سہون شریف میں علماء سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ مظلومین پارا چنار کے حق میں پرامن احتجاج کرنے پر سندھ پولیس نے بدترین شیلنگ اور تشدد کرکے ملت جعفریہ کے نوجوانوں کو شہید اور زخمی کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان ملت جعفریہ اور مظلومین پاکستان کی آواز بن چکی ہے۔ قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ہر فورم پر ملت کے حقوق کیلئے آواز بلند کی ہے۔ یہ بات انہوں نے سہون شریف میں علمائے کرام سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ علامہ مقصود ڈومکی نے سہون شریف پہنچ کر مولانا طاہر حسین نجفی اور شیعہ رہنماء صفدر حسین نجفی سے ملاقات کی۔ انہوں نے اس موقع پر ممتاز عالم دین اور دانشگاہ امام علی رضا علیہ السلام کے بانی علامہ غلام اصغر نجفی کے مزار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ علامہ غلام اصغر نجفی کی سہون شریف اور علاقے کے مومنین کے لئے دینی اور تبلیغی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے صوبہ سندھ کے دل سہون شریف میں ایک بہترین دینی درسگاہ کی بنیاد رکھ کر عظیم کارنامہ انجام دیا۔

انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم ملت جعفریہ اور مظلومین پاکستان کی آواز بن چکی ہے۔ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ہر فورم پر ملت کے حقوق کے لئے آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظلومین پارا چنار کے حق میں پرامن احتجاج کرنے پر سندھ پولیس نے بدترین شیلنگ اور تشدد کرکے ملت جعفریہ کے نوجوانوں کو شہید اور زخمی کیا ہے۔ پیپلز پارٹی جواب دے کہ اس نے کس بنا پر نہتے شہریوں پر گولیاں چلائیں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سہون شریف کے شیعہ رہنماء صفدر حسین نجفی نے کہا کہ ہم مجلس وحدت مسلمین کی جدوجہد اور قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہیں اور اپنے ساتھیوں سمیت مجلس وحدت مسلمین میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے جس طرح مظلومین پارا چنار کے حق میں آواز بلند کی یہ لائق صد تحسین ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے صفدر حسین نجفی اور ان ساتھیوں کی خدمات اور موقف کو سراہتے ہوئے ان کا خیر مقدم کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ مقصود حسین نجفی

پڑھیں:

چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے، چینی میڈیا

 

بیجنگ : دنیا کی تاریخ کے طویل سفر میں، بہت سی قدیم تہذیبیں وقت کے ساتھ ختم ہو گئیں یا چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں بٹ گئیں، لیکن چین ایک ایسے جہاز کی مانند ہے جو طوفانوں کا سامنا کرتے ہوئے بھی ایک ہی سمت میں سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔ چینی قوم کی قومی وحدت پر اسرار ہزاروں سال کی تاریخ اور منفرد ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتا ہے۔ چینی قوم کے قومی تصور کو سمجھنا ایک ضخیم تاریخی کتاب کے صفحات پلٹنے کے مترادف ہے، جس کے ہر صفحے پر “گھر” اور “ملک” کا گہرا رشتہ درج ہے۔
1046 قبل مسیح میں، چو خاندان نے متحد چینی ریاست قائم کی، جس نے “تیئن شیاء” (لفظی معنی ہے آسمان کے نیچے سب کچھ یعنی ملک و قوم) کا تصور متعارف کرایا۔ یہی چینی قوم کے قومی تصور کی بنیاد بنا۔ چو خاندان نے جاگیردارانہ نظام کے ذریعے مختلف قبائل اور علاقوں کو ایک ہی ثقافتی نظام میں شامل کیا، جس نے ” آسمان کے نیچے ساری زمین بادشاہ کی ہے” کے تصور کو جنم دیا۔ بعد میں، اگرچہ چو خاندان انتشار کا شکار ہوا، لیکن طاقتور ریاست چِھین نے دوبارہ اتحاد قائم کیا اور “ایک ہی رسم الخط، ایک ہی پیمائش کا نظام” نافذ کرکے مرکزی حکومت کو مضبوط بنایا جس نے ثقافتی ورثے اور قومی اتحاد کی بنیاد رکھی۔ اس کے بعد، ہان، تھانگ، منگ اور چھنگ جیسے شاہی خاندانوں کے ادوار سے گزرتے ہوئے بھی “چین” ایک ثقافتی و سیاسی اکائی کے طور پر قائم رہا۔ جیسا کہ معروف مورخ چیئن مو نے کہا: “چین کا سیاسی نظام ‘ وحدت ‘ کے تصور پر مبنی ہے، جبکہ مغرب کا نظام ‘کثیرالاطراف’ کے تصور پر قائم ہوا ۔ چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے ، اسی لیے ملک متحد ہے، جبکہ مغرب میں قومی تصور حقوق اور مفادات پر مبنی ہے، جس کی وجہ سے تقسیم پیدا ہوتی ہے۔ چینی تاریخ میں سب سے اہم اور بڑا مقصد قومی یکجہتی اور ایک مضبوط متحد ریاست کی تشکیل ہے۔”

چینی قوم کی قومی وحدت پر اسرار اس کے علاقائی خودمختاری کے موقف میں بھی واضح ہے۔ دنیا کی مشہور دیوارِ چین نہ صرف تعمیراتی شاہکار ہے، بلکہ چینی کاشتکاری یا کھیتی باڑی کی تہذیب کی “دفاعی ڈھال” بھی ہے۔ یہ دیوار توسیع پسندی کے لیے نہیں، بلکہ خانہ بدوش حملوں سے دفاع اور اپنے گھر کی حفاظت کے لیے بنائی گئی تھی۔ یہ چینی تہذیب کی فطرت کو ظاہر کرتی ہے: دوسری توسیع پسند تہذیبوں کے برعکس، چینی تہذیب اپنی سرحدوں کے اندر کاشتکاری کے ذریعے بقا کو ترجیح دیتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ چینی قوم اپنی زمین سے گہرا جذباتی لگاؤ رکھتی ہے۔ یہ جذبہ “زمین کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری” کے قومی شعور میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ گھاس کے میدان میں رہتے ہوئے دنیا کو اپنا گھر سمجھنے والے خانہ بدوش لوگوں سے مختلف ، جب بیرونی حملہ آوروں نے چین کی سرحدوں کو خطرے میں ڈالا، تو چینی قوم “ملک تباہ، گھر برباد” کے شدید درد کو محسوس کرتی ہے اور “ملک کی سلامتی ہر فرد کی ذمہ داری” کے نعرے کے ساتھ یک جان ہو کر مقابلہ کرتی رہتی ہے ۔ ہزاروں سال سے، چینی تہذیب نے “اگر کوئی ہمیں نہ چھیڑے، تو ہم کسی کو نہیں چھیڑیں گے؛ لیکن اگر کوئی ہمیں چھیڑے گا، تو ہم ضرور جواب دیں گے” کے اصول پر عمل کرتے ہوئے اپنی خودمختاری کا دفاع کیا ہے۔
قومی وحدت کی بات ہو، تو تائیوان کا معاملہ ہر چینی کے دل کا اہم معاملہ ہے۔

تائیوان تاریخی طور پر چین کا اٹوٹ حصہ رہا ہے، لیکن تاریخی وجوہات کی بنا پر ابھی تک تائیوان کی وجہ سے چین کی مکمل وحدت حاصل نہیں ہو سکی ۔ جیسا کہ کچھ چینی انٹرنیٹ صارفین کہتے ہیں: “عوامی جمہوریہ چین کی فوج کا نام ‘پیپلز لبریشن آرمی’ اس لیے برقرار ہے، کیونکہ تائیوان کی مکمل آزادی اور وحدت کا خواب ابھی پورا نہیں ہوا۔” یہ عوامی تاثر اگرچہ سرکاری تعریف نہیں، لیکن چینی قوم کی وحدت کے جذبے کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ جذبہ کسی توسیع پسندانہ خواہش کا نتیجہ نہیں، بلکہ چینی تہذیب کی “اپنی زمین اور گھر کی حفاظت” کی ثقافتی اساس سے جڑا ہوا ہے۔ ہم کسی بالادستی کے لیے نہیں، بلکہ اپنے ہزاروں سالہ ثقافتی ورثے، اپنے گھر اور قومی بقا کے لیے کوشاں ہیں۔

یہ ہزاروں سال پرانا قومی تصور چینی قوم کے خون میں رچا بسا ہے۔ چینی قوم کی وحدت کے جذبے کو سمجھ کر ہی چینی تہذیب کے تسلسل کی منطق کو سمجھا جا سکتا ہے۔ عالمگیریت کے اس دور میں بھی یہ ثقافتی جینز چینی قوم کی عظیم نشاۃ ثانیہ کی راہنمائی کر رہا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے، چینی میڈیا
  • شکر ہے نون لیگی یہ نہیں کہتے علامہ اقبال والا خواب بھی نواز شریف نے دیکھا تھا، پرویز الہیٰ
  • کوئٹہ، علامہ مقصود ڈومکی کی شہدائے مچھ کے گھروں پر حاضری
  • پوتا پوتی انور کہہ کر بلاتے ہیں، انور مقصود کا بچوں سے دوستی کا انوکھا فلسفہ
  • حضرت ابراہیم (ع) رہتی دنیا تک انسانیت کے امام، رہبر اور رہنما رہینگے، علامہ مقصود ڈومکی
  • انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیریوں پر بڑھتے ہوئے ظلم و ستم کیخلاف آواز بلند کریں، میر واعظ
  • اسلام آباد، ایم ڈبلیو ایم کے وفد کی علامہ سید زاہد حسین کاظمی سے ملاقات، بھائی کی وفات پر اظہار افسوس 
  • سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے علامہ قاضی نادر حسین علوی کو ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کا صوبائی آرگنائزر مقرر کردیا 
  • ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پنجاب اور بلوچستان میں نئے سیٹ اپ کا اعلان کردیا 
  • امام خمینی نے اپنی حکمت و بصیرت اور کمال دانشمندی سے اسلام مخالف قوتوں کو زیر کیا، علامہ قاضی نادر حسین علوی