شوگر کے مریضوں اور موٹے افراد کا امریکا میں داخلہ بند کرنے کی تیاریاں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
ٹرمپ انتظامیہ جلد ہی ذیابیطس یا موٹاپے کے شکار تارکین وطن کو ویزا دینے سے انکار کرنے کی پالیسی متعارف کرا سکتی ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت نے حال ہی میں H-1B ویزا کی فیس میں غیر معمولی اضافہ کرتے ہوئے اسے 100,000 ڈالر تک بڑھا دیا تھا۔
اگرچہ اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا، تاہم KFF ہیلتھ نیوز کے مطابق، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ایک داخلی میمو میں ویزا مسترد کیے جانے کی ممکنہ وجوہات بیان کی گئی ہیں۔ میمو میں ویزا افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ درخواست دہندگان کے صحت کے مسائل — جیسے قلبی، سانس، اعصابی، میٹابولک اور ذہنی امراض — کو جانچ کے عمل میں شامل کیا جائے۔
رہنما اصولوں میں موٹاپے کو بھی خصوصی اہمیت دینے کی ہدایت کی گئی ہے، کیونکہ یہ بیماری دمہ، ہائی بلڈ پریشر اور نیند میں رکاوٹ جیسے امراض سے منسلک ہے۔ افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ یہ تعین کریں کہ آیا درخواست دہندہ سرکاری امداد (پبلک چارج) پر انحصار کا باعث بن سکتا ہے یا نہیں۔
مزید برآں، ویزا کے امیدواروں کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ان کے پاس طویل مدتی علاج اور صحت کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے کافی مالی وسائل موجود ہیں۔ میمو میں زور دیا گیا ہے کہ افسران اس بات کا بھی جائزہ لیں کہ آیا درخواست دہندہ اپنی پوری زندگی کے دوران صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات خود ادا کر سکے گا۔
اس سے قبل، محکمہ محنت نے H-1B ویزا کے ممکنہ غلط استعمال کی تحقیقات کے لیے 175 کیسز کا آغاز کیا تھا، جو “پروجیکٹ فائر وال” کے نام سے شروع کیے گئے پروگرام کا حصہ ہیں۔ اسی دوران، ٹرمپ انتظامیہ نے غیر ملکی غیر تارکین وطن کارکنوں کے لیے ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کر دی ہے، جس سے خاص طور پر بھارتی درخواست دہندگان متاثر ہونے کا امکان ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
نائٹ شفٹ میں کام چوری کرنے کیلئے مریضوں کو زبردستی سلانے والا نرس پکڑا گیا
جرمنی کے ایک ہسپتال میں عجیب و غریب کیس سامنے آیا ہے جس میں ایک میل نرس نے ہڈ حرامی کی انتہا کردی ہے۔
رپورٹس کے مطابق مرد نرس نے اپنی نائٹ شفٹ میں کام چوری کے مقصد سے مریضوں کو خواب آور ادویات دیں تاکہ وہ سب سوتے رہیں۔
نرس کو 10 مریضوں کے قتل اور 27 سے زائد مریضوں کی ہلاکت کی کوشش کے الزام میں عدالت نے عمر قید کی سزا دی ہے۔
نرس نے عمر رسیدہ مریضوں کو بہت زیادہ مقدار میں نیند اور درد کم کرنے والی ادویات مثلاً Morphine اور Midazolam دی تھیں تاکہ نائٹ شفٹ کو آرام دہ بنایا جائے۔ عدالت نے نرس کے جرائم کو “خاص سنگینی کا جرم” قرار دیا ہے جس کی وجہ سے اسے 15 سال بعد رہائی کی اجازت طلب کرنے بھی نہیں دی جائے گی۔
ملزم کی شناخت پوشیدہ رکھی گئی ہے کیونکہ جرمن قانون کے مطابق مقدمات میں نامزد نام عام کیے جانے پر پابندی ہے۔