موسمیاتی تبدیلیوں سے انسانی تہذیب ختم نہیں ہوگی‘ بل گیٹس
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے تسلیم کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے سنگین نتائج ہوں گے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں زمین کے زیادہ تر حصوں میں لوگ زندہ رہنے اور ترقی کرنے کے قابل رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں معلوم ہے بعض ماحولیاتی کارکن ان سے اختلاف کریں گے اور ان پر منافقت کا الزام لگائیں گے، کیونکہ ان کا کاربن فٹ پرنٹ بہت زیادہ ہے، لیکن وہ اپنے تمام اخراج کو جائز کاربن کریڈٹس کے ذریعے پورا کرتے ہیں۔ بل گیٹس نے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اپنے3 مشکل حقائق بیان کیے۔ ان کے مطابق پہلی حقیقت یہ ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی انسانی تہذیب کا خاتمہ نہیں کرے گی، دوسری یہ کہ درجہ حرارت ترقی کی پیمائش کے لیے بہترین پیمانہ نہیں ہے اور تیسری یہ کہ صحت اور خوشحالی ایک گرم ہوتے ہوئے کرئہ ارض کے خلاف سب سے مضبوط دفاع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ دنیا پیرس معاہدے کے اس ہدف سے خطرناک حد تک پیچھے جا رہی ہے تاہم ہمیں اس مخصوص عدد پر حد سے زیادہ توجہ دینے کے بجائے اس پیش رفت کو تسلیم کرنا چاہیے جو دنیا نے کاربن اخراج میں کمی کے سلسلے میں حاصل کی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل نے مصری ٹیم کو غزہ میں یرغمالیوں کی لاشیں ڈھونڈنے کی اجازت دیدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے پہلی بار مصری تکنیکی ٹیم کو غزہ میں داخلے کی اجازت دے دی ہے تاکہ وہاں مارے جانے والے یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش کی جا سکے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ فیصلہ کئی ہفتوں کی بندش اور سخت سیکورٹی پابندیوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی حکومت کے مطابق مصر اور ریڈ کراس کی ٹیموں کو اسرائیلی فوج کی جانب سے مقرر کردہ یلو لائن کے پار محدود پیمانے پر کارروائی کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
صہیونی ریاست کے حکام نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل اب بھی غزہ کی مکمل سیکورٹی پر اپنا کنٹرول برقرار رکھے گا اور یہ داخلہ صرف انسانی بنیادوں پر مخصوص امدادی مقصد کے لیے دیا گیا ہے۔ کوئی بھی کارروائی اسرائیلی نگرانی اور اجازت کے بغیر نہیں ہوگی، جس سے واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل عالمی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اپنے زیرِ قبضہ علاقے پر کسی قسم کی خودمختاری دینے کے لیے تیار نہیں۔
دوسری جانب نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کے اجلاس میں ایک بار پھر اعلان کیا کہ غزہ میں کسی بین الاقوامی فورس کی تعیناتی سے متعلق فیصلہ صرف اسرائیل خود کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سیکورٹی کے واحد ذمہ دار ہیں اور یہ بھی ہم طے کریں گے کہ کون سی غیر ملکی قوت ہمارے لیے قابلِ قبول ہے اور کون سی نہیں۔
یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ کے مستقبل، بین الاقوامی فورس کے قیام، اور سیکورٹی کے انتظامات سے متعلق مذاکرات جاری ہیں۔ امریکا چاہتا ہے کہ غزہ میں ایک غیرجانبدار عالمی فورس تعینات کی جائے تاکہ انسانی امداد بحال ہو اور حالات میں استحکام لایا جا سکے، مگر اسرائیل اس تجویز کو اپنے مفادات کے خلاف قرار دے رہا ہے۔
اُدھر قاہرہ میں مصری حکام نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم صرف انسانی بنیادوں پر کام کرے گی اور اس کا مقصد لاشوں کو نکال کر انسانی وقار کے مطابق تدفین کے عمل کو ممکن بنانا ہے۔
دوسری جانب فلسطینیوں اور مزاحمتی تنظیموں نے اسرائیل کے اس اقدام کو سیاسی نمائش قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اگر اسرائیل واقعی انسانی ہمدردی چاہتا ہے تو وہ فوری طور پر غزہ کا محاصرہ ختم کرے اور بین الاقوامی امدادی اداروں کو بلا روک ٹوک کام کرنے دے۔