لاہور (کامرس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور وزیر غذائی تحفظ رانا تنویر کی زیر صدارت شوگر ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس ہوا۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں درآرمدی چینی واپس، ٹریک پورٹلز کی بندش پر بات چیت کی گئی۔ شوگر ملز ایسوسی ایشن نے مؤقف اختیار کیا کہ ملک بھر کی ملوں میں پورٹلز تین ہفتوں سے بند ہیں۔ پورٹلز کی بندش سے ملوں سے چینی سپلائی نہیں ہو رہی۔ چینی کی  بڑھتی قیمتوں کے پیچھے شوگر انڈسٹری کسی بھی طرح سے ذمہ دار نہیں۔ چینی کی قیمتوں میں اضافے کا اصل فائدہ ڈیلرز و منافع خور اٹھا رہے ہیں۔ اب چینی مہنگی ہو گئی ہے اور اکثر علاقوں میں ناپید بھی ہو چکی ہے۔  ترجمان نے بتایا شوگر انڈسٹری نے اجلاس میں اپنا مؤقف واضح کیا کہ چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور کم دستیابی کے پیچھے ایف بی آر پورٹل کی بندش کے ذریعے درآمدی چینی کی ترجیحاً فروخت کرنے کی حکومتی پالیسی ہے۔ ملک بھر کی ملوں میں پورٹلز تین ہفتے سے بند ہونے کی وجہ سے ملوں سے چینی سپلائی نہیں ہو رہی ہے اور ملوں کو بینکوں سے لیے گئے قرضوں کی ادائیگی اور کیش فلو کے شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شوگر انڈسٹری کے نمائندگان نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ ایسوسی ایشن کافی عرصے سے حکومت کو پورٹلز کی بندش کے حوالے سے بتا رہی ہے جبکہ وہ ابتدا سے ہی بلاضرورت چینی کی درآمد کی مخالفت کرتی  آئی ہے مگر تقریباً 3 لاکھ ٹن چینی درآمد کر لی گئی۔ اب درآمدی چینی کی فروخت میں حکومت کومسائل کا سامنا ہے اور اسے فروخت کرنے کیلئے پورٹلز کو بند کر دیا گیا ہے۔ چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیچھے شوگر انڈسٹری کسی بھی طرح ذمہ دار نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے پورٹلز کی بندش کی حوالے سے اور انڈسٹری کی دیگر گزارشات کو سنا اور انہیں فوری حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پورٹلز کی بندش شوگر انڈسٹری چینی کی

پڑھیں:

ڈان ٹی وی اور ریڈیو کو سرکاری اشتہارات کی بندش پر میڈیا تنظیموں کا شدید ردِعمل

حکومت کی جانب سے ڈان میڈیا گروپ کے ٹی وی اور ریڈیو چینلز کو سرکاری اشتہارات کی فراہمی بغیر کسی باضابطہ اعلان کے بند کیے جانے پر ملک کی مختلف میڈیا تنظیموں نے شدید مذمت کی ہے۔ یہ اقدام اس سے قبل روزنامہ ڈان کو سرکاری اشتہارات کی محدود فراہمی کے بعد سامنے آیا ہے۔
میڈیا تنظیموں نے اس فیصلے کو آزادیٔ صحافت پر حملہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری اشتہارات کی بندش فوری طور پر ختم کی جائے۔
کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈان میڈیا گروپ پاکستان کے معتبر اور قدیم ترین صحافتی اداروں میں شمار ہوتا ہے، اور سرکاری اشتہارات کی بندش کسی بھی میڈیا ادارے کو مالی طور پر مفلوج کرنے کے مترادف ہے۔ سی پی این ای کے صدر اور سیکرٹری جنرل نے یاد دلایا کہ ڈان میڈیا گروپ قیامِ پاکستان سے آج تک غیر جانبدار اور ذمہ دار صحافت کے ذریعے عوام کو مستند معلومات فراہم کرتا آ رہا ہے۔
آل پاکستان نیوزپیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) نے بھی اس فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم اس اقدام پر سخت مایوس ہے۔ اے پی این ایس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ 13 ماہ سے روزنامہ ڈان کو سرکاری اشتہارات کی کٹوتی کا سامنا تھا، تاہم اب ڈان میڈیا گروپ کے زیرِ انتظام نیوز چینل اور ریڈیو چینل کو بھی اشتہارات سے محروم کر دیا گیا ہے، جو نہ صرف ناانصافی بلکہ آزادیٔ اظہار پر براہِ راست حملہ ہے۔
اے پی این ایس نے واضح کیا کہ سرکاری اشتہارات قومی خزانے سے ادا کیے جاتے ہیں اور انہیں کسی میڈیا ادارے کو اس کی ادارتی پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ تنظیم نے اس مشکل وقت میں ڈان میڈیا گروپ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس غیر آئینی فیصلے پر نظرِ ثانی کریں اور اشتہارات بحال کریں۔
پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے بھی ڈان میڈیا گروپ کے اداروں پر اشتہاری پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم ہمیشہ سے اشتہارات کو میڈیا پر دباؤ ڈالنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی مخالفت کرتی آئی ہے۔ پی بی اے کے مطابق ایسے وقت میں جب سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کا سیلاب ہے، روایتی اور ذمہ دار میڈیا کا کردار مزید اہم ہو جاتا ہے۔
پی بی اے نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آزاد اور پیشہ ور صحافت کے مفاد میں سرکاری اشتہارات کی بندش فوری طور پر ختم کی جائے۔
متعدد صحافتی تنظیموں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے سی) نے بھی اس اقدام کو غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کی۔ جے اے سی میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز اور پی بی اے کے نمائندے شامل ہیں۔
جے اے سی کے بیان میں کہا گیا کہ حکومت سرکاری اشتہارات کو میڈیا اداروں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کر رہی ہے اور اس پالیسی کا سب سے بڑا نشانہ ڈان میڈیا گروپ بن رہا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ڈان میڈیا گروپ کو اس کی غیر جانبدار ادارتی پالیسی کے باعث طویل عرصے سے اشتہاری پابندیوں کا سامنا ہے، اور اب یہی دباؤ اس کے ٹی وی اور ریڈیو پلیٹ فارمز تک بڑھا دیا گیا ہے۔
کمیٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آزادیٔ اظہار اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے ڈان میڈیا گروپ کو سرکاری اشتہارات فوری طور پر بحال کیے جائیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • ڈان ٹی وی اور ریڈیو کو سرکاری اشتہارات کی بندش پر میڈیا تنظیموں کا شدید ردِعمل
  • گزشتہ روز بڑے اضافے کے بعد آج فی تولہ سونے کی قیمت میں 2 ہزار روپے کی کمی
  • سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان
  • سونے کی بڑی چھلانگ، فی تولہ  10 ہزار 700 روپے مہنگا
  • عوام کیلیے خوشخبری، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 11 روپے کی بڑی کمی کا امکان
  • خوشخبری، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 11 روپے کی بڑی کمی کا امکان
  • سونے کی قیمت میں 10ہزار 700 روپے کا بڑا اضافہ
  • سونے کی قیمت میں اضافہ، چاندی کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر
  • پاکستان میں سونے کی قیمت میں اضافہ