گوشت کی ملائیشیا برآمد سے متعلق مسائل اور رکاوٹوں پر غور کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان کی زیرِ صدارت لاہور میں گوشت کی ملائیشیا برآمد سے متعلق مسائل اور رکاوٹوں پر غور کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں سیکریٹری صنعت و پیداوار سیف انجم اور سرکاری و نجی شعبوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران شرکاء نے گوشت کی ملائیشیا برآمد سے متعلق مسائل اور سفارشات پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا۔ برآمد کنندگان نے اہم چیلنجز کی نشاندہی کی جن میں خوراک کے معیار، مویشیوں کی نسل، پیداواری لاگت میں اضافہ، کولڈ چین سہولیات کی کمی، بینکنگ سہولتوں کی عدم دستیابی اور دستاویزی رکاوٹیں شامل ہیں۔
گوشت برآمد کنندگان نے اس بات پر زور دیا کہ بینکنگ سیکٹر مناسب تعاون فراہم نہیں کر رہا، جس کی وجہ سے مویشی منڈیوں میں نقد ادائیگیاں کرنا پڑتی ہیں۔ انہوں نے ہوائی اڈوں پر کولڈ سٹوریج کی عدم دستیابی کا بھی ذکر کیا جس کے باعث گوشت کو گاڑیوں میں رکھنا پڑتا ہے۔شرکا نے بتایا کہ بھارت فی کلو تین اعشاریہ پانچ ڈالر میں گوشت برآمد کر رہا ہے جبکہ پاکستان کی برآمدی لاگت پانچ ڈالر فی کلو ہے۔
مزید یہ کہ پاکستان اس وقت تاجکستان کو بھی پانچ ڈالر فی کلو کے حساب سے گوشت برآمد کر رہا ہے۔ہارون اختر خان نے برآمد کنندگان کے خدشات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی گوشت اعلیٰ معیار کا ہے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے یقین دلایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے وژن کے تحت حکومت گوشت کی برآمدات کو مزید ممالک تک وسعت دینے کے لیے پرعزم ہے اور برآمد کنندگان کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: برآمد کنندگان گوشت کی
پڑھیں:
لاپتہ پرواز ’ایم ایچ 370‘ آخر گئی کہاں؟ ملائیشیا کا دوبارہ تلاش شروع کرنے کا اعلان
ملائیشیا نے اپنی لاپتہ پرواز ایم ایچ 370 کی تلاش دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
ملائیشیا کے حکام کا کہنا ہے کہ سمندر کی گہرائی میں سرچ آپریشن 30 دسمبر سے دوبارہ شروع کیا جائے گا۔
ملائیشین ایئرلائن کی پرواز ʼایم ایچ 370‘ 8 مارچ 2014 کو 239 مسافروں کے ساتھ کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے لاپتہ ہوگئی تھی۔
لاپتہ پرواز کا اب تک کچھ پتہ نہیں چل سکا جو کہ فضائی تاریخ کا سب سے بڑا معمہ بن گیا ہے۔
لاپتہ طیارے کی تلاش کے لیے سمندر میں پہلے بھی کئی مرتبہ تلاش کئی گئی تاہم طیارے کے ملبے کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔
2018 میں اس سانحے کی حتمی رپورٹ میں ایئر ٹریفک کنٹرول کی ناکامیوں کی طرف اشارہ کیا گیا تھا، رپورٹ میں کہا گیا کہ پرواز کا راستہ مینوئلی طور پر تبدیل کیا گیا تھا۔