غزہ میں 42 فلسطینیوں کا خون بہانے کے بعد اسرائیل نے جنگ بندی معاہدہ بحال کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
غزہ:
اسرائیل نے بڑے فضائی حملے میں 42 فلسطینیوں کی شہادت کے بعد غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔
فلسطینی حکام نے عرب میڈیا کو جنگ بندی کی بحالی کی تصدیق کر دی ہے جبکہ معاہدے کی خلاف ورزیوں سے بچنے کے لیے ایک منظم طریقہ کار طے کرنے پر بات چیت جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق جنگ بندی کی بحالی میں مصر، ترکی، قطر اور امریکا نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔
اسرائیلی افواج کی جانب سے جنوبی غزہ پر شدید فضائی حملے کیے گئے جن میں 42 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ مجموعی طور پر کل صبح سے اب تک 45 افراد جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے غزہ میں حماس کے مبینہ اہداف پر 120 راکٹ داغے، لیکن اس کارروائی میں عام شہریوں، بے گھر افراد کے خیموں اور نصیرات کیمپ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ خاص طور پر خان یونس کے شمال مغربی علاقے میں شہری آبادی کو شدید نقصان پہنچا۔
حماس نے اسرائیل کے ان دعووں کو سختی سے مسترد کیا ہے کہ حملے اس کے اہلکاروں کے خلاف کیے گئے اور کہا کہ اسرائیل دانستہ طور پر جنگ دوبارہ شروع کرنے کے لیے بہانے تراش رہا ہے۔
فلسطینی حکام کے مطابق 10 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں غزہ میں شہید ہونے والوں کی تعداد 98 تک پہنچ چکی ہے، حالانکہ اس تاریخ کو جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا۔
تازہ ترین اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد قابض فوج نے اعلان کیا کہ اب غزہ میں دوبارہ جنگ بندی نافذ کر دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل کا ایک وفد لبنان جائیگا
اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی ٹی وی چینل 14 کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور "حزب الله" کے درمیان تنازعے کے معاملے پر مصر نے غیر متوقع طور پر مداخلت کی تاکہ لبنان میں بڑے پیمانے پر تصادم کو روکا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی وزارت عظمیٰ کے دفتر نے اعلان کیا کہ وزیراعظم "بنجمن نیتن یاہو" نے ایک وفد کو لبنان کا دورہ کرنے اور وہاں کے سرکاری عہدیداروں سے ملاقات کرنے کی ذمے داری سونپی ہے۔ وفد میں اسرائیلی داخلی سلامتی کونسل کا ایک نمائندہ بھی شامل ہے جو اس دوران لبنان کے سرکاری اور اقتصادی عہدیداروں سے ملاقاتیں و مشاورتیں کرے گا۔ مذكورہ دفتر نے اعلان کیا کہ یہ اقدام دونوں فریقوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کو تشکیل دینے اور مضبوط بنانے کے سلسلے میں انجام دیا گیا۔ قبل ازیں، اسرائیلی ٹی وی چینل 14 نے رپورٹ دی کہ اسرائیل اور "حزب الله" کے درمیان تنازعے کے معاملے پر مصر نے غیر متوقع طور پر مداخلت کی تاکہ لبنان کو وسیع پیمانے پر تصادم سے روکا جا سکے۔ چینل 14 نے مزید کہا کہ حزب الله، اسرائیل کی نیت پر شک کے ساتھ ساتھ ثالثوں کی کوششوں کو بھی مسترد کر چکی ہے۔ ذرائع ابلاغ كا کہنا ہے کہ ثالثی كی یہ تازہ كوشش اس وقت ہو رہی ہے جب شمالی اسرائیل (فلسطین کے مقبوضہ علاقوں) کی سرحدوں پر صورت حال انتہائی خوفناک ہو چکی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی نیوز نیٹ ورک نے بتایا کہ حزب الله نے اسرائیل پر عدم اعتماد اور لبنانی حکومت کو نظرانداز کرنے کے بہانے ثالثی کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ حزب الله کا موقف ہے کہ کوئی بھی بات چیت، لبنانی حکومت کے ذریعے ہونی چاہئے۔ جس پر اسرائیلی ٹی وی چینل 14 نے کہا کہ مصر ایسے معاملات میں شاذ و نادر ہی مداخلت کرتا ہے۔ اس لئے اس بحران میں مصر کی مداخلت، خطے میں بڑھتے ہوئے خطرے کی علامت ہے۔ اسی سلسلے میں، لبنانی اخبار "الاخبار" نے لکھا کہ مصر کے وزیر خارجہ "بدر عبدالعاطی" نے اپنے حالیہ دورہ بیروت کے دوران خبردار کیا کہ موجودہ عیسوی سال کے اختتام سے قبل، اسرائیلی حملہ یقینی ہے اور یہ ہو کر رہے گا۔ انہوں نے لبنان میں حزب الله کے ساتھ معاملے کا عملی حل تلاش کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ دریائے لیطانیہ کے جنوب میں حزب الله کے ہتھیاروں میں واضح کمی کے باوجود، صیہونی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ ہے کہ لبنانی حکومت کے پاس حزب الله کو ہتھیاروں سے پاک کرنے کی کافی صلاحیت موجود نہیں، جس نے بحران کو اور پیچیدہ بنا دیا۔