۔