اسرائیل میں لاکھوں الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کا فوجی بھرتی کے خلاف احتجاج، 15 سالہ نوجوان ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یروشلم: اسرائیل کے دارالحکومت یروشلم میں لاکھوں الٹرا آرتھوڈوکس مذہبی یہودی مردوں نے فوج میں جبری بھرتی کے خلاف تاریخی احتجاج کیا، جسے منتظمین نے ملین مارچ کا نام دیا، احتجاج اس وقت افسوسناک صورتحال اختیار کر گیا جب ایک 15 سالہ لڑکا عمارت کی بلندی سے گر کر ہلاک ہوگیا۔
غیر ملکی میڈیارپورٹس کے مطابق یہ ریلی اسرائیل کی تمام مذہبی جماعتوں کی غیر معمولی اتحاد کی علامت تھی، مظاہرین نے فوج میں بھرتی کے قانون اور بھرتی سے انکار کرنے والوں کی گرفتاریوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
احتجاج میں شریک 20 سالہ یہودا ہرش جو مذہبی گروہ ناتورئی کارتا سے تعلق رکھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت اسرائیلی فوج میں شامل نہیں ہوں گے، جیسے ہم حماس کے لیے نہیں لڑتے، ویسے ہی اسرائیلی فوج کے لیے بھی نہیں لڑیں گے، ہم اور اسرائیلی ریاست دو متضاد نظریات رکھتے ہیں۔
مظاہرے سے قبل چباد نامی مذہبی گروہ کے رہنماؤں نے عوام سے اجتماعی دعا اور احتجاجی ریلی میں شرکت کی اپیل کی تھی، یروشلم جانے والی ٹرینوں میں رش کے باعث اسٹیشنوں پر ہجوم لگ گیا جب کہ پولیس نے شہر کی مرکزی شاہراہ ہائی وے نمبر 1 سمیت متعدد راستے بند کر دیے۔ ہزاروں مظاہرین نے پیدل شہر کا رخ کیا۔
مظاہرے میں شریک ایک 25 سالہ نوجوان نے کہا کہ میں فوج میں نہیں جاؤں گا، چاہے مجھے جیل میں ڈال دیا جائے، میں پہلے بھی گرفتار ہو چکا ہوں، پھر ہو جاؤں گا مگر ریاست ہمیں سیکولر بنانے پر مجبور نہیں کر سکتی، نوجوان کے گرفتاری کے وارنٹ پہلے ہی جاری ہوچکے ہیں۔
اسی طرح 19 سالہ یشِیوا (مذہبی مدرسے) کے طالبعلم مائیکل نے بتایا کہ اسے بھی بھرتی کا نوٹس موصول ہوا ہے مگر اس نے کہا کہ جب تک ہمارے ربّی ہمیں اجازت نہیں دیتے، ہم فوج میں رپورٹ نہیں کریں گے، حماس میں قیدیوں کا حشر ہم نے دیکھ لیا ہے، جنہیں ایک وقت کا کھانا ملا کرتا تھااور زندہ رہنے کے لیے پینے کا پانی اور ان کے پاس جو لاشیں ہیں وہ اب تک ہم حاصل نہیں کرسکیں ہیں۔
یہ احتجاج ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل غزہ میں بدترین انسانی المیے کا باعث بننے والی جنگ میں مصروف ہے بکہ اندرونِ ملک مذہبی طبقہ ریاست کے سیکولر قوانین اور فوجی نظام کے خلاف کھل کر سراپا احتجاج ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل کے حملے جنگ بندی کی خلاف ورزی نہیں، دفاع ہیں، ٹرمپ
خبر رساں ادارہ رائٹرز کے مطابق ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں سفر کے دوران کہا ہے کہ کچھ فائرنگ کے واقعات ہوئے ہیں، اور ہمارا خیال ہے کہ شاید اس میں حماس کی اعلیٰ قیادت براہِ راست ملوث نہ ہو، تاہم اگر حماس نے معاہدے پر عمل نہ کیا، تو وہ ختم کر دی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی تازہ ترین صورتحال پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کے حالیہ حملے جنگ بندی کی خلاف ورزی نہیں بلکہ دفاعی کارروائیاں ہیں۔ جب کہ گزشتہ رات سے اسرائیلی قابض فوج نے غزہ پر زمین، سمندر اور فضاء سے مسلسل حملے شروع کر رکھے ہیں، جن کے نتیجے میں اب تک 37 فلسطینی شہید اور 100 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کو جنگ بندی کی خلاف ورزی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
 
 خبر رساں ادارہ رائٹرز کے مطابق ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں سفر کے دوران کہا ہے کہ یہ حملے نازک جنگ بندی کی خلاف ورزی نہیں کرتے، اسرائیل کو حماس کے اقدامات کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، ہاں، جنگ بندی اب بھی برقرار ہے، حالات کو مناسب طور پر سختی سے سنبھالا جائے گا، لیکن منصفانہ انداز میں۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں حماس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ حماس پُرامن رویہ اختیار کرے۔
 
 انہوں نے کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، وہ حالیہ دنوں میں کافی باغیانہ انداز اختیار کیے ہوئے ہیں، کچھ فائرنگ کے واقعات ہوئے ہیں، اور ہمارا خیال ہے کہ شاید اس میں حماس کی اعلیٰ قیادت براہِ راست ملوث نہ ہو، تاہم اگر حماس نے معاہدے پر عمل نہ کیا، تو وہ ختم کر دی جائے گی، اسرائیل کو حملوں کا جواب دینے کا پورا حق ہے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ان کا مجوزہ نیا مشرقِ وسطیٰ معاہدہ حماس کو ایک ضمنی عنصر کے طور پر دیکھتا ہے۔
 
 ان کا کہنا تھا کہ حماس اس بڑے معاہدے کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے، اور اگر اس نے صحیح طرزِ عمل اختیار نہ کیا، تو اسے راستے سے ہٹا دیا جائے گا۔ یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب عالمی سطح پر اسرائیلی جارحیت کے تسلسل پر تنقید بڑھ رہی ہے، مگر امریکی قیادت بدستور اسرائیل کے اقدامات کو جائز دفاع قرار دے رہی ہے۔ یہ پہلی بار نہیں کہ اسرائیل کی طرف جنگ بندی کی خلاف ورزی نے امریکہ نے اس کی حمایت کی ہو۔ 
 26 نومبر احتجاج کیس: بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 15 نومبر تک توسیع
26 نومبر احتجاج کیس: بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 15 نومبر تک توسیع