مریم نواز کی ای بزنس کیلئے 2 ہفتے کی ٹائم لائن مقرر کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
فوٹو: اسکرین گریب۔سوشل میڈیا
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ای بزنس کے لیے 2 ہفتے کی ٹائم لائن مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
لاہور میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے خصوصی اجلاس کی صدارت کی، جس میں پی آئی ٹی بی کے تحت ای بزنس پروگرام پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
مریم نواز نے ای بزنس پروجیکٹ کے اجراء پر مسرت کا اظہار کیا اور اس کے لیے 2 ہفتے کی ٹائم لائن مقرر کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے تمام محکموں کے این او سی ایک چھت تلے بروقت مہیا کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ ای بزنس کی درخواستوں پر فوری فیصلے کرنے پر ضلعی انتظامیہ اور محکموں کو اضافی نمبر ملیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ ہر 15 دن بعد خود ای بزنس سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کروں گی۔
مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ سرخ فیتے کا خاتمہ میرا عزم ہے، ای بزنس کے ذریعے راتوں رات تبدیلی ممکن ہے، کسی کو اس کا حق مل جائے تو اس سے بڑھ کر کوئی خوشی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کاروبار کے لیے این او سی ملنے پر سالوں لگ جاتے ہیں اور لوگوں کے حوصلے بھی ٹوٹ جاتے ہیں، کاروبار کے پھیلاؤ کے لیے سسٹم کی کمزوریاں دور کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ملک، حکومت اور سسٹم پر عوام کا اعتماد بحال ہونا چاہیے، ہر شہری کے دل میں ریاست ماں کے جیسی ہونے کا احساس ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے ای بزنس گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے، جائز کام کے لیے سفارش، رشوت اور خواری حکومت کی ناکامی کے مترادف ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ حکومت عوام کا کام کرنے کے لیے ہوتی ہے، روکنے کے لیے نہیں، لوگوں کے کام کرپشن کی نذر ہونا بدقسمتی ہے، کسی کا جینوئن کام ہونا بھی معجزہ لگتا ہے، یہ تصور ختم کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مریم نواز نے کرنے کی کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
عرفان صدیقی کے بیٹے عمران خاور صدیقی ایڈوائزر وزیراعلیٰ پنجاب مقرر
اسلام آباد:وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے عرفان صدیقی مرحوم کے بڑے صاحبزادے عمران خاور صدیقی کوایڈوائزر مقرر کر دیا، ایس اینڈ جی اے ڈی پنجاب نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف عرفان صدیقی کی خالی سینیٹ کی نشست ان کے بیٹے کو دینا چاہتے تھے.
تاہم عمران صدیقی پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ کے سربراہ ہیں اور اس حیثیت سے سرکاری خزانے سے تنخواہ لے رہے تھے جس کے باعث وہ سینیٹ کا الیکشن لڑنے کے اہل نہیں۔