کیا ’افریقہ 2 کیبل‘ شارک سے محفوظ رہے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
ملک میں انٹرنیٹ سروس سے جڑے مسائل دور کرنے کے لیے حکومت نے ’2 افریقہ کیبل‘ پروجیکٹ کا آغاز کیا ہے۔
حکومت نے دنیا کے سب سے بڑے سب میرین انٹرنیٹ کیبل نظام ’2 افریقہ‘ کی لینڈنگ ہاکس بے کیماڑی ٹاؤن کراچی میں قائم کردی ہے، جس سے ملک میں انٹرنیٹ سروس کی رفتار میں بہتری آنے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 45 ہزار کلومیٹر طویل دنیا کی تیز رفتار انٹرنیٹ کیبل پاکستان پہنچ گئی
واضح رہے کہ یہ منصوبہ 45,000 کلومیٹر طویل زیرِ سمندر کیبل نیٹ ورک پر مشتمل ہے اور 33 ممالک میں 46 لینڈنگ اسٹیشنز کو جوڑتا ہے اور پاکستان میں اس پروجیکٹ کے آپریشن کی ذمہ داری ٹرانس ورلڈ ایسوسی ایٹس کو سونپی گئی ہے۔
جہاں ایک طرف کہا جا رہا ہے کہ یہ کیبل پاکستان میں سست رفتار انٹرنیٹ کے مسئل کو حل کر سکتی ہے وہیں دوسری جانب یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ کیبل بھی باقی کیبلز کی طرح شارک کی نذر ہوتی رہے گی یا پھر شارک سے محفوظ رہے گی؟
مزید پڑھیں:سست رفتار انٹرنیٹ: سب میرین کیبلز کی خرابی دور کی جارہی ہے، پی ٹی اے
اس سوال کا جواب جاننے کے لیے وی نیوز نے ماہرین سے گفتگو کرکے جاننے کی کوشش کی کہ یہ کیبل باقی کیبلز کے مقابلے میں کتنی بہتر ثابت ہوگی؟
پاکستان آئی ٹی ایسوسی ایشن کے صدر سجاد مصطفٰی کے مطابق پاکستان میں متعارف کی گئی 3 سے 4 کیبلز کا ذکر حکومت کی جانب سے کیا گیا ہے، جن میں ایک ٹرانس ورلڈ کی بھی کیبل ہے، جو ابھی تک لائیو نہیں ہوسکی ہے۔
مزید پڑھیں:’بہت فنکار شارک ہے جو بار بار پاکستانی کیبل ہی کو نشانہ بناتی ہے‘، انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے پر صارفین کے تبصرے
’انٹرنیٹ کو بہتر بنانے کے لیے 5 جی کے لائسنس کی نیلامی کا عمل فوراً درکار ہے، اس کے علاوہ فائیبریشن آف نیٹ ورک چاہیے اور پھر یقیناً یہ کیبلز بھی چاہییں، کیونکہ جب یہ کیبلز آئیں گی تو ہماری دنیا سے کنیکٹیویٹی زیادہ ہو جائے گی۔‘
سجاد مصطفٰی کا کہنا تھا کہ ظاہر ہے اس سے انٹرنیٹ کی رفتار کے حوالے سے غیر یقینی کم ہوگی، لیکن دیکھنا یہ ہوگا کہ انفرا اسٹرکچر میں کوئی قدغن یا کوئی ایسی چیز نہ نصب ہو جو انٹرنیٹ کی رفتار کو سست کر دے۔
مزید پڑھیں:
’اس لیے کیبلز کی مینجمنٹ پر بھی نظر رکھنی ہے تاکہ وہ بھی فعال رہیں، جہاں تک شارک کا تعلق ہے تو ظاہر ہے کہ یہ بھی فزیکل کیبل ہے جو کبھی بھی ٹوٹ سکتی ہے یا اسے کوئی بھی مسئلہ درپیش ہوسکتا ہے، اس کی تو کوئی گارنٹی نہیں دی جا سکتی۔‘
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی ترجمان زیب النسا کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے کو بین الاقوامی رابطوں کو مزید بہتر بنانے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، جس میں ٹرانس ورلڈ ایسوسی ایٹس یعنی ٹی ڈبلیو اے پاکستان کے لیے افریقہ 2 سب میرین کیبل کے لینڈنگ پارٹنر کی معاونت شامل ہے۔
مزید پڑھیں:
’افریقہ2 دنیا کے سب سے بڑے سب میرین کیبل سسٹمز میں سے ایک ہے، جو 45,000 کلومیٹر طویل ہے اور افریقہ، یورپ اور مشرق وسطی کے 46 مقامات کو آپس میں جوڑتا ہے۔ ایس ڈی ایم آئی ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے یہ 180 میر ابٹس فی سیکنڈ کی گنجائش فراہم کرتا ہے۔‘
پاکستان میں 2 افریقہ کیبل کے فعال ہونے کا امکان رواں برس کی چوتھی سہ ماہی تک ہے، 8 شراکت داروں پر مشتمل ایک عالمی کنسورشیم ، بشمول میٹا اور ووڈا فون، اس منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
ترجمان پی ٹی اے کے مطابق منصوبے کے پہلے مرحلے کے دوران پری لے شور اینڈ کی تنصیب کا آغاز یکم دسمبر 2024 کو ہوا جب کیبل کراچی کے ہاکس بے ساحل پر اتری۔ ’دوسرے مرحلے میں ، گہرے سمندر میں کیبل بچھانے کا عمل رواں برس یکم اپریل سے شروع ہوگا۔‘
واضح رہے کہ شارک سے متعلق کیے گئے سوال کا کوئی جواب ترجمان پی ٹی اے نے نہیں دیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے پاکستان کے بین الاقوامی ٹیلی کمیونیکیشن کے بنیادی ڈھانچے میں نہ صرف بہتری آئے گی بلکہ رابطے کا نظام مزید مضبوط ہوگا۔
مزید پڑھیں:
یاد رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان نے کہا تھا کہ شارک سب میرین کیبل کو نہیں کاٹ سکتی، اگر آپ کسی اور چیز کو شارک کہتے ہیں تو وہ الگ بات ہے۔
آئی ٹی ماہر محمد عمر اسلم نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایسا بہت ہی آناً فاناً ہوتا ہے کہ شارک کے کاٹنے سے سب میرین کیبلز میں خرابی آئے، سب میرین کیبلز میں کسی بھی مسئلے کی سمندری طوفان، زلزلے، یا کوئی انسانی غفلت سمیت مختلف وجوہات ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں:
عمر اسلم کے مطابق عوام کے ذہنوں میں یہ غلط فہمی پیدا کی گئی ہےکہ جب بھی انٹرنیٹ کا مسئلہ در پیش ہوتا ہے تو شارک کو موردالزام ٹھہرا دیا جاتا ہے۔ ’سب میرین کیبلز میں رونما خرابی چند گھنٹوں میں دور ہوجاتی ہے لیکن پاکستان میں شارک کو مورد الزام ٹھہرا کر ہفتوں معاملہ خراب رہتا ہے۔‘
عمر اسلم جیسے آئی ٹی ماہرین سمجھتے ہیں کہ یہ تمام کیبلز انٹرنیٹ کی رفتار کے حوالے سے بہترین ثابت ہوں گی لیکن یہ کیبلز نہیں بلکہ ملکی مسائل ہیں جو انٹرنیٹ سروس کی خرابی کے ذمہ دار ہیں۔
مزید پڑھیں:
’جب ہر چھوٹے بڑے واقع پر حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ بند کر دیا جائے یا ارادتاً انٹرنیٹ کی رفتار میں خلل پیدا کیا جائے تو چاہیے کتنی بھی کیبلز آجائیں فرق نہیں پڑتا، انفرا اسٹرکچر کے ساتھ ساتھ حکومت کو دیگر امور پر بھی نظر ثانی کرنا ہوگی۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افریقہ 2 کیبل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افریقہ 2 کیبل سب میرین کیبلز سب میرین کیبل انٹرنیٹ سروس پاکستان میں یہ کیبل کے لیے تھا کہ
پڑھیں:
اسٹارلنک نیٹ ورک میں فنی خرابی، امریکا و یورپ میں انٹرنیٹ سروس گھنٹوں معطل
ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے سیٹلائٹ انٹرنیٹ نیٹ ورک اسٹارلنک کو ایک سنگین فنی خرابی کا سامنا کرنا پڑا، جس کے باعث امریکا اور یورپ میں لاکھوں صارفین کو کئی گھنٹوں تک انٹرنیٹ کی معطلی کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ خلل ایک اندرونی سافٹ ویئر کی ناکامی کے نتیجے میں پیش آیا، جو اسٹارلنک کے کور نیٹ ورک کو کنٹرول کرتا ہے۔
عالمی سطح پر پیش آنے والی اس بندش کا آغاز جمعرات کی شام تقریباً 1900 جی ایم ٹی پر ہوا، جس کے بعد امریکا اور یورپ کے صارفین بڑی تعداد میں انٹرنیٹ سروس کی بندش کی شکایات کرتے نظر آئے۔ ’’ڈاؤن ڈیٹیکٹر‘‘ نامی آؤٹیج مانیٹرنگ پلیٹ فارم کے مطابق صرف امریکا میں ہی 61 ہزار سے زائد افراد نے اس خرابی کی اطلاع دی۔
The network issue has been resolved, and Starlink service has been restored. We understand how important connectivity is and apologize for the disruption.
— Starlink (@Starlink) July 25, 2025یہ تکنیکی مسئلہ صرف عام صارفین تک محدود نہیں رہا، بلکہ یوکرین میں جاری جنگ کے دوران بھی اس کا شدید اثر دیکھا گیا، جہاں فرنٹ لائن پر موجود فوجی دستے اسٹارلنک پر انحصار کرتے ہیں۔ یوکرین کی ڈرون فورسز کے ایک اعلیٰ افسر نے تصدیق کی کہ بندش کے دوران پورے محاذ پر رابطہ منقطع ہوگیا تھا، جس سے جنگی کارروائیوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
اسٹارلنک نے اپنے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر بندش کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انجینئرز نے فوری طور پر مسئلے کی نوعیت کا پتا لگایا اور اس کا حل نافذ کیا۔ کمپنی کے نائب صدر برائے انجینئرنگ، مائیکل نکولس نے اعلان کیا کہ دو گھنٹوں کے اندر سروس بحال ہونا شروع ہو گئی تھی اور چار گھنٹے بعد مکمل طور پر بحال کردی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مسئلہ بنیادی سافٹ ویئر سروسز میں خرابی کی وجہ سے پیدا ہوا اور معذرت کے ساتھ اس کی تہہ تک پہنچنے کے عزم کا اظہار کیا۔
ایلون مسک نے بھی ایکس پر صارفین سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اسپیس ایکس اس مسئلے کی اصل وجہ تلاش کرکے اس کا مستقل حل نکالے گا تاکہ آئندہ ایسا نہ ہو۔ ماہرین نے اس اچانک پیدا ہونے والے خلل کو غیر معمولی قرار دیا ہے، اور کچھ نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ ایک خراب سافٹ ویئر اپڈیٹ یا کسی بیرونی سائبر حملے کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔
کارنیل یونیورسٹی کے اسپیس اور سائبر سیکیورٹی لیبارٹری کے سربراہ گریگوری فالکو کا کہنا ہے کہ یہ خلل گزشتہ سال کے اُس واقعے سے مشابہ ہوسکتا ہے جب ونڈوز میں کراؤڈ اسٹرائیک کی اپڈیٹ نے عالمی سطح پر خلل پیدا کیا تھا۔
اسٹارلنک، جو اب دنیا کے تقریباً 140 ممالک اور خطوں میں فعال ہے، 60 لاکھ سے زائد صارفین کو انٹرنیٹ فراہم کررہا ہے۔ اسپیس ایکس نے 2020 سے اب تک 8000 سے زیادہ سیٹلائٹس لانچ کیے ہیں، جو زمین کے نچلے مدار میں ایک منفرد نیٹ ورک تشکیل دیتے ہیں۔ کمپنی اس نیٹ ورک کو مزید طاقتور بنانے کے لیے نہ صرف رفتار اور بینڈوڈتھ میں بہتری لا رہی ہے بلکہ ٹی موبائل کے اشتراک سے ایسے سیٹلائٹس بھی متعارف کرا رہی ہے جو موبائل فونز پر براہ راست پیغامات بھیجنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، خاص طور پر ان دیہی علاقوں میں جہاں فائبر آپٹک انٹرنیٹ دستیاب نہیں۔
اسٹارلنک کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے پیش نظر یہ بندش نہ صرف اسپیس ایکس کے لیے ایک سنگین چیلنج تھی بلکہ عالمی سطح پر ان صارفین کے لیے بھی لمحۂ فکریہ ہے جو اس نیٹ ورک پر مکمل انحصار کرتے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں ایسی بندشوں سے بچنے کے لیے نیٹ ورک کی مزید مضبوطی اور سیکیورٹی کے پہلوؤں پر توجہ دینا ضروری ہوگا۔