سندھ حکومت کرپشن کا گڑھ بن چکی، 15 سال میں 3360 ارب روپے کھا لیے، حافظ نعیم الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کرپشن کا گڑھ بن چکی ہے، جس نے 15 سال میں 3360 ارب روپے کھا لیے۔
شہر قائد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کراچی کی ابتر صورتحال اور حکومتی نااہلی پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ شہر کو ترقیاتی منصوبوں کے نام پر تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا ہے۔ انہوں نے بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کو شہریوں کے لیے عذاب قرار دیتے ہوئے اس کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ منصوبہ سوائے عوام کو اذیت دینے کے کسی کام کا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی کے نام پر کراچی والوں کی تذلیل کی جارہی ہے جب کہ شہر کی اہم شاہراہیں، خصوصاً سائٹ ایریا کی سڑکیں اب بھی کھنڈر بنی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی روڈ پر اتنی یونیورسٹیاں موجود ہیں مگر حالت انتہائی خراب ہے، طلبہ اور شہری روزانہ اذیت سہنے پر مجبور ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے سندھ حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کرپشن کا گڑھ بن چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 15 سال میں 3360 ارب روپے سندھ حکومت نے ہڑپ کرلیے، لیکن عوام تک نہ سڑک پہنچی نہ پانی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی محض ایک شہر نہیں، پورے ملک کی تصویر ہے۔ یہاں رہنے والے مختلف قومیتوں کے لوگ مل کر پاکستان کی نمائندگی کرتے ہیں، مگر حکمران جماعتیں اس شہر سے مسلسل ناانصافی کرتی آئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گلشن اقبال میں ایک بڑے فراڈ کے تحت شہریوں کی زمینوں پر قبضے کی کوشش کی جارہی تھی، جسے جماعت اسلامی نے روک کر عوام کو ریلیف فراہم کیا۔ فرضی دستاویزات کے ذریعے گھروں پر قبضے کا سلسلہ جاری ہے، لیکن جماعت اسلامی کراچی والوں کے گھروں پر ناجائز قبضہ نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سسٹم کی خرابیوں کے خاتمے کی بات کی تھی، مگر تاحال کوئی واضح بہتری نظر نہیں آئی۔
حافظ نعیم نے کمسن بچے کی مین ہول میں گر کر ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ واٹر بورڈ اور میئر کراچی بچے کی موت کے ذمہ دار ہیں کیونکہ شہر میں کھلے مین ہولز کسی بھی وقت جان لے سکتے ہیں۔
انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ 3 کروڑ سے زائد آبادی رکھنے والے شہر کا کوئی پرسان حال نہیں۔ جب جماعت اسلامی شہر کے لیے خدمات انجام دیتی ہے تو مخالفین سوال اٹھاتے ہیں کہ فنڈ کہاں سے آئے، مگر یہی سوال سندھ حکومت سے نہیں پوچھا جاتا جس نے کھربوں روپے خرچ کرکے کچھ نہیں دکھایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بدلو نظام تحریک کے تحت جماعت اسلامی ہر اس جگہ کھڑی ہوگی جہاں عام شہری کے گھر یا زمین پر قبضہ کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومتیں شہری مسائل حل نہیں کرتیں تو پھر عوامی نمائندوں کو مجبوراً میدان میں آنا پڑتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ شہری حکومتوں کو مکمل اختیارات دیے جائیں تاکہ انتظامی مسائل حل ہوسکیں۔ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی مل کر کراچی کے وسائل پر قبضہ کیے بیٹھے ہیں جبکہ انتظامی یونٹس اور لسانی بحث کے ذریعے عوام کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کیا جاتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہتی، لیکن ریاست اور حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتیں تو پھر عوامی خدمت کے لیے وہ ہر جگہ موجود ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سندھ حکومت کہ شہر
پڑھیں:
دہلی دھماکے: مسلم کمیونٹی کوبدنام نہ کیاجائے،جماعت اسلامی ہند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی:جماعت اسلامی ہند نے کہا ہے کہ دہلی دھماکے کی آڑ میں مسلم کمیونٹی کو بدنام کرنا بند کیا جائے۔
جماعت اسلامی ہندکے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے اپنے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہر طرح کی انتہاپسندی اور تشدد کی دوٹوک مذمت دہراتے ہوئے متعدد قومی مسائل پر گہری تشویش ظاہر کی، جن پر فوری حکومتی توجہ درکار ہے۔
دہلی دھماکے پر امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ہم اس وحشیانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں جس میں بے گناہ جانیں ضائع ہوئیں۔
جماعت ہر قسم کی انتہاپسندی، تشدد اور دہشت گردی کی شدید مذمت کرتی ہے خواہ مجرم کوئی بھی ہو اور اس کا مقصد کچھ بھی ہو۔
انہوں نے کہا کہ خودکش حملے اور بڑے پیمانے پر تشدد انسانی احترام، اخلاق اور تہذیب کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔ ہر شہری اور ادارے کو دہشت گردی کی مخالفت میں مضبوطی سے کھڑا ہونا چاہیے۔
انہوں نے لال قلعہ میں ہوئے دھماکے اور حال ہی میں سرینگر کے نوگام پولیس اسٹیشن میں ہوئے بارودی دھماکے سے ظاہر ہونے والی سنگین سیکورٹی خامیوں پر تشویش ظاہر کی۔ ان واقعات میں 9 لوگ جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حادثے سیکورٹی نظام میں جاری کمزوریوں کی واضح علامت ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے میڈیا کی جانب سے کسی ایک کمیونٹی(مسلم) کو بدنام کرنے کے رویے پر بھی افسوس ظاہر کیا اور کہا کہ ایسے بیانات سماج میں انتشار پیدا کرتے ہیں اور دہشت گردوں کے مقصد کو تقویت دیتے ہیں۔
فضائی آلودگی کے شدید بحران پر حسینی نے عارضی اقدامات کے بجائے ملک گیر سائنسی بنیادوں پر مستقل شفاف ہوا کی حکمت عملی اپنانے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ مرکز اور ریاستیں مل کر ایکشن لیں، انڈسٹری اور وہیکلز کے قوانین سختی سے نافذ کیے جائیں، کسانوں کو فصل کے باقیات جلانے کے متبادل بہتر حل دیے جائیں اور صاف پبلک ٹرانسپورٹ کو فروغ دیا جائے تاکہ عوام کی صحت اور روزگار محفوظ رہ سکے۔
وقف رجسٹریشن کے معاملے پر انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی ہند نے ایک سینٹرل وقف ہیلپ ڈیسک اور اسٹیٹ وقف سیل قائم کیا ہے۔
اس میں تقریباً 150 تربیت یافتہ رضاکار، ورکشاپ، ہیلپ لائن اور فیلڈ میں تعاون کا انتظام ہے تاکہ متولیوں کو امید پورٹل پر اپ لوڈ مکمل کرنے میں مدد دی جا سکے۔
انہوں نے حکومت سے رجسٹریشن کی مدت بڑھانے اور پورٹل کی تکنیکی خامیوں کو فوری طور پر درست کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ سسٹم کی ناکامی کی وجہ سے کسی وقف جائداد کو نقصان نہ پہنچے۔
انہوں نے وقف ترمیمی ایکٹ کے حوالے سے جماعت اسلامی ہند کے اصولی اعتراض کو دوہرایا اور کہا کہ یہ ایکٹ اقلیتوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور آئینی اخلاقیات کے منافی ہے۔
ایس آئی آر پر سعادت اللہ حسینی نے بتایا کہ بی ایل اوز پر غیرمعمولی بوجھ، اموات، شدید ذہنی دباو ¿ اور عمل میں شفافیت کی کمی کے بارے میں رپورٹیں تشویش ناک ہیں۔
جماعت کا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن ایس آئی آر کی حد واضح کرے (یہ شہریت جانچ مہم نہیں ہے)، اسٹاف بڑھائے، ٹائم لائن میں توسیع دے، فیلڈ عملہ کے لیے ذہنی صحت اور طبی سہولتیں فراہم کرے اور آزاد نگرانی کے ساتھ شفاف شکایت نظام قائم کرے۔
پریس کانفرنس سے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر اور ملک معتصم خان نے بھی خطاب کیا۔