مچھلی کے تیل کے کیپسول فائدہ مند یا نقصان دہ؟ ماہرین کی وضاحت سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مچھلی کا تیل دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا غذائی سپلیمنٹ سمجھا جاتا ہے۔ اس میں پائے جانے والے اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کو دل، دماغ اور مجموعی صحت کے لیے نہایت اہم قرار دیا جاتا ہے۔
تاہم ایک نیا مطالعہ یہ بتاتا ہے کہ مچھلی کے تیل کے کیپسولز کے فوائد اس بات پر منحصر ہیں کہ آپ انہیں کس طرح اور کتنے عرصے تک استعمال کرتے ہیں۔
یہ تحقیق فن لینڈ کی ہیلسنکی یونیورسٹی میں کی گئی، جس میں سائنسدانوں نے اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی ایک خاص قسم ای پی اے (eicosapentaenoic acid) کے اثرات کا جائزہ لیا۔ اس مقصد کے لیے 38 صحت مند افراد کو ای پی اے کی زیادہ مقدار میں خوراک دی گئی اور ان کے خون کے نمونے مختلف اوقات میں حاصل کیے گئے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ جسم کس طرح اس مادے پر ردعمل ظاہر کرتا ہے۔
تحقیق کے نتائج سے پتا چلا کہ ہر شخص کے جسم میں ای پی اے کے اثرات مختلف تھے، تاہم یہ واضح ہوا کہ ای پی اے خون میں تیزی سے جذب ہوتا ہے اور صحت پر مثبت اثر ڈال سکتا ہے۔ البتہ جیسے ہی سپلیمنٹ کا استعمال بند کیا گیا، خون میں ای پی اے کی سطح میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔
محققین کے مطابق مچھلی کے تیل کے کیپسولز صحت کے لیے تب تک مفید ہیں جب تک ان کا استعمال جاری رکھا جائے۔ لیکن ان کا استعمال چھوڑنے کے بعد یہ تمام فوائد ختم ہو جاتے ہیں۔ اس لیے جو افراد مچھلی کا تیل استعمال کرتے ہیں، انہیں اسے باقاعدگی سے اپنی روزمرہ خوراک کا حصہ بنانا چاہیے۔
تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ مزید طویل مدتی مطالعات کی ضرورت ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ مچھلی کے تیل کا مسلسل استعمال دل اور خون کی شریانوں کی بیماریوں سے طویل مدتی تحفظ فراہم کر سکتا ہے یا نہیں۔ اس تحقیق کے نتائج معروف طبی جریدے JCI Insight میں شائع کیے گئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
زندگی کو پُرسکون بنانے کیلیے اسٹریس کم کریں! جانیے کیسے؟
ذہنی سکون ہماری مجموعی صحت کا اہم حصہ ہے۔ ماہرین بتاتے ہیں کہ مثبت ذہنی حالت ہمارے جذبات اور سوچ پر بھی مثبت طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔
ذہنی دباؤ یا اسٹریس کی مسلسل موجودگی سے نیند، ہاضمہ، دل کی صحت اور روزمرہ کی توانائی متاثر ہوتی ہے۔ اسی لیے ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ذہنی صحت کا خیال روزانہ کی بنیاد پر رکھا جانا ضروری ہے۔
روزمرہ کی زندگی میں اسٹریس کے اثرات
کام کا بوجھ، مالی مشکلات، گھریلو ذمہ داریاں یا پڑھائی کا دباؤ آج کل عام ہیں۔ اسٹریس جسم میں ہارمونز کی سطح کو متاثر کرتی ہے، جس سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے، دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے اور نیند میں کمی آتی ہے۔ طویل مدتی اسٹریس ڈپریشن اور دیگر ذہنی بیماریوں کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
اسٹریس کم کرنے کے آسان طریقے
ماہرین صحت مشورہ دیتے ہیں کہ روزانہ چند سادہ سی عادات سے اسٹریس کو کم کیا جا سکتا ہے:
مراقبہ اور سانس کی مشقیں: صرف 10 منٹ روزانہ گہری سانسیں لینے اور مراقبہ کرنے سے دماغ پرسکون ہوتا ہے۔
ورزش: ہلکی واک، یوگا یا ہوم ورک آؤٹ دماغ کو ریلیکس کرتے ہیں اور خوشی والے ہارمونز پیدا کرتے ہیں۔
صحیح نیند: ہر رات 7–8 گھنٹے کی نیند ذہنی توانائی کو بڑھاتی ہے اور تناؤ کم کرتی ہے۔
وقت کا نظام: کاموں کو ترجیحات کے مطابق تقسیم کرنے سے دباؤ کم اور ذہنی سکون میں اضافہ ہوتا ہے۔
مثبت سوچ اور طرزِ زندگی
ماہرین کا کہنا ہے کہ مثبت سوچ رکھنا، شکرگزاری اور چھوٹے خوشی کے لمحات کو یاد رکھنا ذہنی سکون کے لیے ضروری ہے۔ سماجی تعلقات اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا بھی ذہنی صحت پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا اور غیر ضروری مصروفیات سے وقفہ لینے سے بھی دماغی دباؤ کم ہوتا ہے۔
ذہنی صحت کو نظرانداز کرنا طویل مدتی نقصان دہ ہو سکتا ہے، لیکن روزانہ کی چند آسان عادات جیسے مراقبہ، ورزش، مناسب نیند اور مثبت سوچ سے اسٹریس کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ چھوٹی تبدیلیاں زندگی کو پرسکون اور توانائی سے بھرپور بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔