بنگلہ دیش کے سابق چیف جسٹس اے بی ایم خیرالحق نے، جو تقریباً 3 ماہ سے قید میں ہیں، 5 مختلف مقدمات میں ضمانت کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

نچلی عدالتوں سے ضمانت نہ ملنے کے بعد انہوں نے اعلیٰ عدلیہ میں ریلیف کے لیے درخواستیں دائر کی ہیں۔

پیر کے روز ان ضمانتی درخواستوں کو ہائی کورٹ کے جج جسٹس اے ایس ایم عبدالمبین اور جسٹس محمد صغیر حسین کی بنچ کی فہرست میں شامل کیا گیا، جنہیں کیس نمبر 1027 سے 1031 تک درج کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ

خیرالحق کی قانونی ٹیم کے مطابق، ان درخواستوں کی سماعت آئندہ اتوار کو متوقع ہے۔

ان کی وکلا کی جانب سے آج صبح عدالت میں باقاعدہ طور پر درخواستیں پیش کی گئیں، جبکہ ریاست کی نمائندگی ڈپٹی اٹارنی جنرل سلطانہ اختر روبی نے کی۔

درخواست گزاروں کے وکیل ایڈووکیٹ منایم نبی شاہین کے مطابق، پانچوں ضمانتی درخواستیں اتوار کے روز دائر کی گئیں اور اگلے دن ہی عدالت کی فہرست میں شامل کر لی گئیں۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے مشترکہ سفارتی، سیاسی اور اقتصادی اقدامات پر زور

مقدمات میں مختلف نوعیت کے الزامات شامل ہیں جن میں جترباری کے علاقے میں جولائی کی عوامی تحریک کے دوران جبو دل کے کارکن عبدالقیوم کے قتل کا مقدمہ، عدالتی فیصلوں میں جعلسازی کے 2 مقدمات، سرکاری پلاٹ کے غیرقانونی حصول کا کیس، اور نگران حکومت سے متعلق آئینی فیصلے میں مبینہ جعلسازی کا مقدمہ شامل ہے۔

خیرالحق 30 ستمبر 2010 سے 17 مئی 2011 تک چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہے۔

انہی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے اپیلیٹ ڈویژن نے 10 مئی 2011 کو تاریخی فیصلہ سنایا تھا جس کے تحت 13ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دیا گیا اور اس کے نتیجے میں نگراں حکومت کا نظام ختم ہوگیا۔

مزید پڑھیں:لندن میں مشیر اطلاعات پر حملہ، بنگلہ دیش کا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

انہیں 24 جولائی 2025 کو ان کی رہائش گاہ دھانمنڈی سے گرفتار کیا گیا، یہ گرفتاری عوامی لیگ حکومت کے خاتمے کے ایک سال بعد عمل میں آئی۔

بعد ازاں انہیں عبدالقیوم قتل کیس میں باقاعدہ طور پر گرفتار ظاہر کیا گیا۔

اس کے بعد انہیں 25 اگست کو نارائن گنج میں دائر کیے گئے ایک جعلسازی کے مقدمے میں اور انسدادِ بدعنوانی کمیشن کی جانب سے سرکاری پلاٹ کے غیرقانونی حصول کے کیس میں بھی ملوث قرار دیا گیا۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کی تاریخ میں پہلی بار پاکستانی حکام کے لیے ویزا شرط ختم

مزید برآں، سپریم کورٹ کے وکیل مجاہدالاسلام شاہین نے 27 اگست 2024 کو شاہباغ تھانے میں ایک مقدمہ دائر کیا، جس میں خیرالحق پر نگران حکومت سے متعلق عدالتی فیصلے میں ہیر پھیر کا الزام لگایا گیا۔ اسی نوعیت کا ایک اور مقدمہ نارائن گنج کے بندر تھانے میں نورالاسلام مولا کی جانب سے دائر کیا گیا تھا۔

خیرالحق نے اس سے قبل 7 اگست کو قتل کیس میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی، جس پر 17 اگست کو عدالت نے ان کے وکلا کی درخواست پر مزید وقت دیا۔ یہ درخواست تاحال سماعت کے منتظر ہے۔

سابق چیف جسٹس کے خلاف جاری عدالتی کارروائیاں ملکی سطح پر غیرمعمولی توجہ کا باعث بنی ہوئی ہیں، کیونکہ ان مقدمات میں عدالتی بدعنوانی، سیاسی اثر و رسوخ اور حساس آئینی فیصلوں کے الزامات شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

13ویں آئینی ترمیم اپیلیٹ ڈویژن اے بی ایم خیرالحق بنگلہ دیش جعلسازی سابق چیف جسٹس عبدالقیوم قتل کیس عوامی لیگ نارائن گنج نگراں حکومت ہائیکورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 13ویں آئینی ترمیم اے بی ایم خیرالحق بنگلہ دیش سابق چیف جسٹس عبدالقیوم قتل کیس عوامی لیگ نگراں حکومت ہائیکورٹ سابق چیف جسٹس مقدمات میں بنگلہ دیش کیا گیا دائر کی کے لیے

پڑھیں:

فیصل مسجد میں نامناسب لباس میں داخلے، ویڈیوز بنانے پر پابندی کیلئے درخواست دائر

فیصل مسجد میں نامناسب لباس میں داخلے، ویڈیوز بنانے پر پابندی کیلئے درخواست دائر WhatsAppFacebookTwitter 0 18 October, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی دارالحکومت میں واقع فیصل مسجد میں نامناسب لباس میں داخلے اور ویڈیوز بنانے پر پابندی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔ایک شہری نے فیصل مسجد کی حرمت کے تحفظ کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئینی درخواست جمع کرائی جس میں مقف اپنایا گیا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز سے مشاہدے میں آیا کہ کچھ لوگ مسجد کے احاطے میں غیر شائستہ ویڈیوز بناتے ہیں، موسیقی اور رقص کے ساتھ بنائی گئی ایسی وڈیوز سے مسجد کی حرمت اور وقار مجروح ہوتا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ مسجد کے احاطے میں نیم عریاں لباس کے ساتھ بنائی گئی ویڈیوز مسجد کے تقدس کے خلاف ہیں، مسجد کی بے حرمتی آئین کے آرٹیکل 20 کے تحت مذہبی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے، مسجد کے انچارج، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور چیئرمین سی ڈی اے کو تحریری شکایات بھجوائیں، کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔درخواست میں کہا گیا کہ وزیر مذہبی امور، صدر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اور آئی جی اسلام آباد کو بھی تحریری شکایات بھجوائی جا چکی ہیں، فحش یا نامناسب لباس میں مسجد میں داخلے اور رقص و موسیقی کے ساتھ وڈیوز بنانے پر پابندی عائد کی جائے۔انچارج فیصل مسجد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، چیئرمین سی ڈی اے، وزارت مذہبی امور کو درخواست میں فریق بنایا گیا، صدر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی، آئی جی پولیس اسلام آباد اور اسٹیٹ کو بھی درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپنجاب،پرتشدد احتجاج میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد 5600سے زائد ہوگئی پنجاب،پرتشدد احتجاج میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد 5600سے زائد ہوگئی احتجاج کیس میں علیمہ خان کو ضمانت منسوخی کیلئے نوٹس جاری پاک افغان کشیدگی میں دونوں ممالک کا جانی و مالی نقصان ہورہا ہے، بیرسٹر سیف افغان حکومت بھارت سے خوشگوار تعلقات رکھے لیکن پاکستان کی سلامتی کی قیمت پر نہیں، خواجہ سعد رفیق پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا پنجاب حکومت کے رویئے پر تحفظات کا اظہار سابق سینیٹر مشتاق احمد نے تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شمولیت کی دعوت قبول کرلی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی درآمدی پابندی سے بنگلہ دیش کی ساڑھی صنعت بحران کا شکار
  • پاکستان نے قطر اور ترکی کی ضمانت پر سیز فائر کیا، طالبان اب ٹھیک ہوجائیں گے، سابق سفیر طارق رشید
  • پیکاایکٹ کے تحت مقدمات‘صحافی ودیگر کی حفاظتی ضمانت منظور
  • پہلے ون ڈے میں بنگلہ دیش نے ویسٹ انڈیز کو 74 رنز سے شکست دیدی
  • فیصل مسجد میں نامناسب لباس میں داخلے، ویڈیوز بنانے پر پابندی کیلئے درخواست دائر
  • ڈھاکہ: ایئرپورٹ پر خوفناک آتشزدگی، فلائٹ آپریشن معطل
  • سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف دائر 70 شکایات مسترد کر دیں
  • سانحہ 9 مئی، اعجازاحمد چوہدری کی سزائوں کے خلاف دائر اپیلیں سماعت کے لیے مقرر
  • سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس جاری، آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت دائر شکایات کا جائزہ لیا جائے گا