اسلام آباد میں یومِ سیاہ کے موقع پر بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجی ریلی
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
ریلی کی قیادت وفاقی وزیر برائے امور کشمیر انجینئر امیر مقام، سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ اور ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کیخلاف اسلام آباد میں وفاقی حکومت کے زیرِاہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں شاہرائے دستور پر یومِ سیاہ کے موقع پر بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجی واک کا انعقاد کیا گیا ہے۔ ریلی کی قیادت وفاقی وزیر برائے امور کشمیر انجینئر امیر مقام، سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ اور ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کر رہے ہیں۔ وزارتِ امورِ کشمیر کے زیرِ اہتمام، وزارتِ خارجہ اور وزارتِ اطلاعات کے اشتراک سے احتجاجی ریلی جاری ہے جو دفترِ خارجہ سے ڈی چوک کی جانب رواں دواں ہے۔ ریلی میں جموں و کشمیر لبریشن سیل، حریت رہنماؤں اور سرکاری افسران کی بڑی تعداد شریک ہے جبکہ اس میں وزارتِ اطلاعات اور وزارتِ خارجہ کے نمائندے بھی میں شریک ہیں۔ مختلف سیاسی و سماجی رہنما ریلی میں اظہارِ یکجہتی کر رہے ہیں۔ اس میں اسکول و کالجز کے بچے اور بچیاں بھی شریک ہیں۔ شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا کر کشمیری عوام کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں۔ ریلی کا مقصد کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت کا اظہار ہے۔ مقررین کا کہنا ہے کہ ومِ سیاہ کا مقصد بھارتی قبضے کے خلاف عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رہے ہیں
پڑھیں:
ناروے کے سفیر کی پاکستان میں مداخلت، وزارت خارجہ کا سخت ڈیمارش جاری
پاکستان نے یہ بھی بتایا کہ ناروے کی بعض این جی اوز انسانی حقوق کے نام پرسرگرم ہیں اور وہ پاکستان میں ایسے عناصر کی حمایت اور سپورٹ کرتی ہیں جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ وزارت خارجہ نے ڈیمارش کے ذریعے واضح کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھانے کا حق رکھتا ہے اور کسی بھی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے ناروے کے سفیر کی جانب سے سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ایمان مزاری کیس کی سماعت میں شرکت پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ڈیمارش جاری کر دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق یہ اقدام سفارتی حدود سے تجاوز کے مترادف ہے اور پاکستان کے اندرونی عدالتی معاملات میں براہِ راست مداخلت قرار دیا گیا ہے۔ دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ یہ عمل ویانا کنونشن 1961 کے آرٹیکل 41 کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو سفارت کاروں کو میزبان ملک کے قوانین کا احترام کرنے اور اس کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کا پابند کرتا ہے۔ کسی بھی ملک کا سفیر اگر اس نوعیت کے حساس اور زیرِ سماعت مقدمے میں موجود ہو کر عدالتی عمل پر اثر ڈالنے کا تاثر دیتا ہے تو یہ سفارتی ذمہ داریوں اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی تصور ہوتی ہے۔
پاکستان نے یہ بھی بتایا کہ ناروے کی بعض این جی اوز انسانی حقوق کے نام پرسرگرم ہیں اور وہ پاکستان میں ایسے عناصر کی حمایت اور سپورٹ کرتی ہیں جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ وزارت خارجہ نے ڈیمارش کے ذریعے واضح کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھانے کا حق رکھتا ہے اور کسی بھی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا۔ اس اقدام سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان ایک آزاد، خودمختار اور قانون پر عمل درآمد کرنے والی ریاست ہے، جو عالمی سفارتی اصولوں کے مطابق اپنی خودمختاری اور عدالتی عمل کا تحفظ بخوبی جانتی ہے۔