ترکیہ جدید لڑاکا طیارے خریدنے کے لیے بے چین
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251023-08-6
انقرہ (مانیٹر نگ ڈ یسک )ترکیہ نے اپنی فضائی طاقت کو مضبوط بنانے کے لیے یورپی اتحادیوں اور امریکا کو ایسے طریقے تجویز کیے ہیں جن کے ذریعے وہ جدید جنگی طیارے جلدی حاصل کر سکے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیٹو کا رکن ملک ترکیہ، جو اتحاد کی دوسری بڑی فوج رکھتا ہے، مغرب کے ساتھ حالیہ برسوں میں بہتر ہوتے تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی فضائیہ کے لیے 40 یورو فائٹر ٹائفون طیارے حاصل کرنا چاہتا ہے (جس کے لیے جولائی میں ایک ابتدائی معاہدہ طے پایا تھا) اور بعد ازاں امریکی ساختہ ایف-35 طیارے بھی لینا چاہتا ہے، حالانکہ واشنگٹن کی پابندیاں اس وقت کسی معاہدے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔دوسری جانب، مشرقِ وسطیٰ کی سب سے جدید فوج رکھنے والے اسرائیل کے پاس امریکا کے فراہم کردہ سیکڑوں ایف-15، ایف-16 اور ایف-35 لڑاکا طیارے ہیں — کے ایران، شام، لبنان اور قطر پر حالیہ حملوں نے ترکیہ کو پچھلے سال سے تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں نے ترکیہ کی کمزوریاں بے نقاب کر دیں، جس کے باعث انقرہ نے اپنی فضائی صلاحیتوں میں تیزی سے اضافہ کرنے کی مہم شروع کی تاکہ ممکنہ خطرات کے مقابلے میں غیر محفوظ نہ رہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
’انہیں بھگتنا پڑے گا‘، روسی تیل خریدنے پر ٹرمپ کی بھارت کو پھر وارننگ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ روسی تیل کی خریداری جاری رکھتا ہے تو اس پر بھاری محصولات عائد کیے جائیں گے۔ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں ذاتی طور پر یقین دلایا تھا کہ بھارت روسی تیل کی خریداری بند کر دے گا، مگر اگر بھارت ایسا نہیں کرتا تو اسے ”وسیع“ ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایئر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، ”مودی نے مجھے کہا تھا کہ ’ہم روسی تیل نہیں خریدیں گے‘، لیکن اگر بھارت نے تیل خریدنا جاری رکھا تو انہیں بڑے ٹیرف ادا کرنے ہوں گے۔“
جب بھارتی حکومت نے اس گفتگو کی تردید کی، تو ٹرمپ نے مزید کہا، ”اگر بھارت یہ کہنا چاہتا ہے تو پھر انہیں بھاری ٹیرف ادا کرنے ہوں گے، اور وہ ایسا نہیں چاہیں گے۔“
یہ بیان ٹرمپ کی جانب سے اوول آفس میں کی گئی ایک غیر متوقع گفتگو کے بعد آیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مودی نے انہیں یقین دلایا تھا کہ بھارت روس سے تیل کی خریداری بند کر دے گا۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ بھارت کی تیل کی ضروریات کا ایک تہائی حصہ روس سے آتا ہے، اور یہ خریداری روس کو یوکرین کی جنگ کے لیے مالی امداد فراہم کر رہی ہے۔
امریکہ نے روس کے ساتھ توانائی کے تعلقات برقرار رکھنے والے ممالک پر دباؤ بڑھایا ہے، اور کہا ہے کہ روس سے تیل خریدنا پوتن کی فوجی کارروائیوں کے لیے مالی مدد فراہم کر رہا ہے۔
دوسری جانب، بھارت کی وزارت خارجہ نے ٹرمپ کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات چیت کا کوئی علم نہیں ہے۔ وزارت کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ بھارت اور امریکا کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون جاری ہے، تاہم انہوں نے ٹرمپ کے بیان کی تصدیق نہیں کی۔
ٹرمپ کی دھمکی ایسے وقت میں آئی ہے جب بھارت امریکی ٹیرف کا سامنا کر رہا ہے، جنہیں اس سال کے شروع میں بڑھا کر 50 فیصد تک کر دیا گیا تھا، خاص طور پر ٹیکسٹائل اور ادویات جیسے اہم شعبوں پر۔ ٹرمپ نے کہا کہ ان ٹیرف کا نفاذ جاری رہے گا یا انہیں مزید بڑھایا جائے گا، اگر بھارت روسی خام تیل کی خریداری جاری رکھتا ہے۔
روس نے حالیہ برسوں میں بھارت کا سب سے بڑا تیل فراہم کنندہ بن چکا ہے، اور بھارت کی توانائی کی ضروریات کا ایک تہائی حصہ روس سے آ رہا ہے۔ بھارت نے اس خریداری کو توانائی کی سلامتی کے لیے ضروری قرار دیا ہے، خاص طور پر جب روسی تیل سستے داموں فروخت ہو رہا ہے۔
بھارت نے بار بار کہا ہے کہ روس سے تیل خریدنا اس کی قومی مفاد میں ہے، نہ کہ کسی سیاسی وابستگی کے تحت، اور بھارت دنیا بھر سے تیل خریداری جاری رکھے گا۔