امریکی صدر جو بائیڈن پرنانا بن گئے، پڑنواسے کی ساتھ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آ باد:
انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈی چوک احتجاج پر درج مقدموں میں گرفتارپی ٹی آئی کے 150 کارکنوں کی ضمانت منظورکرلیں۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے روبرو انصرکیانی ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام مقدمات کا متن ایک جیسا ہے،ہر مقدمے میں سیاسی قیادت کو نامزد کیا گیا ،کسی کارکن کو نہیں،مدعی بھی ایس ایچ اوز ہیں جو متن سے بخوبی واقف ہوتے ہیں۔
استغاثہ زاہد آصف نے موقف اپنایا تمام ملزمان کو شناخت پریڈ کے بعد گرفتار کیا گیا،ان سے برآمدگیاں کی گئیں، شہادتیں بھی ہوئیں اور پولیس والے زخمی ہوئے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا بعد ازاں 10 کارکنوں کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردیں۔
ملزموں کے خلاف کھنہ، مارگلہ،سیکرٹریٹ، شمس کالونی، نون اور دیگر تھانوں میں مقدمے درج ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، عدالت نے رہا کرنے کا حکم دے دیا
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اپریل2025ء) راولپنڈی کی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماء عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی مقامی عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ قمر عباس نے پی ٹی آئی کی رہنما عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم جاری کردیا، عدالت نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی شرط پر ضمانت دی۔ بتایا جارہا ہے کہ عالیہ حمزہ کو 19 اپریل کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کیا گیا تھا، ان پر اور پی ٹی آئی کے دیگر چار کارکنان پر تھانہ ایئرپورٹ میں مقدمہ درج ہے، جس میں سرکاری کام میں مداخلت اور پولیس سے مزاحمت کے الزامات شامل کیے گئے ہیں، پولیس کا مؤقف ہے کہ عالیہ حمزہ اور ان کے ساتھیوں کو ایک غیر قانونی سرگرمی سے باز رہنے کی ہدایت کی گئی تاہم مزاحمت پر انہیں حراست میں لے کر مقدمہ درج کیا گیا۔(جاری ہے)
چیف آرگنائزر پی ٹی آئی پنجاب عالیہ حمزہ کا عدالت پیشی پر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ راولپنڈی میں فلسطین پر یوتھ کنوینشن تھا ان کو اس سے بھی ڈر لگا، ان سے پوچھا جائے رات سے ہمیں کیوں حبس بیجا میں رکھا؟ ہمارے لیے ایک نئی ایف آئی آر ایک نیا میڈل ہے لیکن کیا تفتیشی افسر عدالت کے سامنے حلف دے گا؟ پولیس پر کسی نے پتھراؤ نہیں کیا، پولیس سے پوچھیں ان کے سامنے میں کھڑی تھی، ایک پتھر بھی کسی نے نہیں مارا، گرفتار کرنے والے چار پولیس اہلکار تھے میں نے ورکروں کہا تھا پرامن طور پر چلے جائیں، میں نے پولیس سے کہا تھا کارکنان کو گرفتار نہ کریں مجھے کرنا ہے تو کریں، میں اپنے کارکنان کو بچانے کیلئے ہر حد تک جاؤں گی، ظلم جتنا مرضی کرلیں ہم ہنس کر سہیں گے۔