ایچ ایم پی وی انسانی معاشرے میں  موجود ایک عام وائرس ہے،چین کی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 10 January, 2025 سب نیوز

بیجنگ :
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے یومیہ پریس کانفرنس میں چین میں نام نہاد “نا معلوم وائرس” کی تردید کرتے ہوئے  کہا کہ   ایچ ایم پی وی انسانی معاشرے میں 60 سال سے زیادہ عرصے سے موجود ہے اور یہ ایک عام وائرس ہے جو اوپری سانس کی نالی کے انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔

جمعہ کے روز ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے گو جیاکھون نے کہا کہ سردیوں کا موسم شمالی نصف کرہ میں سانس کی متعدی بیماریوں کے زیادہ واقعات کا موسم  ہوتا ہے اور انفلوئنزا وائرس عام جراثیموں میں سے ایک ہے۔

ترجمان نے یہ بھی واضح کیا کہ اس وقت چین میں سانس کی متعدی بیماریوں کی وبا کا پیمانہ اور شدت گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں کم ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف

غزہ:

بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (IOM) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جس سے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

ادارے نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں داخلے کے راستے فوری طور پر کھولے تاکہ پناہ گاہی امداد متاثرہ افراد تک پہنچائی جا سکے۔

بین الاقوامی ادارے نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ ایجنسی (OCHA) کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے باعث غزہ کے شہری شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی

آئی او ایم نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ محفوظ جگہ نہ ہونے کے باعث خاندان کھنڈرات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

ادارے کے مطابق، امدادی سامان اور پناہ گاہی سہولیات موجود ہیں لیکن داخلی راستوں کی بندش کے باعث غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہو رہی۔ آئی او ایم نے واضح کیا کہ اگر راستے کھول دیے جائیں تو فوری طور پر متاثرین کو ضروری امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کے داخلی راستے مکمل طور پر بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث نہ صرف امدادی سامان کی فراہمی معطل ہو چکی ہے بلکہ قحط کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار

صیہونی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، اور تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔

یہ صورتحال اس وقت بھی جاری ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کے تحت مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اس کے باوجود، اسرائیلی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
  • وزارت خارجہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی کیلئے اقدامات کرے، علامہ مقصود ڈومکی
  • صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری
  • بُک شیلف
  • بھارت کی سفارتی جارحیت پر پاکستانی دفتر خارجہ متحرک
  • جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا غزہ میں فوری امداد کی فراہمی شروع کرنے کا مطالبہ
  • پنجاب: انسانی اسمگلنگ اور ویزا فراڈ کے 5 ملزمان گرفتار
  • پہلگام حملہ :بھارتی وزیراعظم مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کر کے وطن واپس پہنچ گئے
  • مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں سیاحوں پر حملہ، دفتر خارجہ کا اظہار افسوس
  • ویٹیکن نے تابوت میں موجود پوپ فرانسس کی تصاویر جاری کردیں