وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان برادر ممالک ہیں، اور دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات کو بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے گا۔

محسن نقوی نے یہ بات تہران میں افغان نائب وزیر داخلہ ابراہیم صدر سے ملاقات کے دوران کہی۔ یہ ملاقات اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے وزرائے داخلہ اجلاس کے موقع پر ہوئی۔

ایرانی ٹی وی سے گفتگو میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اختلافات تو گھروں میں بھی ہوتے ہیں، مگر ہم برادر ممالک کی طرح انہیں افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے پاک افغان مذاکرات ناکام، پاکستان کا دہشتگردوں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا اعلان

اس سے قبل محسن نقوی نے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے بھی ملاقات کی۔ ایرانی صدر نے خطے میں کشیدگی کم کرنے اور تنازعات سے بچنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران، پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافات کے حل کے لیے ہر ممکن تعاون پر تیار ہے۔

صدر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ اسلامی تعلیمات ہمیں اتحاد، بھائی چارے اور باہمی تعاون کا درس دیتی ہیں، لہٰذا مسلم ممالک کو باہمی اختلافات بھلا کر مشترکہ دشمنوں کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔

محسن نقوی نے اسلام آباد اور کابل کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں ایران کے تعمیری کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغان حکومت کے ساتھ مثبت مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے، اور ہمارا مقصد اختلافات کا پرامن حل تلاش کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے افغان طالبان کی اندرونی دھڑے بندیوں نے استنبول مذاکرات کو کیسے سبوتاژ کیا؟

انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں کشیدگی بڑھانے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی اور پاکستان ہمیشہ امن و استحکام کے لیے کوشاں رہے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغان طالبان محسن نقوی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان طالبان محسن نقوی محسن نقوی نے کہا کہ

پڑھیں:

افغان طالبان کا پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں عدم تعاون، ٹرمپ کی ایک بار پھر ثالثی کی پیشکش

استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات آج تیسرے روز بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔ دونوں ممالک کے وفود اس وقت استنبول میں موجود ہیں، تاہم گزشتہ روز مذاکرات میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی۔

افغانستان اور پاکستان کے حکام کے درمیان استنبول میں پیر کے روز مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہوا، تاہم ذرائع کے مطابق دونوں ممالک تاحال پائیدار امن معاہدے تک نہیں پہنچ سکے۔ اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے۔

رائٹرز کے مطابق جنوبی ایشیا کے ان دونوں ہمسایہ ممالک نے 19 اکتوبر کو دوحا میں سرحدی جھڑپوں کے بعد فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ ان جھڑپوں میں درجنوں افراد جاں بحق ہوئے تھے، جو 2021 میں طالبان کے کابل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اب تک کی سب سے شدید جھڑپیں تھیں۔

ترکی کی ثالثی میں ہونے والے ان مذاکرات کا مقصد ایک طویل المدتی جنگ بندی کا معاہدہ طے کرنا ہے، مگر فریقین کے مؤقف میں نمایاں فرق برقرار ہے۔

رائٹرز کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی ذرائع نے الزام عائد کیا ہے کہ افغان طالبان مذاکراتی عمل میں تعاون نہیں کر رہے۔ ایک پاکستانی ذریعے کے مطابق، ”پاکستانی وفد نے واضح کر دیا ہے کہ سرحد پار دہشت گردی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔“

دوسری جانب طالبان وفد کے ایک رکن نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”یہ کہنا غلط ہے کہ طالبان مذاکرات میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ مجموعی طور پر ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی اور متعدد امور پر بات چیت جاری ہے۔“

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سرکاری نشریاتی ادارے آر ٹی اے سے گفتگو میں کہاکہ ”اسلامی امارت مذاکرات کی حامی ہے اور سمجھتی ہے کہ تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کیے جا سکتے ہیں۔“

پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے موجودہ مذاکراتی صورتحال پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا، تاہم ہفتے کے روز پاکستان کے وزیرِ دفاع نے خبردار کیا تھا کہ، ”اگر استنبول مذاکرات میں معاہدہ نہ ہوا تو اس کا مطلب کھلی جنگ ہوگا۔“

دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کی رات کو ایک بار پھر پیشکش کی کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تنازع ختم کرنے میں کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

انہوں نے ملیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں ایک علاقائی سربراہی اجلاس کے موقع پر کہا، “میں اس مسئلے کو بہت جلد حل کر دوں گا، میں دونوں ممالک کو اچھی طرح جانتا ہوں، اور مجھے یقین ہے کہ ہم یہ معاملہ جلد نمٹا لیں گے۔”

ذرائع کے مطابق، مذاکرات کا اگلا سیشن استنبول میں ہی جاری رہے گا، اور اگر کوئی حتمی معاہدہ طے نہ پایا تو ممکن ہے کہ ترکی یا قطر میں مزید مذاکراتی دور بلایا جائے۔

طالبان کے مسودے میں شامل دو بنیادی مطالبات کیا ہیں؟
ترکیہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری مذاکرات دوسرے روز کوئی فیصلہ کن پیشرفت نہ ہوسکی۔ تاہم، دونوں ممالک کے وفود نے پندرہ گھنٹے طویل بات چیت کے بعد ممکنہ معاہدے کا مسودہ تیار کیا۔ اس دوران ثالثوں کی موجودگی میں دونوں جانب سے تجاویز کا تبادلہ بھی ہوا۔

افغان خبر رساں ادارے “طلوع نیوز“ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ افغانستان کے وفد نے پاکستانی مذاکراتی ٹیم کے سامنے ایک مسودہ پیش کیا جس میں دو بنیادی مطالبات شامل تھے۔

اول یہ کہ پاکستان افغانستان کی فضائی حدود اور زمینی سرحدوں کی خلاف ورزی نہ کرے۔ اور دوم، پاکستان اپنی سرزمین کسی ایسی تنظیم یا گروہ کو استعمال کرنے کی اجازت نہ دے جو افغانستان کے خلاف کارروائی کرے۔

رپورٹ کے مطابق یہ مسودہ ثالثوں کے ذریعے پاکستانی وفد کو پہنچایا گیا جس کے جواب میں پاکستان نے بھی اپنا نیا مسودہ افغان حکام کے حوالے کیا ہے۔

پاکستان نے اپنے مؤقف میں اس بات پر زور دیا کہ افغانستان سے پاکستان میں دراندازی اور منصوبہ بند حملوں کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

بین الاقوامی امور کے افغان ماہر واحد فقیری نے طلوع نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ”اگر ترکی میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات میں دونوں ممالک سرحدی کشیدگی کم کرنے اور باہمی تعاون پر متفق ہو گئے تو ایسا معاہدہ چند ماہ تک مؤثر رہ سکتا ہے۔“

رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک نے جنگ بندی کے نفاذ اور اس پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے ایک چار فریقی مانیٹرنگ چینل قائم کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔ یہ چینل ممکنہ خلاف ورزیوں کا جائزہ لے گا اور معلومات کے تبادلے کا پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔

بین الاقوامی تعلقات کے ماہر محمد بلال عمر نے بتایا کہ ”دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی جو فریقین کے اقدامات کی نگرانی کریں گی۔“

سہولت کاروں کے کسی ایک جانب جھکاؤ کا تاثر غلط ہے، پاکستان
پاکستان کا مؤقف ہے کہ افغان سرزمین کا استعمال دہشت گردی کے لیے نہیں ہونا چاہیے، جبکہ افغان طالبان نے دیگر ممالک کو مانیٹرنگ میکانزم میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے واضح کیا ہے کہ قطر کی طرح ترکیہ بھی مذاکرات میں ایک غیر جانبدار بروکر کے طور پر سہولت کاری کر رہا ہے اور سہولت کاروں کے کسی ایک جانب جھکاؤ کا تاثر غلط ہے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ خطرناک واقعے یا مِس ایڈونچر کا مناسب جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اور قومی مفادات کا ہر حال میں دفاع کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کی پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافات حل کرانے کی پیشکش
  • اختلافات کو مذاکرات سے حل کرینگے، محسن نقوی کی افغان نائب وزیر داخلہ سے ملاقات میں گفتگو
  • ایران نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش کر دی
  • برادر ملکوں کی طرح  اختلافات کو  مذاکرات کے ذریعے حل کریں گے، محسن نقوی کی افغان نائب وزیر داخلہ سےگفتگو
  • محسن نقوی کی تہران میں صدر میزشکیان اور  طالبان کے وزیر سے ملاقاتیں
  • پاک افغان مستقل جنگ بندی: تجارتی اور سفارتی دباؤ برقرار رکھنا ہوگا
  • ایران پاک افغان تنازعہ میں مصالحتی کردار کیلیے تیار، اتحاد کی ضرورت ہے، مسعود پزشکیان
  • پاک افغان مذاکرات کی ناکامی، افغان طالبان کو فیل کرے گی
  • افغان طالبان کا پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں عدم تعاون، ٹرمپ کی ایک بار پھر ثالثی کی پیشکش