موسمیاتی تبدیلیوں سے انسانی تہذیب ختم نہیں ہوگی‘ بل گیٹس
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے تسلیم کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے سنگین نتائج ہوں گے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں زمین کے زیادہ تر حصوں میں لوگ زندہ رہنے اور ترقی کرنے کے قابل رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں معلوم ہے بعض ماحولیاتی کارکن ان سے اختلاف کریں گے اور ان پر منافقت کا الزام لگائیں گے، کیونکہ ان کا کاربن فٹ پرنٹ بہت زیادہ ہے، لیکن وہ اپنے تمام اخراج کو جائز کاربن کریڈٹس کے ذریعے پورا کرتے ہیں۔ بل گیٹس نے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اپنے3 مشکل حقائق بیان کیے۔ ان کے مطابق پہلی حقیقت یہ ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی انسانی تہذیب کا خاتمہ نہیں کرے گی، دوسری یہ کہ درجہ حرارت ترقی کی پیمائش کے لیے بہترین پیمانہ نہیں ہے اور تیسری یہ کہ صحت اور خوشحالی ایک گرم ہوتے ہوئے کرئہ ارض کے خلاف سب سے مضبوط دفاع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ دنیا پیرس معاہدے کے اس ہدف سے خطرناک حد تک پیچھے جا رہی ہے تاہم ہمیں اس مخصوص عدد پر حد سے زیادہ توجہ دینے کے بجائے اس پیش رفت کو تسلیم کرنا چاہیے جو دنیا نے کاربن اخراج میں کمی کے سلسلے میں حاصل کی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا چاہتا ہےکہ یوکرین ڈونباس سے مکمل دستبردار ہوجائے: زیلنسکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے ڈونباس میں ایک آزاد اقتصادی زون قائم کرنے کی تجویز دی ہے اور واشنگٹن چاہتا ہے کہ یوکرین اس علاقے سے دستبردار ہو جائے۔
صحافیوں سے گفتگو میں زیلنسکی نے امریکی امن منصوبے کے حوالے سے غیر یقینی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ ضمانت نہ مل جائے کہ یوکرینی انخلا کے بعد روسی فوج اس علاقے پر قبضہ نہیں کرے گی، اس منصوبے پر کوئی فیصلہ کرنا ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ امن مذاکرات کے تحت یوکرین کو ڈونباس سے دستبردار ہونا پڑے گا، جبکہ روس بھی اسی خطے پر مکمل کنٹرول چاہتا ہے— تاہم یوکرین اس کی اجازت نہیں دے گا۔
زیلنسکی نے مزید کہا کہ اگر یوکرین کسی ایسے منصوبے پر متفق ہوتا بھی ہے، تو اس کی توثیق عوامی ریفرنڈم یا انتخابات کے ذریعے ضروری ہوگی۔
ادھر نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے دفاعی اخراجات اور پیداوار میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ روس کا اگلا ممکنہ ہدف نیٹو کے رکن ممالک بھی ہو سکتے ہیں، اس لیے اتحادیوں کو ہر ممکن تیاری کرنا ہوگی تاکہ اسے روکا جا سکے۔