ملک میں نئے صوبے بنانے کی بازگشت، بلاول بھٹو بول پڑے
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نئے صوبے پہلے وہاں بنائے جائیں جہاں اتفاق رائے موجود ہے۔
لاہور میں سینیئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ قومی اسمبلی میں نئے صوبے بنانے کے لیے پہلے ہی کچھ علاقوں پر مشترکہ مؤقف موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 20 نئے صوبے بنانے کی بجائے پہلے ان علاقوں میں عملدرآمد کیا جائے جہاں اتفاق رائے ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے یاد دلایا کہ اس وقت پی پی پی کے پاس قومی اسمبلی میں اکثریت نہیں تھی جب نئے صوبے بنانے پر فیصلہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کی اپنی تجاویز پر عمل درآمد جلد ہونا چاہیے اور جو کام طے تھا وہ جاری ہے۔
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی خوبی یہ رہی ہے کہ ہم جمہوری اقدار کے ساتھ ساتھ ضروری اقدامات کے لیے گورنر راج کا اختیار بھی استعمال کرتے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلاول بھٹو چیئرمین پی پی پی نئے صوبے وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو چیئرمین پی پی پی وی نیوز بلاول بھٹو پی پی پی نے کہا
پڑھیں:
فخر کی بات ہے کہ چین جیسے ممالک ہمارے ساتھ کام کر رہے ہیں، بلاول بھٹو
فوٹو: اسکرین گریب/جیو نیوزچیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تاجر برداری کا معیشت کی بہتری میں بہت اہم کردار ہے۔ تاجروں کے مسائل کے حل کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے۔
لاہور میں صنعت کاروں اور تاجروں سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے لیے بہت فخر کی بات ہے کہ چین جیسے ممالک ہمارے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ہمیں سوچنا ہے کہ چین کے ساتھ ہم کیسے اپنے نمبر کو اوپر لے کر جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے، تاجر برآمدات بڑھانے کی کوشش کریں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پچھلی حکومتیں ڈنڈے کے زور پر معشیت کو چلانا چاہتی تھیں، میں سمجھتا ہوں کہ معیشت کو پیار سے چلانا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ وفاق کا ایف بی آر کا ریکارڈ سب کے سامنے ہے کہ وہ کتنا ہے، ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن کا سسٹم انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کی ٹیم معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہیں، وفاقی حکومت کی مشکلات کو دور کرنا کسی ایک صوبے کا کام نہیں ہے، سب کو مل کر وفاقی حکومت کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کی پرفارمنس باقی صوبوں کے مقابلے کافی بہتر رہی ہے، 18ویں ترمیم کے بعد سیلز ٹیکس آن سروسز صوبوں نے اکٹھا کیا جس سے ریونیو بہتر ہوا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میری پارٹی کا منشور تھا کہ 2 سو یونٹس بجلی غریب آدمی کو دینی تھی، ہم مفت بجلی یونٹ کو سولر میں تبدیل کرکے دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک دم سے تو نہیں کر سکتے ہیں، ہم اس کا گرین سلوشن نکالیں گے، بجلی کی مشکلات کو ضرور کم کریں گے۔