عابدہ پروین اسپتال منتقل، گلوکارہ کی حالت کیسی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
پاکستان کی عالمی شہرت یافتہ گلوکارہ اور صوفی موسیقی کی ملکہ، عابدہ پروین کی ٹیم نے اپنی صحت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کی تردید کی ہے۔
حال ہی میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ان کی ایک تصویر وائرل ہوئی تھی، جس میں وہ وہیل چیئر پر بیٹھی ہوئی تھیں اور ان کے اردگرد ڈاکٹرز کی ٹیم نظر آ رہی تھی۔
یہ تصویر سوشل میڈیا تیزی سے وائرل ہوئی اور مداحوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، مداحوں اور سوشل میڈیا صارفین نے گلوکارہ کی صحت کے لیے دعائیں بھی کیں۔
View this post on InstagramA post shared by Pakistani.
تاہم اب عابدہ پروین کے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ سے وضاحتی بیان جاری کیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ تصویر تقریباً تین ماہ پرانی ہے اور اس وقت کی ہے جب وہ صرف روٹین طبی معائنے کے لیے اسپتال گئی تھیں۔
پیغام میں واضح کیا گیا کہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہیں بے بنیاد ہیں اور عابدہ پروین الحمدللّٰہ مکمل طور پر خیریت سے ہیں۔ بیان میں گلوکارہ کی ٹیم کی جانب سے درخواست کی گئی کہ لوگ غیر مصدقہ خبریں پھیلانے سے گریز کریں اور مداح صرف تصدیق شدہ ذرائع پر اعتماد کریں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عابدہ پروین سوشل میڈیا
پڑھیں:
ڈکی بھائی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس، اے ٹی ایم کارڈز کی سپرداری کی درخواست پر اہم پیشرفت
معروف یوٹیوبر سعدالرحمان عرف ڈکی بھائی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور اے ٹی ایم کارڈز کی سپرداری کی درخواست پر پیشرفت سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق ضلع کچہری لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے ڈکی بھائی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور اے ٹی ایم کارڈز کی سپرداری کی درخواست پر سماعت کی۔
این سی سی آئی اے کے وکیل نے عدالت میں موقف اپنایا کہ تفتیشی افسر اسلام آباد میں موجود ہیں۔ شعیب ریاض نے اس کیس کی فائل ابھی تک واپس نہیں کی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے ڈکی بھائی کے وکیل سے سوال کیا کہ آپ کے کلائنٹ نے یوٹیوب کس طرح استعمال کیا جس پر وکیل نے کہا کہ سر مین اکاؤنٹ این سی سی کے پاس ہے یہ ایڈیٹر اکاؤنٹ تھا۔
ڈکی بھائی کے وکیل نے مزید کہا کہ یہ سپرداری کی درخواست ہے جو الیکٹرانک ڈیوائسز اور موبائل این سی سی آئی اے کے پاس ہیں۔ میرے کلائنٹ کے چار کریڈٹ کارڈز اور اماؤنٹ ہمارے حوالے کی جائے۔
این سی سی آئی اے نے ایک بار پھر رپورٹ جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی۔
عدالت نے 15 دسمبر تک این سی سی آئی اے کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔