غزہ امن معاہدہ بچانے کیلئے امریکی نائب صدر اور ٹرمپ کے داماد ہنگامی طور پر اسرائیل روانہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
یروشلم: غزہ جنگ بندی معاہدہ خطرے میں پڑنے کے بعد امریکی قیادت نے ہنگامی طور پر مداخلت کر دی ہے۔
امریکی نائب صدر جی ڈے وینس، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور خصوصی ایلچی برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف امن معاہدہ بچانے کے لیے اسرائیل روانہ ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وفد کا مقصد غزہ سیز فائر معاہدے کے مکمل نفاذ کو یقینی بنانا اور فریقین کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو کم کرنا ہے۔
دوسری جانب حماس کے وفد کی قیادت خلیل الحیہ کر رہے ہیں، جو قاہرہ میں مصری حکام کے ساتھ جنگ بندی پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر بات چیت کر رہے ہیں۔
جیرڈ کشنر نے روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ “حماس اپنے وعدوں پر عمل کر رہی ہے، غزہ امن معاہدہ 100 فیصد کامیاب ہوگا، ہم اس کی ناکامی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔”
ادھر اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ دوبارہ سیز فائر کے نفاذ پر عمل درآمد شروع کر رہی ہے۔ تاہم جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملوں میں اب تک 45 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ 10 اکتوبر سے اب تک مجموعی طور پر 98 فلسطینیوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق غزہ امن معاہدہ ایک نازک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور امریکی وفد کا اسرائیل پہنچنا اس بات کی علامت ہے کہ واشنگٹن کسی بھی قیمت پر اس معاہدے کو ناکام نہیں ہونے دینا چاہتا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امن معاہدہ
پڑھیں:
غزہ میں ٹرمپ کا جنگبندی منصوبہ اسرائیلی رژیم کے ہاتھوں ناکام ہو گا، امریکی ماہر
کئی ایک عالمی تجزیہ کاروں کے بعد بین الاقوامی تعلقات کے معروف امریکی پروفیسر نے بھی تاکید کی ہے کہ غزہ میں جنگبندی کا امریکی منصوبہ، عدم تعمیل پر مبنی اسرائیل کے سیاہ ریکارڈ کے باعث ناکام ہو جائیگا اسلام ٹائمز۔ امریکہ میں ممتاز تھیوریسٹ اور بین الاقوامی تعلقات میں یونیورسٹی پروفیسر جان میئرشیمر (John Mearsheimer) نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق ٹرمپ منصوبے میں موجود کمزوریوں کی نشاندہی کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ اس پلان کے ذریعے آپ کسی "حتمی امن معاہدے" تک کسی صورت نہیں پہنچ پائیں گے۔ ججنگ فریڈم نامی ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے جان میئرشیمر نے کہا کہ ٹرمپ منصوبے کے تحت ایسا کوئی معاہدہ حاصل نہیں ہو گا کہ جس کے ذریعے فلسطینیوں کو "حق خود ارادیت" حاصل ہو سکے اور وہ اپنے لئے کسی بھی قسم کی آزاد ریاست تشکیل دے پائیں.. ایسا ہرگز نہ ہو گا! - جیسا کہ قبل ازیں کئی ایک عالمی ماہرین بھی اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ عالمی معاہدوں، خصوصا جنگ بندی کے معاہدوں کی خلاف ورزی پر مبنی اسرائیل کی وسیع سیاہ تاریخ کو دیکھتے ہوئے؛ جنگ بندی کے اس معاہدے کے دیرپا رہنے کی توقع نہیں کی جا سکتی، جان میئرشیمر نے بھی اس نکتے کی جانب اشارہ کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی معاہدوں کی خلاف ورزی پر مبنی اسرائیلیوں کا ایک طویل سیاہ ریکارڈ ہے نیز اسرائیل اس فوجی مہم جوئی (2 سالہ وحشیانہ جنگ) میں اپنا کوئی ایک ہدف بھی حاصل نہیں کر پایا لہذا اس (شکست) کے نتیجے میں اگر اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزی کرے تو اس میں کوئی "تعجب کی بات نہ ہو گی"!