امریکی صدر جو بائیڈن پرنانا بن گئے، پڑنواسے کی ساتھ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آ باد:
انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈی چوک احتجاج پر درج مقدموں میں گرفتارپی ٹی آئی کے 150 کارکنوں کی ضمانت منظورکرلیں۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے روبرو انصرکیانی ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام مقدمات کا متن ایک جیسا ہے،ہر مقدمے میں سیاسی قیادت کو نامزد کیا گیا ،کسی کارکن کو نہیں،مدعی بھی ایس ایچ اوز ہیں جو متن سے بخوبی واقف ہوتے ہیں۔
استغاثہ زاہد آصف نے موقف اپنایا تمام ملزمان کو شناخت پریڈ کے بعد گرفتار کیا گیا،ان سے برآمدگیاں کی گئیں، شہادتیں بھی ہوئیں اور پولیس والے زخمی ہوئے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا بعد ازاں 10 کارکنوں کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردیں۔
ملزموں کے خلاف کھنہ، مارگلہ،سیکرٹریٹ، شمس کالونی، نون اور دیگر تھانوں میں مقدمے درج ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔