عدالت عظمیٰ: سزا یافتہ ملزم 23 برس بعد بری
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ نے 5 افراد کے قتل میں سزا یافتہ ملزم کو 23 سال بعد مقدمے سے بری کردیا۔ ملزم محمد اسحاق پر 2002ء میں میرپور خاص میں چچا ، چچی اور 3 بیٹوں کو قتل کرنے کا الزام تھا اور سیشن کورٹ نے 5 بار پھانسی اور 2، 2 لاکھ روپے جرمانہ عاید کیا تھا۔ سندھ ہائی کورٹ نے بھی ٹرائل کے بعد ملزم کی سزا برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت عظمیٰ کے جسٹس ملک شہزاد احمد کی جانب سے تحریر کردہ جاری فیصلے کے مطابق عدالت نے محمد اسحاق نامی ملزم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے مقدمے سے 23 سال بعد بری کیا ہے۔ فیصلے کے مطابق یہ طے ہے کیس میں موجود ایک بھی شک ملزم کی بریت کیلیے کافی ہے اور ملزم کے خلاف چشم دید گواہان کے بیانات پر شکوک و شبہات موجود ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے سوال اٹھایا کہ چشم دید گواہ رات کے پچھلے پہر مقتولین کے گھر پر کیسے موجود تھے؟۔ فیصلے میں کہا گیا کہ نامکمل ثبوت اور شک و شبہات پر دی گئی سزا کالعدم قرار دی جاتی ہے اور ملزم کو بری کیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عدالت عظمی
پڑھیں:
سانحہ 12 مئی: سابق میئر کراچی وسیم اختر و دیگر ملزمان عدالت میں پیش
کراچی:انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ 12 مئی کے 6 مقدمات میں آئندہ سماعت پر گواہوں کو پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
کراچی سینٹرل جیل انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو سانحہ 12 مئی کے 6 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ ایم کیو ایم کے رہنما و سابق میئر کراچی وسیم اختر و دیگر ملزمان پیش ہوئے۔
شریک ملزم ذاکر حسین کے انتقال سے متعلق عدالت کو آگاہ کردیا گیا۔ وکیل صفائی سے نے موقف دیا کہ ملزم ذاکر حسین بیماری کے باعث انتقال کرچکے ہیں۔
ملزم ذاکر حسین کا نام مقدمات سے نکالا جائے۔ تفتیشی افسر نے ملزم ذاکر حسین کی موت سے متعلق ڈیتھ سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کردیا۔ عدالت نے ملزم ذاکر حسین کا نام مقدمات سے الگ کرنے کی ہدایت کردی۔
پراسکیوشن کی جانب سے گواہ عدالت میں پیش نہ ہوسکے، عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہوں کو پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے مقدمات کی سماعت 12 جولائی تک ملتوی کردی۔
پولیس کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر سمیت 20 سے زائد ملزمان نامزد ہیں۔ ملزمان کیخلاف ایئر پورٹ پولیس نے 2007 میں مقدمات درج کئے تھے۔