تنخواہ دار طبقے نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں قومی خزانے میں 130 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرادیا جو تاجروں، تھوک فروشوں اور برآمد کنندگان کی مجموعی ادائیگی سے دگنا ہے۔رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں تنخواہ داروں سے 130 ارب روپے کی وصولی ہوئی، دوسری جانب جائیدادوں کے انتقال 60 ارب، برآمدکنندگان سے 45 ارب، تھوک فروشوں سے 14.

6 ارب اور ہول سیلرز سے 11.5 ارب روپے حاصل کیے جا سکے۔اس طرح قومی خزانے میں تنخواہ داروں کی جانب سے ڈالے جانے والا یہ حصہ تاجروں، تھوک فروشوں اور برآمد کنندگان کی مجموعی ادائیگی سے زیادہ، برآمد کنندگان کے مقابلے میں تین گنا اور ریٹیل و ہول سیل سیکٹر کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہے، تنخواہ دارطبقے نے پچھلے سال 545 ارب ٹیکس دیا تھا۔رواں برس رواں برس ہدف 600 ارب روپے ہے، برآمد کنندگان، تھوک و پرچون فروش اور پراپرٹی ٹائیکونز کی ٹیکس ادائیگی تنخواہ دار طبقے کے مقابلے میں نہایت کم ہے جس سے ٹیکس نظام میں انصاف اور مساوات کے سوالات جنم لیتے ہیں۔جائیداد کی خریداری پر 236K کے تحت ایف بی آر نے 24 ارب روپے جمع کیے، جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 18 ارب روپے تھے۔ایف بی آر نے تنخواہ دار طبقے سے 130 ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا حالانکہ حکومت نے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں چند درجہ بندیوں میں معمولی کمی کی تھی۔گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں اس طبقے سے 110 ارب روپے جمع ہوئے تھے، پہلی سہ ماہی میں تنخواہ دار طبقے کی ٹیکس ادائیگی برآمد کنندگان کے مقابلے میں تین گنا اور ریٹیل و ہول سیل سیکٹر کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ رہی۔ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق جائیداد کی فروخت پر 236C کے تحت 42 ارب روپے حاصل کیے گئے، جو پچھلے سال کے 23 ارب روپے سے نمایاں طور پر زیادہ ہیں۔بجٹ 2025-26 میں جائیداد کی فروخت پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 4.5 فیصد کر دی گئی تھی، اگر لین دین کی مالیت 50 ملین روپے سے کم ہو۔ جائیداد کی خریداری پر 236K کے تحت ایف بی آر نے 24 ارب روپے جمع کیے، جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 18 ارب روپے تھے۔خریداری پر ٹیکس کی شرح 1.5 فیصد مقرر کی گئی ہے جہاں منصفانہ مارکیٹ ویلیو 50 ملین روپے سے کم ہو، اگر خریدار ایکٹو ٹیکس دہندگان کی فہرست میں شامل نہ ہو تو ٹیکس کی شرح 10.5 فیصد ہوگی جبکہ اگر وہ مقررہ تاریخ کے بعد ریٹرن فائل کرے تو شرح 4.5 فیصد ہوگی۔مجموعی طور پر جائیداد کی خرید و فروخت سے ایف بی آر نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 60 ارب روپے جمع کیے جو گزشتہ سال کی 45 ارب روپے کی وصولی سے زیادہ ہیں۔برآمد کنندگان سے انکم ٹیکس سیکشن 154 اور 147 (6C) کے تحت 45 ارب روپے وصول کیے گئے، جو گزشتہ سال 43 ارب روپے تھے، برآمدات پر فی الحال ایک فیصد ٹیکس سیکشن 154 کے تحت اور مزید ایک فیصد سیکشن 147 (6C) کے تحت لاگو ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

بھارتی ماہی گیر کی لاش واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے

لاہور:

پاکستان نے ملیر جیل کراچی میں گزشتہ ماہ دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرنے والے 57 سالہ بھارتی ماہی گیر سیونو رانا کی لاش واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کر دی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکام نے بتایا کہ سیونورانا کو طبیعت خراب ہونے پر اسپتال منتقل کیا گیا لیکن 19 نومبر کو ان کی موت ہوگئی اور اس حوالے سے بھارتی حکام کو آگاہ کر دیا گیا تھا۔

بھارتی حکام کی طرف سے سیونا رانا کی شہریت کی تصدیق کے بعد ان کی لاش جمعرات کو واہگہ اٹاری بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کردی گئی۔

سیونارانا کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ بھارت کی مشرقی علاقے مدنا پور کا رہائشی تھا اور دوسال قبل اپنے گاؤں سے مچھلی پکڑنے کے لیے بھارتی گجرات گیا تھا لیکن پاکستانی حکام کی طرف سے یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ سیونا رانا کو کب گرفتار کیا گیا تھا۔

بھارتی ماہی گیر سیونا رانا کی لاش ایدھی فاؤنڈیشن کے ذریعے کراچی سے واہگہ بارڈر لاہور لائی گئی جہاں قانونی کارروائی کے بعد لاش بی ایس ایف انڈیا کے حوالے کی گئی۔

واضع رہے کہ پاکستان اور بھارت کی جیلوں میں بڑی تعداد میں ایک دوسرے کے ماہی گیر قید ہیں جنہیں سمندری حدود کی خلاف ورزیوں پر مختلف اوقات اور مقامات سے گرفتار کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • این ایف سی اجلاس: ایف بی آر نے ٹیکس وصولیوں کا 5 فیصد صوبوں کو دینے کی مخالفت کردی
  • بیرونِ ممالک سے لائے جانیوالے موبائل فونز پر کتنا ٹیکس عائد؟ تفصیلات جاری
  • حکومت نان پی ٹی اے فونز پر 4 قسم کے کونسے ٹیکس وصول کر رہی ہے؟
  • بھارتی ماہی گیر کی لاش واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے
  • گورنر اسٹیٹ بینک نے خوشخبری سنادی۔
  • ملک کے بیرونی قرضوں میں کمی، 2022 سے کوئی اضافہ نہیں ہوا
  • شہری فی لیٹر پیٹرول اور ڈیزل پر کتنا ٹیکس دیتے ہیں؟
  • فی لیٹر پیٹرول قیمت   میں 37 فیصد ٹیکسز شامل  ہونے کا انکشاف
  • شہری فی لیٹر پٹرول اور ڈیزل پر کتنا ٹیکس ادا کرتے ہیں؟
  • تنخواہ دار اور کارپوریٹ طبقے کیلیے ٹیکس ریلیف تجاویز آئی ایم ایف کو بھیجنے کا فیصلہ