سال 2025: دنیا کے 500 بااثر ترین مسلمان، دی مسلم500 کی فہرست جاری،وزیر اعظم،آرمی چیف بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
دی مسلم 500 نے دنیا کے 500 بااثر ترین مسلمان’ نے 2025 کے 500 بااثر مسلمانوں کی فہرست جاری کردی ہے۔ سال 2025 کی فہرست میں پاکستان کے موجودہ وزیرِ اعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، سابق وزیرِ اعظم عمران خان، نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی، مذہبی عالم مفتی تقی عثمانی اور دیگر کئی پاکستانی بھی شامل ہیں۔ دی مسلم 500 نے دنیا کے 500 بااثر ترین مسلمان کی فہرست پہلی بار 2009 میں شائع کی تھی ۔ یہ ایک سالانہ اشاعت ہے جو دنیا کے بااثر ترین مسلمانوں کی درجہ بندی کرتی ہےاور اس کی ترتیب کے فرائض عمان، اردن کے رائل اسلامک سٹریٹجک سٹڈیز سینٹر میں کی جاتی ہے۔ یہ اشاعت تحقیق کرتی ہے کہ کس طرح کچھ مسلم شخصیات اپنی قوم کے ثقافتی، نظریاتی، مالی، سیاسی یا زندگی کے دیگر پہلووں کو متاثر کرتی ہیں اور اس کا اثر نہ صرف اس ملک کے عوام بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں پر نمایاں طور پر پڑتا ہے۔ اس سال کی اشاعت میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے سویلین اور فوجی حکمرانوں سے لے کر مخیر شخصیات کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے جات کے ایسے پاکستانیوں کے نام شامل کیے گئے ہیں جنہوں نے اپنے غیر معمولی کام کی وجہ سے اپنے شعبے میں شہرت پائی ہے۔ فہرست میں وزیرِ اعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے علاوہ پاکستان کی مذہبی شخصیات مفتی محمد تقی عثمانی، مولانا طارق جمیل، مولانا نذر الرحمٰن اور محمد الیاس عطار قادری کے ناموں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی، بین الاقوامی شہرت یافتہ صحافی، ملک کی واحد آسکر ایوارڈ یافتہ فلمساز اور کارکن شرمین عبید چنائے، صوفیانہ گائیکی کی ملکہ عابدہ پروین، نعت خوان اویس رضا قادری اور انسان دوست پروفیسر ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کے نام بھی فہرست کا حصہ ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دنیا کے
پڑھیں:
مودی راج میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری
بھارت میں بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی حکومت میں مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے۔
نریندر مودی کے اقتدار میں بھارت اقلیتوں کے لیے مذہبی تعصب اور نسلی امتیاز کا گڑھ بن چکا ہے، جہاں مودی سرکار بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجرین کو مذہبی تعصب کی بنیاد پر بے دخل کرنے میں مصروف ہے۔ بھارت میں شناختی دستاویزات اور بھارتی پاسپورٹ ہونے کے باوجود بنگالی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر حراست میں لینے کا حکم دیا گیا ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق ہریانہ میں 74 بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجر مزدور وں کو غیر قانونی تارکین کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے حکم پر درجنوں مسلمانوں کو پولیس نے بغیر واضح قانونی بنیاد کے حراست میں لیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار افراد میں میں 11 کا تعلق مغربی بنگال سے اور 63 آسام سے تعلق رکھتے تھے۔ ہریانہ کے ایک مرکز میں 200 سے زائد افراد غیر انسانی حالات میں قید ہیں جب کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستوں کو اضلاع کی سطح پر حراستی مراکز قائم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
دی وائر کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہولڈنگ سینٹرز دراصل ’’حراستی مراکز‘‘ ہیں۔ ایک متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ ہم بنگالی بولتے ہیں۔
رپورٹ میں ایک وکیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ کے تحت پولیس کسی کو بھی مشتبہ قرار دے کر 30 دن تک حراست میں رکھ سکتی ہے۔ دی وائر کے مطابق قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئینی طور پر کسی کو بغیر قانونی وجہ کے یا بغیر وکیل تک رسائی دیے قید رکھنا غیر قانونی ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق تمام گرفتار شدگان مغربی بنگال یا آسام کے بنگالی بولنے والے مسلمان ہیں۔
بی جے پی غیر قانونی تارکین وطن کے لیبل کومسلمانوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ مودی سرکار مسلمانوں کی ملک گیر گرفتاریاں کر کے این آر سی جیسے اقدامات کے نفاذ کی تیاری میں ہے ۔ انسانی حقوق کے کارکنان نے بغیر قانونی حکم کے گرفتاریوں کو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔