نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کیوں کیے؟ امریکی کانگریس کا عالمی عدالت پرپابندی کے حق میں ووٹ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
امریکی ایوان نمائندگان نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیردفاع کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر بین الاقوامی فوجداری عدالت پر پابندی کے حق میں ووٹ دے دیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق غزہ میں اسرائیل حملوں پراسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اورسابق وزیر دفاع کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر امریکی کانگریس میں بین الاقوامی فوجداری عدالت پر پابندی عائد کرنے کے لیے ووٹنگ ہوئی۔
ایوان نمائندگان کے 243 ارکان نے عالمی فوجداری عدالت پر پابندی کے حق میں ووٹ دیا۔ 140 اراکین نے کانگریس نے پابندی کے خلاف ووٹ دیا۔ امریکی غیرقانونی کورٹ کاؤنٹر ایکشن ایکٹ امریکی شہریوں اوراسرائیل سمیت اتحادی ملک کے شہریوں سے تحقیقات ، گرفتاری یا حراست میں لینے یا ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرتا ہے جو عدالت کے رکن نہیں ہیں۔
45 ڈیموکریٹس نے بھی بل کی حمایت میں ووٹ دیا جبکہ 198 ری پبلکنز نے حمایت میں ووٹ دیا۔
ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ریپبلکن چیئرمین برائن ماسٹ نے ووٹنگ سے قبل تقریرمیں کہا کہ امریکا یہ قانون اس لیے منظور کر رہا ہے، کیوں کہ کینگرو کورٹ ہمارے عظیم اتحادی اسرائیل کے وزیر اعظم کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ نئی کانگریس کے اجلاس کے بعد ایوان نمائندگان میں ہونے والی پہلی ووٹنگ میں تھی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکا کو صرف آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے، نیتن یاہو
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صیہونی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر ہماری فوج پر حملے کی کوشش کی گئی تو ہم حملہ آوروں اور انکی تنظیم دونوں کو نشانہ بنائیں گے۔ ہم اپنی فوج کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کارروائی کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں اپنی فوج کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا بھرپور جواب دیں گے اور حماس کے خلاف کارروائیاں بھی جاری رکھیں گے۔ کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ غزہ کے کچھ حصوں میں اب بھی حماس کے مراکز موجود ہیں، جنہیں مکمل طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ رفح اور خان یونس میں حماس کے مراکز ہیں، جنہیں جلد ختم کر دیا جائے گا۔ نیتن یاہو نے کہا کہ اگر ہماری فوج پر حملے کی کوشش کی گئی تو ہم حملہ آوروں اور ان کی تنظیم دونوں کو نشانہ بنائیں گے۔ ہم اپنی فوج کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کارروائی کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں کی جانے والی کارروائیاں امریکا کو رپورٹ کی جاتی ہیں، لیکن کسی قسم کی اجازت نہیں لی جاتی۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ وہ اعلیٰ سطح پر سکیورٹی کی ذمہ داری خود لیتے ہیں اور اسے کسی صورت ترک نہیں کریں گے۔ دوسری جانب حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے کی پاسداری پر عمل کروانے کے لیے مؤثر کردار ادا نہیں کر رہا۔