Islam Times:
2025-10-25@04:14:53 GMT

حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کے امریکی اہداف

اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT

حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کے امریکی اہداف

اسلام ٹائمز: امریکہ کی جانب سے حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے پر اصرار کرنا نہ صرف ایک ناجائز مطالبہ ہے بلکہ ناممکن بھی ہے۔ نہ تو لبنانی عوام کی اکثریت اور نہ ہی لبنان آرمی، حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کے حق میں نہیں ہے۔ وہ بخوبی اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ گذشتہ چند دہائیوں کے دوران غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ اقدامات کے مقابلے میں لبنان کی ملکی سالمیت کی حفاظت صرف حزب اللہ اور اس کے ہتھیاروں نے ہی کی ہے جبکہ لبنان آرمی اس قدر طاقتور نہیں ہے۔ واضح ہے کہ حزب اللہ کے غیر مسلح ہو جانے کے نتیجے میں لبنان غاصب صیہونی رژیم کے لیے ایک لذیذ اور تر نوالہ بن جائے گا۔ لہذا امریکہ کے اس ناجائز مطالبے کا اصل مقصد لبنان کو جولانی کے شام میں تبدیل کر دینا ہے تاکہ یوں اس پر اسرائیل کے مکمل قبضے کی راہ ہموار ہو جائے۔ تحریر: علی احمدی
 
شام اور لبنان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی تھامس براک نے خطے کے تھانیدار کے طور پر ظاہر ہوتے ہوئے یہ دھمکی لگا دی ہے کہ اگر لبنان میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات انجام نہ دیے گئے تو حزب اللہ لبنان کے ملٹری ونگ کو اس بڑی جنگ کا سامنا کرنا پڑ جائے گا جس کا آغاز اسرائیل کرے گا۔ اس نے کہا: "اگر لبنان حکومت بدستور تذبذب کا شکار رہتی ہے تو عین ممکن ہے کہ اسرائیل یکطرفہ طور پر اقدام کرے اور اس کے نتائج بہت بھیانک ہوں گے کیونکہ حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنا اسرائیل کے لیے اپنی شمالی سرحدوں کو محفوظ بنانے کا معنی رکھتا ہے۔" جیسا کہ لبنان اور شام کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی کی اس دھمکی سے واضح ہے اس کی نظر میں لبنان کی ریاست، قوم اور حکومت کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
 
لہذا تھامس براک غاصب صیہونی رژیم کی سلامتی اور تحفظ یقینی بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگانے میں مصروف ہے۔ اس کی یہ بات کہ حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کا مطلب اسرائیل کی شمالی سرحدوں کا تحفظ ہے، ظاہر کرتی ہے کہ امریکہ لبنان حکومت کو محض ایک آلہ کار کے طور پر دیکھتی ہے اور اسے غاصب صیہونی رژیم کی سلامتی یقینی بنانے کا محض ایک ذریعہ تصور کرتی ہے۔ لبنان اور شام کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی کی جانب سے اس حد سے زیادہ ڈو مور کے مطالبے کے بارے میں تین نکات بہت اہم ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
1)۔ پہلا نکتہ یہ ہے کہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم ایک جعلی، غاصب، قابض اور ناجائز رژیم ہے جس نے مقامی فلسطینیوں کو جلاوطن کر کے گذشتہ 77 برس سے اسلامی سرزمینوں پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے۔
 
اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم گذشتہ 77 برس سے مغربی ایشیا خطے میں بسنے والی قوموں اور عرب ممالک کے لیے عذاب بنی ہوئی ہے اور اس دوران اس نے جنگوں، قتل عام، تباہی و بربادی اور وسیع نقصان کے ذریعے خطے کی قوموں اور ممالک کو شدید نالاں کیا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال گذشتہ دو سال سے غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی ہے۔ غاصب صیہونی رژیم آئے دن مغربی کنارے پر جارحانہ حملے کرتی ہے، اس نے اب تک لبنان کے 4 ہزار شہریوں کو شہید کیا ہے، لبنان میں بڑی تعداد میں رہائشی عمارات کو تباہ کیا ہے، شام کے بڑے علاقے پر غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے، شام کا فوجی انفرااسٹرکچر تباہ کر کے رکھ دیا ہے اور اس ملک کا ایک بڑا علاقہ جدا کرنے کے درپے ہے اور ایسے ہی بہت سے مجرمانہ اقدامات اب بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
 
اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کو نہ صرف کسی ملک کی حمایت اور شہہ حاصل نہیں ہونی چاہیے بلکہ تمام حکومتوں کو اقوام متحدہ کے منشور کی روشنی میں اس پر سخت پابندیاں عائد کر کے اسے مزید مجرمانہ اقدامات سے روک دینا چاہیے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت غاصب صیہونی رژیم کے حکمرانوں کو غزہ میں نسل کشی اور جنگی جرائم کے ارتکاب کے جرم میں سزا سنا چکی ہے اور ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہو چکے ہیں لہذا تمام حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی گرفتاری کے لیے ہر ممکنہ کوشش انجام دیں۔ دوسری طرف امریکی حکومت نہ صرف اس قانونی ذمہ داری پر عمل پیرا نہیں ہے بلکہ پورے زور و شور سے مجرم صیہونی حکمرانوں کی مدد اور حمایت میں مصروف ہے اور یوں انہیں مزید مجرمانہ اقدامات انجام دینے کے لیے ضروری مالی اور فوجی وسائل مہیا کر رہی ہے۔ امریکہ کے یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
 
2)۔ اصولی بات تو یہ ہے کہ مغربی ایشیا خطے کی حکومتوں کے معاملات خود ان سے ہی مربوط ہیں اور خطے کے سیکورٹی امور بھی انہی حکومتوں کو سنبھالنے چاہیئں۔ دنیا کے دوسرے کونے میں رہنے والے امریکہ کو اس بات کا کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ ان ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے اور مثال کے طور پر لبنان حکومت کی ذمہ داریوں کا تعین کرے؟ یہ مداخلت لبنان کی حکومت اور قوم کی سب سے بڑی توہین ہے اور لبنان کی رائے عامہ بھی اپنے معاملات میں امریکی مداخلت کی مخالف ہے۔ جیسا کہ خود امریکی عوام بھی اپنی حکومت کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کی حمایت کے مخالف ہے اور انہوں نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکی حکومت کو ان کے ادا کیے گئے ٹیکسز کو اسرائیل کو بم اور فوجی ہتھیار فراہم کرنے میں استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ لہذا اس لحاظ سے بھی یہ امریکی پالیسی غلط ہے۔
 
3)۔ امریکہ کی جانب سے حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے پر اصرار کرنا نہ صرف ایک ناجائز مطالبہ ہے بلکہ ناممکن بھی ہے۔ نہ تو لبنانی عوام کی اکثریت اور نہ ہی لبنان آرمی، حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کے حق میں نہیں ہے۔ وہ بخوبی اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ گذشتہ چند دہائیوں کے دوران غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ اقدامات کے مقابلے میں لبنان کی ملکی سالمیت کی حفاظت صرف حزب اللہ اور اس کے ہتھیاروں نے ہی کی ہے جبکہ لبنان آرمی اس قدر طاقتور نہیں ہے۔ واضح ہے کہ حزب اللہ کے غیر مسلح ہو جانے کے نتیجے میں لبنان غاصب صیہونی رژیم کے لیے ایک لذیذ اور تر نوالہ بن جائے گا۔ لہذا امریکہ کے اس ناجائز مطالبے کا اصل مقصد لبنان کو جولانی کے شام میں تبدیل کر دینا ہے تاکہ یوں اس پر اسرائیل کے مکمل قبضے کی راہ ہموار ہو جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کے غاصب صیہونی رژیم کے کہ حزب اللہ اسرائیل کی کی جانب سے امریکہ کے لبنان کی کہ لبنان کی حکومت نہیں ہے اور اس کے لیے ہے اور

پڑھیں:

پاکستان چین اور امریکہ کے درمیان تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہے: رضوان سعید شیخ

امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان  ماضی کی طرح  چین اور امریکہ کے درمیان تعمیری کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔معروف امریکی تھنک ٹینک نیو امریکا، اریزونا سٹیٹ یونیورسٹی  اور سکیورٹی اینڈ ڈیفنس پلس کے اشتراک سے کیا گیاسفیر پاکستان نے پاک امریکہ تعلقات کے مستقبل ، موحولیاتی تبدیلی  کے مشترکہ چیلنج، معرکہ حق، مسئلہ کشمیر، پاک چین دوستی ، دہشت گردوں کی جانب سے افغان سرزمین کا استعمال، دہشت گردی کی عفریت  کے خاتمے کے  لئے  پاکستان کی کوششوں اور یوکرائن سمیت عالمی معاملات  پر اظہار خیال کیا۔سمٹ سے سفیر پاکستان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  پاکستان ماحولیاتی تبدیلی  سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے، ماحولیاتی تبدیلی  پاکستان کے لئے وجودی خطرہ ہے ،ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں قدرتی آفات سے پاکستان کی ترقی متاثر ہوئی ہے، ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ عوام  کو معاشی تحفظ کی فراہمی کے لئے کوشش جاری ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے آئی ایم ایف اور عالمی بنک کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بعد پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف فرنٹ لائن ریاست کا کردار ادا کر رہا ہے، حالیہ سیلابوں سے متاثرہ عوام کو ریلیف کی فراہمی  کے لئے اپنے وسائل برے کار لا رہے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ بھارت نے اپنی انتظامی ناکامیوں اور سیاسی مجبوریوں کے پیش نظر پہلگام واقعہ کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چاہا، دنیا دو جوہری ریاستوں کے درمیان تصادم کی متحمل نہیں ہو سکتی، پاک بھارت جنگ بندی میں امریکی صدر کے کردار کے تعمیری کردار کے معترف ہیں، صدر ٹرمپ پاک دنیا کے دیگر حصوں میں  امن قائم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔سفیرپاکستان نے کہاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق  مسئلہ کشمیر کا  حل خطے میں مستقل امن کا ضامن ہوگا ، پاکستان اور امریکہ آبادی کے اعتبار سے دنیا کے دو بڑے ملک ہیں، آبادی کے لحاظ سے دو بڑے ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات  ناگزیر ہیں، پاکستان اور امریکہ کے تعلقات تاریخی تناظر میں خوش آئند ترین سطح پر ہیں، دونوں  ملکوں نے مل کر مختلف چیلنجز کا مقابلہ کیا ہے، سی پیک کو خطے کی  معاشی  ترقی کے تناظر میں دیکھا جائے، پاکستان  ماضی کی طرح  چین اور امریکہ کے درمیان تعمیری کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے، افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے،اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرنے اور اسے حل کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان امن کا خواہاں ہے تاہم اپنی عوام کی سلامتی کو دہشت گردوں کے رحم کرم پر نہیں چھوڑ سکتا، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کو بین الاقوامی بارڈر کے طور پر لیا جانا تاریخی حقیقت ہے، یوکرائن میں امن کے حوالے سے جاری کوششوں کے حوالے سے پرامید ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سے پہلی بار امریکہ کو بھی انڈوں کی ایکسپورٹ شروع  
  • اسرائیل کا لبنان میں گاڑی پر ڈرون حملہ، حزب اللہ کمانڈر ساتھی سمیت شہید
  • کشتیوں اور میزائلوں کی نقل و حرکت ہمیں مرعوب نہیں کر سکتی، ویزویلا
  • اسرائیل کا لبنان میں گاڑی پر ڈرون حملہ؛ حزب اللہ کمانڈر ساتھی سمیت شہید؛ ویڈیو وائرل
  • صیہونی فورسز کا جنوبی لبنان میں ڈرون حملہ، 2 افراد شہید، 2 زخمی
  • امریکہ کے کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی مذاکرات ختم
  • چین اور امریکہ کے درمیان معاشی و تجارتی مذاکرات کل سے ملائشیا میں ہوں گے
  • پاکستان چین اور امریکہ کے درمیان تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہے: رضوان سعید شیخ
  • یورپی پارلیمنٹ کے ارکان کا صیہونی ریاست سے تجارتی تعلقات معطل کرنے کا مطالبہ