تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں کی جی ڈی پی 4 فیصد ہے
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد (کامرس ڈیسک) پائیدار اقتصادی شرح نمو کے لئے دنیا بھر کی حکومتوں کو آئندہ دس سال کے دوران 30 کھرب ڈالر کے اضافی وسائل پیدا کرنا ہوں گے، پراپرٹی ٹیکسز کم آمدنی والے ممالک کو ترقیاتی ایجنڈا کی تکمیل میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی رپورٹ کے مطابق یہ وسائل تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 4 فیصد جبکہ کم آمدنی والے ممالک کی جی ڈی پی کے 16 فیصد کے مساوی ہیں۔آئی ایم ایف نے تجویز پیش کی ہے کہ اضافی وسائل کی دستیابی کے لئے مقامی سطح پر پراپرٹی ٹیکس کے موثر نفاذ کے اقدامات کی ضرورت ہے۔دوسری جانب آئی ایم ایف نے خبر دار کیا ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران ٹیکسز کی شرح میں اضافہ کے حوالہ سے اصلاحات کی بعض ممالک میں سماجی و سیاسی مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں جن سے تحفظ کے لئے تمام شراکتداروں کی مشاورت سے اقدامات کرنا ہوں گے اور عوام کو بھی اعتماد میں لینا ہو گا۔پائیدار معاشی ترقی کے لئے وسائل میں اضافہ کے سلسلہ میں رئیل سٹیٹ ٹیکسز کا موثر نفاذ اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور دوسری جانب قومی ٹیکسز کی شرح بڑھانے کی بجائے پراپرٹی ٹیکس کے موثر نفاذ سے نہ صرف کسی قسم کی سیاسی غیر یقینی کی صورتحال سے بچا جا سکتا ہے بلکہ مقامی سطح پر پراپرٹی ٹیکس کی وصولی اور ترقیاتی مقاصد کے لئے اس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لئے
پڑھیں:
کسانوں پر زرعی ٹیکس کے نفاذ پر اسپیکر پنجاب اسمبلی برہم
لاہور:پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک محمد احمد خان نے صوبائی حکومت کی جانب سے کسانوں پر زرعی ٹیکس اسمبلی سے منظوری کے بغیر نافذ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسپیکر ملک محمد احمد خان نے واضح الفاظ میں کہا کہ پنجاب کے کسان پر کتنا ٹیکس لگے گا یہ کسی دفتر میں بیٹھ کر خود سے طے نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کا نفاذ صرف اور صرف پنجاب اسمبلی کے دائرہ اختیار میں ہے، کوئی بھی ٹیکس اسمبلی کی منظوری کے بغیر نافذ نہیں کیا جا سکتا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے زور دے کر کہا کہ قانون اور آئین کے تحت ٹیکس لگانے کا اختیار ایوان کے پاس ہے، اس سے انحراف برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اجلاس میں رکن اسمبلی ذوالفقار شاہ کی جانب سے اس معاملے پر تحریک استحقاق پیش کی گئی، اسپیکر نے تحریک استحقاق منظور کرتے ہوئے اسے پریولیج کمیٹی کے سپرد کر دیا، کمیٹی معاملے کی مزید چھان بین کر کے اپنی سفارشات ایوان میں پیش کرے گی۔
ایوان میں اس موقع پر پارلیمانی سیکریٹری خالد محمود رانجھا نے وضاحت پیش کرنے کی کوشش کی تاہم اسپیکر نے واضح کیا کہ اس معاملے پر قانون سازی اور حتمی فیصلہ صرف اسمبلی کا حق ہے۔