چینی کی قیمت میں اضافے کی وجہ انڈسٹری نہیں، پورٹلز کی بندش، ملرز
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
لاہور (کامرس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور وزیر غذائی تحفظ رانا تنویر کی زیر صدارت شوگر ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس ہوا۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں درآرمدی چینی واپس، ٹریک پورٹلز کی بندش پر بات چیت کی گئی۔ شوگر ملز ایسوسی ایشن نے مؤقف اختیار کیا کہ ملک بھر کی ملوں میں پورٹلز تین ہفتوں سے بند ہیں۔ پورٹلز کی بندش سے ملوں سے چینی سپلائی نہیں ہو رہی۔ چینی کی بڑھتی قیمتوں کے پیچھے شوگر انڈسٹری کسی بھی طرح سے ذمہ دار نہیں۔ چینی کی قیمتوں میں اضافے کا اصل فائدہ ڈیلرز و منافع خور اٹھا رہے ہیں۔ اب چینی مہنگی ہو گئی ہے اور اکثر علاقوں میں ناپید بھی ہو چکی ہے۔ ترجمان نے بتایا شوگر انڈسٹری نے اجلاس میں اپنا مؤقف واضح کیا کہ چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور کم دستیابی کے پیچھے ایف بی آر پورٹل کی بندش کے ذریعے درآمدی چینی کی ترجیحاً فروخت کرنے کی حکومتی پالیسی ہے۔ ملک بھر کی ملوں میں پورٹلز تین ہفتے سے بند ہونے کی وجہ سے ملوں سے چینی سپلائی نہیں ہو رہی ہے اور ملوں کو بینکوں سے لیے گئے قرضوں کی ادائیگی اور کیش فلو کے شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شوگر انڈسٹری کے نمائندگان نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ ایسوسی ایشن کافی عرصے سے حکومت کو پورٹلز کی بندش کے حوالے سے بتا رہی ہے جبکہ وہ ابتدا سے ہی بلاضرورت چینی کی درآمد کی مخالفت کرتی آئی ہے مگر تقریباً 3 لاکھ ٹن چینی درآمد کر لی گئی۔ اب درآمدی چینی کی فروخت میں حکومت کومسائل کا سامنا ہے اور اسے فروخت کرنے کیلئے پورٹلز کو بند کر دیا گیا ہے۔ چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیچھے شوگر انڈسٹری کسی بھی طرح ذمہ دار نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے پورٹلز کی بندش کی حوالے سے اور انڈسٹری کی دیگر گزارشات کو سنا اور انہیں فوری حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پورٹلز کی بندش شوگر انڈسٹری چینی کی
پڑھیں:
ناشتہ نہ کرنا صحت کے لیے نقصان دہ، ماہرین نے خطرناک بیماریوں سے خبردار کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دن کا آغاز ناشتہ کے بغیر کرنا بظاہر ایک معمولی عادت لگتی ہے، مگر طبی ماہرین کے مطابق یہ طرزِ زندگی مستقبل میں سنگین نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔
نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ ناشتہ ترک کرنے والے افراد میں میٹابولک سینڈروم سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے، یہ وہ کیفیت ہے جو دل، شوگر اور جسم کے مختلف اعضا کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق میٹابولک سینڈروم دراصل کئی امراض کا مجموعہ ہے، جن میں پیٹ اور کمر کے گرد چربی کا اجتماع، بلند فشارِ خون (ہائی بلڈ پریشر)، خون میں چکنائی یا کولیسٹرول کا بڑھ جانا، اور شوگر کی سطح میں اضافہ شامل ہیں۔ یہ تمام عوامل مل کر دل کی ناکامی (ہارٹ فیلیئر) اور ذیابطیس جیسے امراض کے خطرے کو کئی گنا بڑھا دیتے ہیں۔
جرنل نیوٹریشنز (Nutrients) میں شائع ہونے والی تازہ تحقیق میں ماہرین نے مختلف مطالعات کا تجزیہ کیا، تاکہ ناشتہ نہ کرنے اور میٹابولک سینڈروم کے مابین تعلق کو سمجھا جا سکے۔ اس تجزیے میں نو تحقیقی رپورٹس شامل کی گئیں جن میں ایک لاکھ 18 ہزار سے زائد افراد کا ڈیٹا استعمال ہوا۔
نتائج سے ظاہر ہوا کہ ناشتہ نہ کرنے کی عادت رکھنے والوں میں میٹابولک مسائل عام پائے جاتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے افراد کو ہائی بلڈ پریشر، ہائی بلڈ شوگر، اور توند نکلنے جیسے خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ مزید یہ کہ پانچ مختلف مطالعات سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ ناشتہ ترک کرنے والوں میں بلند فشار خون اور بلند شوگر لیول دونوں زیادہ دیکھے گئے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ناشتہ نہ کرنے سے جسم کی میٹابولک صحت متاثر ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں غذائی اجزاء کے جذب ہونے کی صلاحیت کمزور پڑ جاتی ہے، جب کہ نقصان دہ کولیسٹرول (LDL) کی سطح میں اضافہ دیکھا گیا۔ ان کے مطابق یہ نتائج اس نظریے کو تقویت دیتے ہیں کہ “ناشتہ واقعی دن کی سب سے اہم غذا ہے۔”
اگرچہ ماہرین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ تحقیق مشاہداتی نوعیت کی تھی، جس میں براہِ راست وجوہات ثابت نہیں کی گئیں، تاہم یہ پہلا موقع نہیں جب ایسی بات سامنے آئی ہو۔ اکتوبر 2025 میں جرنل کمیونیکیشنز میڈیسن میں شائع ایک مطالعے میں بتایا گیا کہ ناشتہ تاخیر سے کرنے یا چھوڑنے سے آئندہ دس برسوں میں قبل از وقت موت کا خطرہ 10 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔
اسی طرح جرنل آف امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں شائع ایک بڑی تحقیق، جس میں ساڑھے چھ ہزار سے زائد افراد شامل تھے، میں معلوم ہوا کہ ناشتہ نہ کرنے والے افراد میں قبل از وقت موت کا خطرہ 75 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر وہ افراد جو دل کے امراض یا فالج جیسے عوارض میں مبتلا ہوتے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ نتائج اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں کہ انسان کی غذا اور وقتِ طعام کا دل و دماغ کی صحت سے گہرا تعلق ہے۔ ان کے مطابق، ناشتہ ترک کرنا جسم کے فطری نظام کے خلاف عمل ہے جو وقت کے ساتھ خطرناک بیماریوں کی بنیاد رکھ دیتا ہے۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان