سوڈان میں ڈرون حملہ، اقوام متحدہ کے امن مشن کے 6 بنگلادیشی اہلکار جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خرطوم: سوڈان میں جاری بدامنی اور خانہ جنگی کے دوران ایک افسوسناک واقعے میں اقوام متحدہ کے امن مشن (یو این پیس کیپنگ مشن) پر ڈرون حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں بنگلادیش سے تعلق رکھنے والے 6 امن اہلکار جاں بحق ہوگئے، واقعے نے نہ صرف سوڈان میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو مزید نمایاں کر دیا ہے بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی تشویش کا باعث بن گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ڈرون حملہ سوڈان کے ایک شورش زدہ علاقے میں کیا گیا، جہاں اقوام متحدہ کا امن مشن شہریوں کے تحفظ اور انسانی امدادی سرگرمیوں میں مصروف تھا۔ حملے کے وقت بنگلادیشی امن اہلکار معمول کے مطابق اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے کہ اچانک ڈرون کے ذریعے حملہ کر دیا گیا، جس کے نتیجے میں 6 اہلکار موقع پر ہی جان کی بازی ہار گئے جبکہ متعدد دیگر کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔
اقوام متحدہ کے حکام نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے امن مشن پر براہِ راست حملہ قرار دیا ہے، امن اہلکاروں کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اس واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔ ابتدائی طور پر حملے کے ذمہ داروں کا تعین نہیں ہو سکا، تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ کارروائی سوڈان میں سرگرم مسلح گروہوں کی جانب سے کی گئی ہو سکتی ہے۔
بنگلادیشی حکومت نے بھی اپنے اہلکاروں کی ہلاکت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ بنگلادیش کے وزارت خارجہ نے کہا کہ امن کے قیام کے لیے خدمات انجام دینے والے اہلکاروں کو نشانہ بنانا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ حکومت نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کر کے ذمہ دار عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
واضح رہے کہ سوڈان گزشتہ کئی ماہ سے شدید سیاسی بحران اور مسلح تنازع کا شکار ہے، جہاں مختلف دھڑوں کے درمیان جھڑپیں معمول بن چکی ہیں، ان حالات میں اقوام متحدہ کے امن مشن کو نہ صرف شہری آبادی کے تحفظ بلکہ امدادی سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں بھی شدید خطرات کا سامنا ہے۔ ماضی میں بھی یو این اہلکاروں پر حملوں کے واقعات پیش آ چکے ہیں، تاہم حالیہ ڈرون حملہ سکیورٹی خدشات میں خطرناک اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے سوڈان میں ڈرون حملہ
پڑھیں:
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کا عمران خان سے متعلق اہم بیان سامنے آگیا
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے خبردار کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو جیل میں ایسے حالات میں رکھا جا رہا ہے جو غیر انسانی یا توہین آمیز سلوک کے زمرے میں آسکتے ہیں، انہوں نے پاکستانی حکام سے عالمی اصولوں اور معیارات کی تعمیل کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ستمبر میں قانونی ٹیم نے پاکستانی حکومت سے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے سے رابطہ کیا تھا۔
تاہم وزیراعظم کے معاون رانا احسان افضل نے اقوام متحدہ کے نمائندے کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو جیل کے قوانین اور جیل مینوئل کے مطابق رکھا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم کے معاون نے کہا، ’ان کے بچوں کو ان تک رسائی ہے اور انہیں [کال] کا وقت طے کرنا چاہیے اور مناسب درخواست کرنی چاہیے، حکومت پاکستان کی طرف سے کوئی مسئلہ یا رکاوٹ نہیں ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کو بی کلاس قیدی کی حیثیت سے "ان کے حقوق سے زیادہ" سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں،’انہیں ورزش کی سہولیات دستیاب ہیں، اچھا کھانا دستیاب ہے اور کافی جگہ بھی دستیاب ہے‘۔
اقوام متحدہ کی عہدیدار ایلس جِل ایڈورڈز نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ 73 سالہ عمران خان حراست کے حالات سے متعلق ملنے والی رپورٹس پر فوری اور موثر کارروائی کرے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا’ میں پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عمران خان کی نظربندی کی شرائط بین الاقوامی اصولوں اور معیارات کے مطابق ہو‘۔
انہوں نے کہا کہ 26 ستمبر 2023 کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں منتقلی کے بعد سے عمران خان کو مبینہ طور پر حد سے زیادہ قید تنہائی میں رکھا گیا، انہیں جیل سیل میں دن میں 23 گھنٹے تک قید رکھا گیا اور بیرونی دنیا تک انتہائی محدود رسائی کے ساتھ ان کے سیل کی مبینہ طور پر کیمرے سے مسلسل نگرانی کی گئی۔"
انہوں نے کہا ’عمران خان کی قید تنہائی کو بلاتاخیر اٹھایا جانا چاہیے‘۔
اقوام متحدہ کے ایلس جِل ایڈورڈز کی طرح کے خصوصی نمائندے آزاد حیثیت رکھنے والے ماہرین ہوتے ہیں جن کے پاس انسانی حقوق کونسل کا مینڈیٹ ہوتا ہے، وہ بذات خود اقوام متحدہ کی طرف سے بات نہیں کرتے۔
عمران خان کے حامیوں کا الزام ہے کہ ان کے وکلا اور اہل خانہ کو ان سے ملاقات سے روکا جا رہا ہے جب کہ اس خلاف جیل کے باہر متعدد بار احتجاج کیا گیا اور دھرنے دیے گئے ہیں۔