data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں پیش آنے والے لرزہ خیز سانحے کی ابتدائی تحقیقات مکمل ہوگئیں۔ واقعے میں ایک کمسن بچہ گٹر میں گر کر جاں بحق ہوگیا تھا۔

کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی جاری کردہ تحقیقاتی رپورٹ  باضابطہ طور پر سیکرٹری محکمہ بلدیات کو ارسال کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق واقعے کے بعد میئر کراچی کے احکامات پر میونسپل سروسز نے فوری طور پر سرچ آپریشن شروع کیا، اس دوران گلشن ٹاؤن کے لنک نالے سے بچے کی لاش برآمد کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق جائے حادثہ کے جائزے سے معلوم ہوا کہ یہ سانحہ براہ راست ریڈ لائن بی آر ٹی منصوبے کی غیرمعیاری اور غیرمحتاط کھدائی کے باعث پیش آیا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بی آر ٹی تعمیرات کے دوران نالے کے پورے نکاسی نظام کو شدید نقصان پہنچا، جس سے اردگرد کے گٹروں کا اصل ڈھانچہ غیر محفوظ ہوگیا۔

منصوبے کی جانب سے عارضی طور پر صرف دو فٹ چوڑے کور رکھ کر نکاسی کے راستوں کو ڈھانپنے کی کوشش کی گئی، جو کسی بھی طور محفوظ یا معیاری طریقہ کار نہیں تھا۔ رپورٹ کے مطابق ایک مقام پر مین ہوم کھلا چھوڑا گیا تھا، جو براہ راست سانحے کی وجہ بنا۔

کے ایم سی نے واضح کیا ہے کہ ایسی ناقص تعمیرات یا غیرمعیاری ڈھکن کبھی بھی ان کے ادارے کے تحت استعمال نہیں ہوئے۔ نہ صرف یہ کہ بی آر ٹی حکام نے کام شروع کرنے سے قبل کے ایم سی کو آگاہ نہیں کیا، بلکہ کھدائی کے بعد پیدا ہونے والی انتہائی خطرناک صورتحال کو مسلسل نظرانداز بھی کیا گیا۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ قریب واقع نجی ڈپارٹمنٹل اسٹور کی انتظامیہ بھی اس کی ذمے دار ہے،  جس کے باعث سانحہ رونما ہوا۔

کے ایم سی کے مطابق کھدائی کے جتنے بھی حصے خطرناک اور کھلے ہوئے تھے، انہیں افسران کی نگرانی میں فوری طور پر بھر دیا گیا ہے، تاکہ شہریوں کو مزید کسی سانحے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے ایم سی کے مطابق بی آر ٹی

پڑھیں:

کمشنر کراچی کی دودھ کی کوالٹی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش

---فائل فوٹوز 

کمشنر کراچی کی جانب سے دودھ کی کوالٹی سے متعلق تیار کی گئی رپورٹ عدالت میں پیش کر دی گئی۔

سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے دودھ کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

کمشنر کراچی کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی دودھ کی کوالٹی پر مبنی رپورٹ جیو نیوز نے حاصل کر لی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عدالتی احکامات کے مطابق دودھ کی قیمتوں کے تعین کے لیے تمام شراکت داروں کے ساتھ میٹنگ کی، دودھ کی ترسیل اور فروخت کے دوران حفظانِ صحت کے اصولوں اور صفائی کا خیال نہیں رکھا جاتا، ڈیری فارمرز، ہول سیلر اور ریٹیلرز کے اقدامات شہریوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق دودھ فروشوں کی درخواست پر شہر کے مختلف علاقوں سے نمونے جمع کیے گئے، شہر بھر سے جمع 57 نمونے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی ارسال کیے گئے، پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے مطابق تمام 57 نمونے انسانی استعمال کے قابل نہیں تھے، 22 نمونوں میں فارمولین اور 8 نمونوں میں فاسفیٹ پایا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیمیکل کی موجودگی سنگین ملاوٹ کی نشاندہی کرتی ہے، ملاوٹ کے معاملے پر متعلقہ تنظیموں کو مشترکہ ایس او پیز بنانے کی ہدایت کی ہے، بیورو آف سپلائی نے دودھ کی قیمت میں اضافہ نہ کرنے کی تجویز دی ہے، بیورو آف سپلائی کے مطابق سردیوں میں دودھ کی کھپت کم ہوجاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ڈیری فارمرز کے لیے دودھ کی فی لیٹر قیمت 200 روپے مقرر کی گئی ہے، ہول سیلرز کے لیے 208 اور ریٹیلرز کے لیے 220 روپے فی لیٹر قیمت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • گٹر میں گر کر بچے کے جاں بحق ہونے پر کے ایم سی کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ گئی
  • کراچی؛ گٹر میں گر کر بچے کے جاں بحق ہونے پر کے ایم سی کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ گئی
  • کراچی: بچے کے گٹر میں گرنے کے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ تیار
  • کراچی؛ گٹر میں گر کر بچے کے  جاں بحق ہونے پر کے ایم سی کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ گئی
  • بچے کے گٹر میں گرنے سے ہلاکت، سانحہ کی وجہ بی آر ٹی تعمیرات قرار
  • نیپا واقعہ، کے ایم سی نے حادثے کا ذمہ دار بی آر ٹی اور نجی اسٹور انتظامیہ کو قرار دیدیا
  • مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت سندھ میں 18 سالہ بدترین متعصب حکمرانی کا شاخسانہ ہے، ایم کیو ایم پاکستان
  • کمشنر کراچی کی دودھ کی کوالٹی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش
  • مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت: سٹی کونسل میں اپوزیشن کا شدید احتجاج، میئر کراچی سے استعفا مانگ لیا