گلگت، ہائیکورٹ بار کے وفد کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
چیف الیکشن کمشنر راجہ شہباز خان نے وکلاء برادری کو درپیش مسائل کے حل کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وکلاء معاشرے کا اہم اور باشعور طبقہ ہیں جن کا کردار قانون کی بالادستی اور انصاف کی فراہمی میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ظفر اقبال ایڈووکیٹ اور جنرل سیکریٹری اسلام الدین ایڈووکیٹ کی قیادت میں ہائی کورٹ بار کے ایک وفد نے چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجہ شہباز خان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وکلاء برادری اور بار ایسوسی ایشن کو درپیش مختلف مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وفد نے چیف الیکشن کمشنر کو وکلاء کو درپیش چیلنجز اور ان کے حل سے متعلق اپنی تجاویز سے آگاہ کیا۔ چیف الیکشن کمشنر راجہ شہباز خان نے وکلاء برادری کو درپیش مسائل کے حل کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وکلاء معاشرے کا اہم اور باشعور طبقہ ہیں جن کا کردار قانون کی بالادستی اور انصاف کی فراہمی میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی کوششوں اور وکلاء برادری کے اتحاد و یکجہتی کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ بار آئندہ بھی اسی جذبے کے ساتھ عدلیہ کی معاونت اور عوامی خدمت کا سلسلہ جاری رکھے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چیف الیکشن کمشنر وکلاء برادری کو درپیش
پڑھیں:
اختیارت منجمد ہونے کے بعد بہت " ریلیکس" محسوس کر رہا ہوں، وزیر بلدیات گلگت بلتستان
ایک انٹرویو میں حاجی عبد الحمید نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اختیارات منجمد نہیں کرنے چاہیے تھے کیونکہ اس سے عوامی مفادات دائو پر لگ جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی وزیر بلدیات گلگت بلتستان حاجی عبد الحمید خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اختیارات منجمد کئے جانے کے بعد بہت "ریلیکس" محسوس کر رہا ہوں تاہم یہ حقیقت ہے کہ الیکشن کمیشن کے عمل سے بہت سارے منصوبے التوا میں پڑ گئے۔ معاملہ عدالت پہنچ گیا ہے امید ہے کہ کوئی نہ کوئی حل ضرور نکل آئے گا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اختیارات منجمد نہیں کرنے چاہیے تھے کیونکہ اس سے عوامی مفادات دائو پر لگ جائیں گے۔ منصوبے التوا میں پڑ گئے ہیں، اس سے بڑا نقصان اور کیا ہوسکتا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ بہت ساری جماعتوں کی جانب سے شمولیت کیلئے دعوتیں مل رہی ہیں مگر ابھی تک فیصلہ نہیں کیا ہے کہ کونسی جماعت جوائن کرنی ہے۔ عوام جس جماعت میں جانے کا کہیں گے اس میں شمولیت اختیار کریں گے۔