پاکستان اور افغانستان برادر ممالک، اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے گا، محسن نقوی
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان برادر ممالک ہیں، اور دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات کو بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے گا۔
محسن نقوی نے یہ بات تہران میں افغان نائب وزیر داخلہ ابراہیم صدر سے ملاقات کے دوران کہی۔ یہ ملاقات اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے وزرائے داخلہ اجلاس کے موقع پر ہوئی۔
ایرانی ٹی وی سے گفتگو میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اختلافات تو گھروں میں بھی ہوتے ہیں، مگر ہم برادر ممالک کی طرح انہیں افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے پاک افغان مذاکرات ناکام، پاکستان کا دہشتگردوں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا اعلان
اس سے قبل محسن نقوی نے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے بھی ملاقات کی۔ ایرانی صدر نے خطے میں کشیدگی کم کرنے اور تنازعات سے بچنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران، پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافات کے حل کے لیے ہر ممکن تعاون پر تیار ہے۔
صدر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ اسلامی تعلیمات ہمیں اتحاد، بھائی چارے اور باہمی تعاون کا درس دیتی ہیں، لہٰذا مسلم ممالک کو باہمی اختلافات بھلا کر مشترکہ دشمنوں کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔
محسن نقوی نے اسلام آباد اور کابل کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں ایران کے تعمیری کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغان حکومت کے ساتھ مثبت مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے، اور ہمارا مقصد اختلافات کا پرامن حل تلاش کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے افغان طالبان کی اندرونی دھڑے بندیوں نے استنبول مذاکرات کو کیسے سبوتاژ کیا؟
انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں کشیدگی بڑھانے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی اور پاکستان ہمیشہ امن و استحکام کے لیے کوشاں رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان طالبان محسن نقوی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان طالبان محسن نقوی محسن نقوی نے کہا کہ
پڑھیں:
افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، فغان علما کا اعلان
افغانستان کے ایک ہزار سے زائد علما اور مذہبی عمائدین کے اہم اجتماع نے ملک کی خودمختاری کی مبینہ خلاف ورزیوں کے جواب میں اعلان کیا ہے کہ افغانستان کے حقوق، اقدار اور شرعی نظام کا دفاع ہر فرد پر ’فرضِ عین‘ ہے، جبکہ ممکنہ جارحیت کے مقابلے کو ’مقدس جہاد‘ قرار دیا گیا ہے۔ اجتماع میں اسلامی امارت کو تنبیہ کی گئی کہ کوئی بھی شخص عسکری سرگرمیوں کے لیے ملک سے باہر نہ جانے پائے، اور افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے۔
ایکس پر جاری ’ٹولو نیوز‘ کی خبر کے مطابق کابل میں منعقدہ اس اجلاس میں ملک کے مختلف حصوں سے آئے تقریباً ایک ہزار علما اور مذہبی بزرگوں نے افغانستان کی خودمختاری کو لاحق مبینہ خدشات پر تفصیلی غور کیا۔
علما نے قرار دیا کہ افغانستان کے حقوق، قومی اقدار اور شرعی نظام کے تحفظ کو ہر شہری پر فرضِ عین کی حیثیت حاصل ہے، اور کسی بھی بیرونی جارحیت کے خلاف کھڑا ہونا ’مقدس جہاد‘ شمار ہوگا۔
اجتماع نے اسلامی امارت سے مطالبہ کیا کہ امارت کے رہبر کے حکم کے بغیر کسی شخص کو ملک سے باہر کسی قسم کی عسکری کارروائیوں میں شریک ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔
علما نے زور دیا کہ افغانستان کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور جو کوئی اس فیصلے کی خلاف ورزی کرے گا، اسلامی امارت کو اس کے خلاف اقدام کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
خبر کے مطابق اجلاس کے اختتام پر مذکورہ نکات پر مبنی ایک قرارداد بھی پیش کی گئی، جس میں امن، خودمختاری کے احترام اور افغانستان کے اندرونی نظم سے متعلق اصولوں کا اعادہ کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں